Newchecker.in is an independent fact-checking initiative of NC Media Networks Pvt. Ltd. We welcome our readers to send us claims to fact check. If you believe a story or statement deserves a fact check, or an error has been made with a published fact check
Contact Us: checkthis@newschecker.in
Crime
فیس بک اور ٹویٹر پر سی سی ٹی وی فوٹیج شیئر کی جارہی ہے۔ جس میں ایک شخص کو حجاب پوش بچی کے زمین پر بے رحمی سے پٹختے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔ دعویٰ ہے کہ جو شخص بچی کو زمین پر بے رحمی سے پٹخ رہا ہے وہ ہندو ہے۔ ویڈیو کے کیپشن میں ایک فیس بک صارف نے لکھا ہے کہ بھارتی ریاست کیرالہ میں ایک انتہا پسند ہندو نے 9 سالہ مسلمان لڑکی کو صرف اس لیے اٹھا کر زمین پر بے دردی سے مارا کہ وہ اپنے اسلامی اسکول جارہی تھی۔
حجاب پوش بچی کے زمین پر بے رحمی سے پٹخنے والی ویڈیو کی سچائی جاننے کے لئے ہم نے اؤسم اسکرین شارٹ کی مدد سے کیفریم میں تقسیم کیا اور ان میں سے ایک فریم کو گوگل ریورس امیج سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں ٹی وی 9 بھارت ورش کی ویب سائٹ پر شائع 17 نومبر 2022 کی ایک رپورٹ ملی۔ جس میں مذکورہ ویڈیو کا اسکرین شارٹ بھی موجود تھا۔
رپورٹ کے مطابق ویڈیو کیرالہ کے کاسرگوڈ منجیشور کی ہے۔ جہاں 8سال کی بچی مدرسہ کے باہر اپنے اہل خانہ کا انتظار کررہی تھی، تبھی ابوبکر صدیق نامی شخص نے وہاں کھڑی بچی کو زمین پر بے رحمی سے پٹخ دیا۔ جس کے بعد ملزم ابوبکر کو پولس نے گرفتار بھی کرلیا۔
وائرل ویڈیو کے حوالے سے ہمیں این ڈی ٹی وی، انڈیا ٹوڈے اور ٹائمس آف انڈیا کی رپورٹز ملیں۔ جس میں واضح طور پر لکھا ہے کہ ملزم مسلمان ہے۔ ویڈیو کے ساتھ حجاب پوش بچی کو زمین پر پٹخنے والا شخص ہندو نہیں ہے۔
ان سبھی تحقیقات کے باوجود نیوز چیکر کی ٹیم نے کیرالہ کے کسرگڑھ کے ضلعی پولس چیف ڈاکٹر ویبھو سکسینا سے رابطہ کیا۔ کسرگڑھ کے ضلعی پولس چیف ڈاکٹر ویبھو سکسینا نے وائرل ویڈیو کے سلسلے میں بتایا کہ اس معاملے کسی بھی طرح کا مذہبی رنگ نہیں ہے۔ دونوں ہی مسلمان مذہب سے تعلق رکھتے ہیں۔ ملزم کا نام ابوبکر صدیق ہے، جس نے حجاب پوش بچی کو زمین پر بے رحمی سے پٹخ دیا تھا، ملزم کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ پولس کے مطابق ملزم دماغی طور پر معذور تھا، جس کا علاج بھی چل رہا ہے۔
اس طرح نیوز چیکر کی تحقیقا سے یہ ثابت ہوا کہ حجاب پوش بچی کو جس شخص نے زمین پر بے رحمی سے پٹخا ہے ہندو نہیں بلکہ مسلمان ہے۔ اس معاملے میں کسی بھی طرح کا مذہبی رنگ نہیں ہے۔
Our Sources
Media report published by TV9Hindi on 17 Nov 2022
Media report published by NDTV on 17 Nov 2022
Media report published by India Today on 17 Nov 2022
Newschecker Talk with Dr. Vaibhav Saxena District Police Chief Kasargod
کسی بھی مشکوک خبر کی تحقیقات، تصحیح یا دیگر تجاویز کے لیے ہمیں واٹس ایپ کریں: 9999499044 یا ای میل: checkthis@newschecker.in
Mohammed Zakariya
April 4, 2025
Mohammed Zakariya
April 2, 2025
Mohammed Zakariya
March 4, 2025