اتوار, دسمبر 22, 2024
اتوار, دسمبر 22, 2024

HomeFact CheckXBB ویریئنٹ کے حوالے سے واٹس ایپ پر بے بنیاد معلومات شیئر

XBB ویریئنٹ کے حوالے سے واٹس ایپ پر بے بنیاد معلومات شیئر

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

چین، جاپان اور امریکہ میں کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسز کے ساتھ ساتھ اس کے بارے میں گمراہ کن معلومات بھی خوب شیئر کی جارہی ہیں۔ واٹس ایپ اور فیس بک پر کورونا کے نئے ایکس بی بی ویریئنٹ کے حوالے سے ایک پیغام واہٹس ایپ پر فارواڈ کیا جارہا ہے، جس میں اس ویریئنٹ کی علامات اور احتیاطی تدابیر سے متعلق وارننگ دی گئی ہے۔

اس پیغام میں لکھا ہے کہ “نیا وائرس کووڈ ایکس بی بی ڈیلٹا ویریئنٹ سے پانچ گنا زیادہ خطرناک ہے اور اس کی وجہ سے اموات کی شرح بھی زیادہ ہے۔ اس نئے ویریئنٹ کی علامات کھانسی یا بخار نہیں ہیں، بلکہ جوڑوں کا درد، سر درد، گردن میں درد، کمر کے اوپر پیٹھ میں درد، نِمونیا، بھوک نہ لگنا شامل ہیں۔

ایکس بی بی ویریئنٹ کے حوالے سے واٹس ایپ پر شیئر کیا جا رہا پیغام بے بنیاد ہے
The viral WhatsApp forward on XBB variant received by Newschecker on our WhatsApp tipline

سچ جاننے کے لیے کئی صارفین نیوز چیکر کی واٹس ایپ ٹپ لائن (+919999499044) پر اس پیغام کو بھیج چکے ہیں۔

Fact check/Verification

ایکس بی بی ویریئنٹ سے متعلق تلاش کرنے پر معلوم ہوا کہ مرکزی وزارت صحت نے وائرل ہونے والے مذکورہ پیغام کو لے کر وضاحت کیا ہے۔ ایک ٹویٹ میں وزارت صحت نے اس پیغام کو جعلی اور گمراہ کن قرار دیا ہے۔

ہمیں ڈی آئی پی آر کٹھوعہ کا ایک اور ٹویٹ ملا، جس میں اس وائرل پیغام کو جعلی بتایا گیا ہے۔

ایکس بی بی ویریئنٹ کے سلسلے میں پہلی بار 13 اگست 2022 کوپتا چلا تھا۔ اس ویری ینٹ کی شدت اور دوبارہ انفیکشن کے خطرے کے بارے میں تازہ ترین معلومات اکتوبر 2022 کی اس رپورٹ میں دستیاب ہے۔ ڈبلیو ایچ او نے اس ویریئنٹ کے سنگاپور، ہندوستان اور کچھ دوسرے ممالک سے لیے گئے شواہد کی جانچ کی تھی۔ تنظیم کو ایسا کوئی ثبوت نہیں ملا جس سے کہا جاسکے کہ یہ ویریئنٹ بیماری کی شدت کو بڑھاتی ہے۔

Courtesy:WHO

اس کے علاوہ ہم آپ کو بتادیں کہ ایکس بی بی اومیکرون ویریئنٹ کا ذیلی ویریئنٹ ہے۔ تحقیق کے مطابق یہ ویریئنٹ ڈیلٹا ویریئنٹ سے کم مہلک ہے۔ یہاں یہ غلط ثابت ہوا کہ ایکس بی بی ویریئنٹ ڈیلٹا سے پانچ گنا زیادہ خطرناک ہے۔

اس سلسلے میں ہم نے انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ میں وبائی امراض کے سابق سربراہ ڈاکٹر گنگا کھیڈکر سے بھی بات کی۔ انہوں نے بھی بتایا کہ وائرل پیغام میں لکھی گئی باتیں بے بنیاد ہیں۔

ڈاکٹر گنگا کھیڈکر کے مطابق، “وائرل پیغام کے برعکس، ایکس بی بی کی علامات کسی دوسرے اومیکرون ویریئنٹ سے ملتی جلتی ہیں۔ اس قسم کی آسانی سے شناخت کی جا سکتی ہے۔ ایکس بی بی ویریئنٹ سے متاثر ہونے والے لوگ ہلکے بخار، کھانسی اور جسم کے درد سے دوچار ہیں۔ لیکن کسی بھی طرح یہ ویریئنٹ ڈیلٹا ویریئنٹ سے زیادہ خطرناک نہیں ہے۔ ایکس بی بی ویریئنٹ سے اسپتال میں داخل ہونے کی شرح اور اموات کی شرح بہت کم ہے اور یہ ویریئنٹ ہندوستان کے لیے نیا نہیں ہے“۔

ڈاکٹر گنگا کھیڈکر مزید بتایا کہ جب کوئی جینوم سیکوینسنگ ڈیٹا جاری کیا جاتا ہے تو کچھ لوگ اس کی غلط تشریح کرتے ہیں اور سوشل میڈیا پر غیر ضروری خوف پیدا کرتے ہیں۔

اس کے علاوہ ڈبلیو ایچ او کے اپڈیٹس سے یہی معلوم ہوتا ہے کہ فی الحال اومیکرون ہی”ویریئنٹ آف کنسرن” کی لسٹ میں ہے۔ خاص طور پر اس کا بی۔1۔1۔529، ناکہ ایکس بی بی ویریئنٹ۔

Conclusion

نیوز چیکر کی تحقیقات میں اس بات کی تصدیق ہوئی کہ سوشل میڈیا پر کرونا کے ایکس بی بی ویریئنٹ سے متعلق وائرل ہورہے پیغام میں غلط معلومات دی گئی ہیں۔

Rating: False

Our Sources
Tweet by Ministry of Health and Family Welfare, on December 22, 2022
Tweet by Information & PR, Kathua, on December 22, 2022
Press note by WHO on October 22, 2022
Conversation with Dr R Gangakhedkar, former head of epidemiology and communicable diseases at the Indian Council of Medical Research


نوٹ: کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کرسکتے ہیں۔ 9999499044

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular