جمعہ, جنوری 10, 2025
جمعہ, جنوری 10, 2025

HomeFact CheckFact Check: تبت زلزلے کی نہیں بلکہ 2015 میں آئے نیپال زلزلے...

Fact Check: تبت زلزلے کی نہیں بلکہ 2015 میں آئے نیپال زلزلے کی ہے یہ ویڈیو

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Claim
تبت کے ڈنگری کاؤنٹی میں آئے حالیہ زلزلے کی ویڈیو۔
Fact
تبت زلزلے کی نہیں بلکہ ویڈیو پرانی ہے اور نیپال کے تریپورشور کی ہے۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق تبت میں شدید زلزلے کے باعث درجنوں افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔ جبکہ تیز زلزلے کی وجہ سے کافی مالی نقصان بھی ہوا ہے۔ اسی تناظر میں ایک چوراہے کی سی سی ٹی وی فوٹیج شیئر کی جا رہی ہے۔ جس میں زلزلے کے باعث لوگ سڑکوں پر دوڑتے بھاگتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔ صارفین کا دعویٰ ہے کہ یہ منظر حالیہ تبت زلزلے کا ہے۔

آرکائیو لنک یہاں اور یہاں دیکھیں۔

Fact Check/Verification

تبت زلزلے کا بتاکر شیئر کی جارہی ویڈیو کے ایک فریم کو گوگل ین ڈیکس پر سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں 30 اپریل 2015 کو تموہ یولا نامی فیس بک پیج پر ہوبہو ویڈیو موصول ہوئی۔ فیس بک پیج کے مطابق یہ نیپال کے تریپورشور میں آئے زلزلے کا سی سی ٹی وی فوٹیج ہے۔

Courtesy: Facebook/Tamuhyula 

مزید تحقیقات کے دوران ہمیں مذکورہ وائرل ویڈیو کے ساتھ شائع ہونے والی دی گارجین کی ایک رپورٹ موصول ہوئی۔ اس رپورٹ میں ویڈیو کو نیپال کے جنوب مغربی کھٹمنڈو کے تریپورشور کا بتایا گیا ہے۔ جہاں شدید زلزلے کے جھٹکے کے باعث ایک مصروف چوراہے پر تعمیر اینٹوں کا ڈھانچہ منہدم ہوگیا۔ زلزلے کی وجہ سے جانی اور مالی نقصانات بھی ہوئے تھے۔

Courtesy: The Guardian

یہ بھی پڑھیں: تبت اور نیپال میں آئے حالیہ زلزلے کی نہیں ہیں یہ ویڈیوز

Conclusion

لہٰذا آن لائن ملنے والے شواہد سے یہ ثابت ہوا کہ وائرل سی سی ٹی وی فوٹیج تبت زلزلے کا نہیں بلکہ اپریل 2015 میں نیپال کے جنوب مغرب کھٹمنڈو کے تریپور شور کے ایک چوراہے کا ہے۔

Result: False

Sources
Facebook post by Tamuhyula on 30 April 2015
Report published by The Guardian on 30 April 2015


نوٹ: کسی بھی مشتبہ خبر کی تحقیق، ترمیم یا دیگر تجاویز کے لئے ہمیں واہٹس ایپ نمبر 9999499044 پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتے ہیں۔ ساتھ ہی ہمارے واہٹس ایپ چینل کو بھی فالو کریں۔

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular