جمعرات, دسمبر 19, 2024
جمعرات, دسمبر 19, 2024

HomeFact Checkکیا نربھیا کے سبھی قاتلوں کو۱۶دسمبر کی صبح دی جائے گی پھانسی؟سچ...

کیا نربھیا کے سبھی قاتلوں کو۱۶دسمبر کی صبح دی جائے گی پھانسی؟سچ ہے یا افواہ؟پڑھیئے ہماری تحقیق

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

دعویٰ

نربھیا کے چاروں قصورواروں کو اسی سال کے سولہ دسمبر کو پھانسی پر لٹکایا جائےگا۔

ہماری کھوج

وائرل پوسٹ کو پڑھنے کے بعد ہم نے ابتدائی جانچ شروع کی۔اس دوران ہم نے گوگل کیورڈ سرچ کیا۔تب کئی ساری خبریں اس تعلق سے اسکرین پر نظر آئیں۔جس کااسکرین شارٹ مندرجہ ذیل ہے۔

 

 ان سب تحقیقات کے باوجود ہم نے مزید ریسرچ شروع کیا۔تب ہمیں نیوزایٹین اردو پر شائع ایک خبر ملی۔جس کے مطابق نربھیا کی ماں آشا دیوی نے اس کیس کے ایک مجرم اکشے کمار سنگھ کی نظر ثانی کی درخواست کے خلاف سپریم کورٹ میں مداخلت کی عرضی دی ہے۔جسے عدالت عظمی نے منظور کرلیا ہے اور معاملے کی سماعت کے لئے سترہ دسمبر کی تاریخ مقرر کی ہے۔

وائرل پوسٹ کے تعلق سے نیوز ایٹین پر ملی جانکاری کے بعد مزید کیورڈ سرچ کیا۔تب ہمیں این ڈی ٹی وی پر شائع ایک خبر ملی۔جس کے مطابق اٹھارہ دسمبر کو چاروں قصورواروں کے خلاف پھانسی کے تعلق سے پٹیالہ ہاؤس کورٹ میں سنوائی ہوگی۔وہیں ملزم اکشے کمار سنگھ کی نظر ثانی کی درخواست پر سترہ دسمبر کو سپریم کورٹ میں سنوائی ہوگی۔

نیوز چیکر کی تحقیق میں یہ واضح ہوتا ہے کہ سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی خبروں کو غلط انداز میں عوام کے سامنے پروسا جارہاہے۔درحقیقت نربھیا معاملے کی سنوائی اٹھارہ دسمبر کو پٹیالہ ہاؤس کورٹ میں ہوگی۔جبکہ سترہ دسمبر کو سپریم کورٹ میں اکشے کمار سنگھ کی نظر ثانی والی عرضی پر سماعت ہوگی۔ان باتوں سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ جب سترہ اور اٹھارہ دسمبر کو عدالت میں سنوائی ہوگی تو بھلا اس سے پہلے پھانسی کیسے ہو سکتی ہے۔

ٹولس کا استعمال

گوگل کیورڈ سرچ

فیس بک سرچ

نتائج:گمراہ کُن(جھوٹا دعویٰ)

نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویزکے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے ای میل اور واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔۔

checkthis@newschecker.in

 WhatsApp

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular