Wednesday, April 23, 2025
اردو

Fact Check

ہریانہ کے آپسی مارپیٹ کی ویڈیو کو فرقہ وارانہ رنگ دے کر سوشل میڈیا پر کیا گیا شیئر

banner_image

(اس مضمون کو پہلے نیوز چیکر ہندی ٹیم کے ارجن ڈیوڈیا نے شائع کیا ہے)

ٹویٹر پر مارپیٹ کی ایک ویڈیو کو فرقہ وارانہ رنگ دے کر شیئر کیا گیا ہے۔ دعویٰ ہے کہ ویڈیو میں جس شخص کی پٹائی کر رہے ہیں وہ بھارتی مسلم ہے اور مارنے والے ہندو ہیں، تاکہ ان کا مکان قبضہ کر سکے۔

ٹویٹر صارف نے ویڈیو کے ساتھ کیپشن میں لکھا ہے کہ “انڈیا میں بے گناہ مسلمانوں کو تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور ان کے کاروبار جائدادوں پے ہندوؤں کو قبضہ کروایا جا رہا ہے”۔

ہریانہ کے آپسی مارپیٹ کی ویڈیو کو فرقہ وارانہ رنگ دے کر سوشل میڈیا پر کیا گیا شیئر

Fact Check/Verification

فرقہ وارانہ رنگ دے کر شیئر کی گئی ویڈیو کی سچائی جاننے کے لئے کچھ کیفریم کو ریورس امیج سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں یکم مئی 2022 کو امر اجالا کی ایک خبر ملی۔ اس خبر میں ویڈیو کے کچھ فریم استعمال کیے گئے ہیں۔ خبر کے مطابق یہ واقعہ ہریانہ کے جمنا نگر کا ہے۔ جہاں ایک شراب کے ٹھیکیدار کی سرِعام پٹائی کی گئی۔ خبر میں بتایا گیا ہے کہ جمنا نگر کے ساڈھورا علاقے میں 25 سالہ کمل جیت کو درجن بھر لوگوں نے لوہے کے پائپ و دیگر ہتھیاروں سے مارا پیٹا تھا۔

کمل جیت کی اتنی بے رحمی سے مارا پیٹا گیا کہ ان کے دانت، بازو اور ٹانگوں کی ہڈیاں ٹوٹ گئیں۔ خبر میں معاملہ پرانی دشمنی کا بتایا گیا ہے۔ اس حوالے سے کئی اور خبریں بھی شائع ہوئی ہیں۔ لیکن کسی بھی رپورٹس میں مذکورہ ویڈیو کے حوالے سے فرقہ وارانہ رنگ جیسی باتوں کا ذکر نہیں ہے۔

Courtesy:YouTube/Punjab kesri haryana

مذکورہ ویڈیو سے متعلق جمنا نگر پولس کے آفیشل ٹویٹر ہینڈل پر ایک پوسٹ ملا۔ جس میں واضح کیا گیا کہ کمل جیت کے ساتھ مار پیٹ کرنے والے دو ملزمین کو گرفتار کیا ہے۔ اس پوسٹ میں بھی فرقہ وارانہ رنگ جیسی باتوں کا ذکر نہیں ہے۔

ہم نے معاملے کی تصدیق کے لیے ساڈھورا پولیس اسٹیشن سے رابطہ کیا۔ پولیس اسٹیشن سے ملی جانکاری کے مطابق اس واقعہ میں کوئی فرقہ وارانہ زاویہ نہیں ہے۔ اب تک کی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ کیس میں صرف ایک ملزم مسلمان ہے اور بقیہ ہندو ہیں۔ معاملے میں 4 ملزمان کو گرفتار کیا گیا ہے۔ مزید کچھ ملزمان کی گرفتاری باقی ہے۔ جمنا نگر کے پولیس سپرنٹنڈنٹ سریندر پال سنگھ نے بھی نیوز چیکر کو بتایا کہ اس واقعہ میں ہندو مسلم جیسا کچھ نہیں ہے۔

ہم نے اس واقعہ کے حوالے سے متاثرہ کمل جیت کے والد راجیندر سنگھ سے بھی رابطہ کیا۔ راجیندر کے مطابق ’’میرے بیٹے کی پیسوں کے لین دین پر ایک شخص کے ساتھ نوک چھونک ہوئی تھی۔ اس کا بدلہ لینے کے لیے اس شخص نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر میرے بیٹے کی پٹائی کی۔ لیکن اس میں کسی بھی طرح کا فرقہ وارانہ رنگ نہیں ہے۔” راجیندر نے ہمیں اس واقعے سے متعلق شائع خبر کی کلپنگ بھیجی۔ اس خبر میں گرفتار چار ملزمان کے نام اور کچھ دیگر کے نام لکھے ہیں۔

Newspaper clipping sent by Rajinder Singh

Conclusion 

اس طرح ہماری تحقیقات میں یہ واضح ہو گیا کہ ہریانہ میں ہوئی مارپیٹ کی ویڈیو کو فرقہ وارانہ رنگ دے کر شیئر کیا جا رہا ہے۔ جس شخص کی پٹائی کی جا رہی ہے، وہ مسلمان نہیں ہے۔

Result: False Context/False

Our Sources

Report of Amar Ujala published on May 1, 2022
Report of Danik Tribune published on May 1, 2022
Quotes from Haryana Police and victim’s father

نوٹ: کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔9999499044

image
اگر آپ کسی دعوے کی جانچ کرنا چاہتے ہیں، رائے دینا چاہتے ہیں یا شکایت درج کرنا چاہتے ہیں، تو ہمیں واٹس ایپ کریں +91-9999499044 یا ہمیں ای میل کریں checkthis@newschecker.in​. آپ بھی ہم سے رابطہ کر سکتے ہیں اور فارم بھر سکتے ہیں۔
Newchecker footer logo
Newchecker footer logo
Newchecker footer logo
Newchecker footer logo
About Us

Newchecker.in is an independent fact-checking initiative of NC Media Networks Pvt. Ltd. We welcome our readers to send us claims to fact check. If you believe a story or statement deserves a fact check, or an error has been made with a published fact check

Contact Us: checkthis@newschecker.in

17,862

Fact checks done

FOLLOW US
imageimageimageimageimageimageimage
cookie

ہماری ویب سائٹ کوکیز استعمال کرتی ہے

ہم کوکیز اور مماثل تکنیکوں کا استعمال کرتے ہیں تاکہ مواد کو شخصی بنایا جا سکے، اشتہار کو ترتیب دی جا سکے، اور بہتر تجربہ فراہم کیا جا سکے۔ 'ٹھیک ہے' پر کلک کرکے یا کوکی ترجیحات میں ایک اختیار کو آن کرنے سے، آپ اس پر متفق ہوتے ہیں، جیسا کہ ہماری کوکی پالیسی میں وضاحت کے طور پر ہوا ہے۔