سوشل میڈیا پر مسلم خاندان کے تہرے قتل کا بتاکر 28 سیکنڈ کی ایک ویڈیو شیئر کی گئی، جس میں پولس دیگر لوگوں کے ساتھ 2 لاشوں کو ایک ایک کر لاری میں رکھتے ہوئے نظر آ رہی ہے اور آس پاس لوگوں کا ہجوم بھی نظر آ رہا ہے۔ اس ویڈیو کو صارفین مذہبی رنگ دے کر شیئر کر رہے ہیں۔
اس ویڈیو کو صارفین ہندی زبان کے کیپشن کے ساتھ شیئر کر رہے ہیں، جس کا ترجمہ ہے “مقام: اتر پردیش ضلع بجنور میں ایک مسلم خاندان کا تہرا قتل ہوا اور پولس خاموش تماش بین بنی رہی… اتر پردیش میں اب چوری، ڈکیتی اور قتل عام ہو گیا ہے۔ بدقسمتی سے، قاتل کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی جاتی… خاص طور پر جب مرنے والا مسلمان یا دلت ہو”۔


وائرل دعوے سے متعلق پوسٹ یہاں، یہاں، یہاں، یہاں اور یہاں دیکھیں۔
Fact Check/Verification
وائرل دعوے کی تحقیقات کے لئے ہم نے سب سے پہلے گوگل پر اس حوالے سے کچھ کیورڈ سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں حال میں ہوئے ایسے کسی واقعے سے متعلق شائع کوئی خبر موصول نہیں ہوئی، البتہ نومبر 2024 کے متعدد لنک فراہم ہوئے، جس میں بجنور میں ایک مسلم خاندان کے تہرے قتل کا ذکر کیا گیا ہے۔

جاگرن کی ویب سائٹ پر 10 نومبر 2024 کو شائع ایک رپورٹ کے مطابق بجنور کی خلیفہ کالونی میں منصور، اس کی بیوی عبیدہ اور اس کے بیٹے یعقوب کو کسی نے پیچکس سے قتل کر دیا تھا۔ لاش کو سب سے پہلے منصور کی ماں حسینہ نے دیکھا تھا۔ بجنور کے ایس پی ابھیشیک جھا کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ معاملے کی جانچ شروع کر دی گئی ہے۔

اس حوالے سے مزید تفصیلی رپورٹ ہمیں 12 نومبر 2024 کو آج تک کی ویب سائٹ پر شائع شدہ فراہم ہوئی۔ اس رپورٹ کے مطابق بجنور میں ہوئے اس تہرے قتل کے 48 گھنٹے کے بعد بھی قاتل کی شناخت نہیں ہو سکی ہے۔ حالانکہ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ مقتول منصور اور ان کے دوسرے بیٹوں پر بھی مختلف مقدمے درج ہیں اور اس معاملے میں منصور کے بھائی نے فرقان عرف پہیا اور اس کے بیٹے شکیل کو نامزد کرتے ہوئے 4 لوگوں کے خلاف مقدمہ درج کرایا تھا۔
مزید سرچ کے دوران اس حوالے سے امر اجالا کی ویب سائٹ پر 14 نومبر 2024 کو شائع شدہ ایک رپورٹ ملی۔ جس میں بتایا گیا ہے کہ پولس نے بجنور میں ہوئے مسلم خاندان کے تہرے قتل کا انکشاف کیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق “بدھ کے روز، پولس نے بجنور کے محلہ میردگان کی خلیفہ کالونی میں پیش آئے تہرے قتل کیس کا انکشاف کیا۔ پولس نے مقتول یعقوب کے دوست ناظم کو گرفتار کر لیا ہے۔ ناظم نے چوری شدہ سونا حاصل کرنے کے لئے یہ تہرا قتل کیا تھا۔”۔

اس کے علاوہ ویڈیو کی تصدیق کے لئے ہم نے ویڈیو کے کیفریم کو بھی ریورس امیج سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں نیوز 18 یوپی/ اتراکھنڈ پر اس حوالے سے شائع ایک ویڈیو رپورٹ موصول ہوئی۔ جس میں وائرل ویڈیو میں نظر آ رہے مناظر کو بھی دیکھا جا سکتا ہے۔
مزید تحقیقات میں ہمیں بجنور پولس کے آفیشل ایکس ہینڈل پر اس حوالے سے پولس سپرنٹنڈنٹ، ضلع بجنور کا بیان ملا اور ساتھ ہی پولس کی جانب سے جاری کیا گیا پریس نوٹ بھی ملا، جس میں واضح کیا گیا ہے کہ قاتل اور مقتول دونوں ہی کا تعلق ایک ہی مذہب سے ہے۔
Conclusion
اس طرح نیوز چیکر کی تحقیقات سے یہ ثابت ہوا کہ بجنور میں ہوئے مسلم خاندان کے تہرے قتل معاملے میں کسی بھی طرح کا فرقہ وارانہ زاویہ نہیں ہے، قاتل اور مقتول دونوں ہی کا تعلق ایک ہی مذہب سے ہے۔
Sources
Reports published by Dainik Jagran, Aajtak and Amar Ujala on 10/12/14 Nov 2024
X post by @bijnorpolice on 13Nov 2024