Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.
دعویٰ
سوشل میڈیا پر ہندوستانی اور چینی فوجیوں کے مابین تصادم کی ویڈیو شیئر کی گئی اور کیپشن میں لکھا”یہ ویڈیو ضرور شیئر کریں تاکہ انڈین آرمی کی اوقات پتہ چلے”چین نے لداخ پر مکمل قبضہ کر لیا ہے۔بھارت کی اپنے فوجی چھڑانے کے لیے چین کی منتیں کرنی پڑ رہی ہے۔جبکہ ان کا میڈیا دو دن سے پاکستانی کبوتر کے پیچھے پڑا ہے/ویڈیو شیر کریں
تصدیق
ان دنوں یوٹیوب،فیس بک اور ٹویٹر پر فوجیوں کے نوک جھونک کا ایک ویڈیو خوب گردش کررہا ہے۔جس میں دو الگ الگ ملک کے فوجی آپس میں نوک جھونک کرتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔دعویٰ کیا جارہا ہے کہ یہ ویڈیو لداخ کا ہے۔جہاں چینی فوجی بھارت کے لداخ پر قبضہ کرلیا ہے اور ہندوستان اپنے فوجی کو چھڑانے کے لئے چین سے منتیں کررہا ہے۔اس ویڈیو کو انٹرٹینمنٹ اینڈ نیوزناؤ نامی فیس بک پیج پر مذکورہ دعوے کے ساتھ شیئر کیا گیا ہے۔بتادوں کہ اس ویڈیو کوچارملین لوگوں نے ہمارے آرٹیکل لکھنے تک دیکھ لیا تھا۔جبکہ ایک ہزارچھ لوگوں نے شیئر کیا ہے اور ایک ہزار دو لوگوں نے لائک بھی کیا ہے۔وہیں اس ویڈیو کو ٹویٹر پر نواب زادہ جمال خان رسانی نے سکم کا بھی بتاکر شیئر کیا ہے۔ہم نے احتیاطاً سبھی وائرل پوسٹ کا آرکائیو کرلیا ہے۔جسے آپ درج ذیل میں یک بعد دیگرے کو کلک کر کے دیکھ سکتے ہیں۔
انٹرٹینمنٹ اینڈ نیوزناؤ کا آرکائیو یہاں دیکھیں۔
یوٹیوب پر وائس آف پاکستان اور فوکس ٹی وی کا آرکائیو بلو رنگ کے جملے پر کلک کرکے دیکھیں۔
ٹویٹر پر نواب زادہ جمال خان رسانی نے چودہ مئی دوہزاربیس کو سکم کا بتاکر اس ویڈیو کو شیئر کیاتھا۔جسے تین ہزار لوگوں نے ری ٹویٹ کیاہے۔جبکہ ۸ہزار سے زائدلوگوں نے لائک کیا ہے۔آرکائیو یہاں دیکھیں۔اس کے علاوہ باباعمر نامی ٹویٹرہینڈل سے بھی اس ویڈیو کو شیئر کیا گیا ہے۔جن کو بلو ٹک بھی ملا ہے۔اسے بھی ہم نے آرکائیو کرلیا ہے۔
ہماری کھوج
عالمی وباء کے بیچ مشرقی لداخ اور شمالی سکم میں فوج کے مابین تصادم کے بعد ہندوستان اور چین میں کشیدگی بڑھتی جارہی ہے۔سرحد پر دونوں ممالک کے فوج بھاری تعداد میں پہنچ گئے ہیں۔این بی ٹی نیوز کے مطابق چین کے فوجیوں نے لداخ کے گلواں فلیش پوائنٹ کے پاس ۸۰سے زائد خیمہ لگالیے ہیں۔وہیں ان دنوں دونوں ممالک کے فوجیوں کے درمیان جھڑپ کا ایک ویڈیو خوب گردش کررہا ہے۔جس میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ لداخ میں ہندوستانی فوج کو چین کے ہاتھوں بدترین شکست ہوا ہےاور ہندوستانی میڈیا پاکستان کے کبوتر کے بارے میں تحقیق کررہا ہے۔ان سبھی وائرل دعوے کو پڑھنے کے بعد ہم نے اپنی ابتدائی تحقیقات شروع کی۔سب سے پہلے ویڈیو کو انوڈ کیا اور کچھ کیفریم کی مدد سے ریورس امیج سرچ کیا۔جہاں ہمیں یوٹیوب کا ایک لنک فراہم ہوا۔جب ہم نے اس پر کلک کیا تو ہوبہو وائرل ویڈیو جیسا ایک ویڈیو ملا۔جو تیرہ جنوری دوہزار بیس کو یوٹیوب پر وائی بی ولوگ نے اپلوڈ کیا تھا۔ویڈیو کے کیپشن میں لکھا ہے کہ “اروناچل پردیش کے سرحد پر چینی آرمی اور انڈوتب٘ت بارڈر پولس کے مابین بحث و مباحثے کا منظر”
مذکورہ ویڈیو سے واضح ہوچکا کہ وائرل ویڈیو تقریباً چار مہینے پرانا ہے۔پھر ہم نے وائرل ویڈیو کے حوالے ریسرچ جاری رکھتے ہوئے ین ڈیکس سرچ کیا۔جہاں ہمیں غیرل ملکی زبان والی کئی خبریں ملیں۔جن میں وائرل ویڈیو بھی تھے۔جب ہم نے غیرملکی خبر کو گوگل ٹرانسلیٹ کیا تو پتا چلا کہ یہ ویڈیو اسی سال کے جنوری ماہ کا ہی ہے۔جب ہندوستان اور چینی فوج کے درمیان جھڑپ ہوئی تھی۔وہیں ہمیں ڈی ڈبلونیوز ڈاٹ کام پر وائرل ویڈیو والی خبر ملیں۔جس میں ویڈیو کے الگ الگ تصاویر کو دکھا کر بتا یا گیا ہے۔آپ کو بتادوں کہ یہ خبر بھی غیرملکی زبان میں ہے اور سترہ جنوری دوہزابیس کو شائع کی گئی ہے۔خبرمیں ویڈیو کہاں کا ہے اس کا ذکر نہیں ہے۔لیکن پرانا ویڈیو ہے یہ صاف واضح ہورہا ہے۔
اب ہم اس دعوے کی طرف چلتے ہیں۔جس میں کہا جارہا ہے کہ لداخ پر چینی فوجی نے قبضہ کرلیا ہے۔جب ہم نے اس کی تحقیقات کی تو ہمیں ڈی ڈبلواردو پر ایک خبر چھبیس مئی کی ملی۔جس کے مطابق جنوبی لداخ کے ڈیم چوک اور شمالی سکم کے ناکولا میں چینی فوج داخل ہوگئی ہے۔اس میں کہیں بھی یہ ذکر نہیں ہے کہ پورالداخ چین کے قبضے میں آگیا ہے۔وہیں کبوتر والے دعوے کے حوالے سے میڈیارپورٹ تلاشا تو ہمیں این ڈی ٹی وی پر ایک خبر ملی۔جس کے مطابق جموں کشمیر میں پاکستان کا کبوتر پکڑا گیا ہے۔بقیہ خبر مذکورہ لنک پر کلک کر کے پڑھ سکتے ہیں۔
سبھی تحقیات کے باوجود ہمیں تسل٘ی نہیں ملی تو ہم نے وائرل ویڈیو اور خبروں کے ویڈیو کو غور سے دیکھا۔ہم نے دونوں آرمی کے ڈریس پر غور کیا۔جہاں ہمیں ہندوستانی فوجی کے کاندھے پر لگے بیچ نظر آئے۔جس پر آئی ٹی بی پی لکھاہوا دکھا۔اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ ویڈیو میں بحث و مباحثہ کرتے نظر آرہے فوج نارتھ ایسٹ کی سرحد پر تعینات آئی ٹی بی پی کے جوان ہیں۔تحقیقات کے دوران ہمیں آج تک کے نیوزویب سائٹ پر گیارہ فروری کی ایک خبر ملی۔جس کے مطابق اروناچل پردیش میں آئی ٹی بی پی جوان نے نو دیگر بٹالین کی مانگ کی ہے۔بتایا جارہا ہے چینی فوج آئے دن گھسپیٹ کررہی ہے۔اسی لئے آئی ٹی بی پی نے فوجیوں کا مطالبہ کیا ہے۔اس سے بھی واضح ہوتا ہے کہ تبت کی سرحد پر بھی چینی فوجی قبضہ کرنے کی کوشش میں جٹا ہے۔
نیوزچیکر کی تحقیقات میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ وائرل ویڈیو تقریباًچار مہینے پرانا ہے اور اس ویڈیو کا لداخ سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔دراصل یہ ویڈیو آروناچل پردیش کی سرحد پر موجود آئی ٹی بی پی کے جوان کا ہے۔جہاں چینی فوج سے جھڑپ ہورہی ہے۔
ٹولس کا استعمال
انوڈ سرچ
ریورس امیج سرچ
کیورڈ سرچ
یوٹیوب سرچ
فیس بک ایڈوانس سرچ
ٹویٹرایڈوانس سرچ
غیرملکی میڈیورپورٹ
نتائج:گمراہ کن/پراناویڈیو
نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویزکے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔۔
9999499044
Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.