Newchecker.in is an independent fact-checking initiative of NC Media Networks Pvt. Ltd. We welcome our readers to send us claims to fact check. If you believe a story or statement deserves a fact check, or an error has been made with a published fact check
Contact Us: checkthis@newschecker.in
Crime
اردو نیوز ویب سائٹ پر دعوی کیا جا رہا ہے کہ طلوع نیوز کے صحافی زیار یاد کو کابل ایئر پورٹ پر طالبان نے قتل کر دیا ہے۔
افغانستان پر طالبان کے قبضے کے بعد کئی صحافیوں نے رپورٹنگ کی آزادی کو لے کر اپنے اندیشے کا اظہار کیا ہے۔ ایک طرف جہاں طالبان نئے نظریئے کے ساتھ ملک پر حکومت کا دعویٰ کر رہا ہے تو وہیں ڈی ڈبلیو میں کام کر رہے صحافی کے رشتے دار کا قتل اور دیگر صحافیوں کے ساتھ مارپیٹ اور بدسلوکی کا واقعہ طالبان کے اس دعوے کو غلط ثابت کرتا ہے۔ یونائٹیڈ نیشن سمیت کئی بین الاقوامی تنظیموں نے طالبان کی جانب سے ہورہے ظلم ستم کی مذمت کی ہے۔
افغانستا پر طالبانی قبضے کے بعد سے ہی طالبان کی ظلم ستم کے تمام دعوے سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے۔ وہیں سوشل میڈیا پر ان دنوں یہ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ ظلم و ستم کی ساری حدیں پار کرتے ہوئے طالبانی نے طلوع نیوز کے صحافی زیار خان یاد کو قتل کر دیا ہے۔ اس دعوے کو اردو نیوز کے علاوہ ہندی نیوز اور سوشل میڈیا یوزرس نے بھی خوب شیئر کیا ہے۔
طلوع نیوز کے رپورٹر کے حوالے فرضی نیوز کا آرکائیو لنک یہاں اور یہاں دیکھیں۔
طالبانیوں کے ہاتھو طلوع نیوز کے صحافی زیار یاد کے قتل والے دعوے کی سچائی جاننے کے لئے ہم نے اپنی ابتدائی تحقیقات شروع کی۔ سب سے پہلے ہم نے ٹویٹر کے آفیشل ہینڈل کو کھنگالا، جہاں ہمیں 26 اگست 2021 کو شیئر کیا ایک ٹویٹ ملا۔ جس کے مطابق طالبانیوں نے طلوع نیوز کے صحافی اور کیمرہ مین کو مارا پیٹا تھا۔
پھر ہم نے اس سلسلے میں مزدی کیورڈ سرچ کیا۔ جہاں ہمیں طلوع نیوز پر زیار یاد افزود کے ساتھ مارپیٹ کے حوالے سے طلوع نیوز کا فارسی میں ایک خبر ملی۔ جس میں صاف واضح کیا گیا ہے کہ زیار یاد افزود زندہ ہے۔ زیار یاد اور ان کے کیمرہ مین کو کابل کے حاجی یعقوب چوراہے پر رپورٹنگ کے دوران انہیں روکا تھا اور ان کا کیمرہ اور موبائل چھین لیا۔
زیار نے جب اپنا سامان طالبانی سے مانگا تو انہیں ہتھیار سے مار پیٹا۔ لیکن زیار کی قتل کی خبر فرضی ہے۔ وہیں سرچ کے دوران طلوع نیوز کے یوٹیوب چینل پر ہمیں زیار کا انٹر ویو ملا۔ جس میں خود کہہ فارسی زبان میں کہہ رہے ہیں کہ ان کے ساتھ طالبانیوں مار پیٹ کی ہے۔
ان سبھی تحقیقات کے باوجود ہم نے یہ جاننے کی کوشش کی کہہ طلوع نیوز کے صحافی زیار یاد افزود کے قتل کا دعویٰ کر نے کے پیچھے کیا وجہ ہے تو ہم نے گزشتہ دنوں طلوع نیوز کی جانب سے شیئر کئے گئے ٹویٹ کو کھنگالنا شروع کیا۔ اس دوران ہمیں 26 اگست 2021 کو دس بجکر 45 منٹ پر شیئر کیا گیا ایک ٹویٹ ملا۔ جس میں فارسی زبان میں “لت و کوب یک خبر نگار طلوع نیوز از طالبان در کابل” لکھا ہوا ملا۔
جس کا گوگل ٹرانسلیٹ کر نے پر”ٹولو نیوز رپورٹر کلڈ بائی طالبان ان کابل” لکھا ہوا نظر آیا۔ جس سے پتا چلتا ہے کہ گوگل بابا کی ایک غلطی نے زندہ آدمی کو مار دیا اور اسی غلطی کو کئی بھارتیہ میڈیا نے اپنی خبر میں شامل کر دیا۔ بتادوں کہ گوگل نے لت و کوب کا ترجمہ جان سے مارنا کیا ہے۔ جبکہ اس کا ترجمہ آپس میں نوک جھوک کرنا ہوتا ہے۔
ہمیں طلوع نیوز رپورٹر زیار خان یاد کا ٹویٹ ملا۔ جس میں وہ خود واضح کیا ہے کہ ان کے ساتھ طالبانیوں نے زد و کوب کیا تھا ۔ ان کے قتل کی خبر فرضی ہے۔
نیوز چیکر کی تحقیقات میں ثابت ہوتا ہے کہ طالبان نے طلوع نیوز کے صحافی زیار خان یاد کا قتل نہیں کیا ، بلکہ ان کو اور ان کے کیمرہ مین پر طالبانیوں ضربو شتم کیا تھا۔اپنے اس خبر سے قارئین کو یہ بھی بتانا چاہتے ہیں کہ گوگل کے ذریعے کیا گیا ترجمہ نئی ٹیکنالوجی کے تحت کی جاتی ہے، اس لئے کئی بار گوگل ٹرانسلیٹ غلط بھی ہو سکتا ہے۔
Tweet shared by Ziar Khan Yaad
نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔
9999499044
Mohammed Zakariya
July 8, 2024
Mohammed Zakariya
August 3, 2023
Mohammed Zakariya
December 19, 2022