اتوار, دسمبر 22, 2024
اتوار, دسمبر 22, 2024

HomeFact Checkسڑک پر دی جا رہی اذان کی پرانی ویڈیو فرضی دعوے کے...

سڑک پر دی جا رہی اذان کی پرانی ویڈیو فرضی دعوے کے ساتھ وائرل

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

بھارت میں ان دنوں اذان تنازعہ چل رہا ہے۔ اکثریت طبقے کے لوگ مسجد میں لاؤڈ اسپیکر پر اذان دئے جانے پر روک لگانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ اسی سلسلے میں سڑک پر دی جا رہی اذان کی ایک ویڈیو اور اس کا اسکرین شارٹ وائرل ہو رہا ہے۔ جس میں کچھ لوگ سڑک پر اذان دیتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔ صارف کا دعویٰ ہے کہ بھارت میں لاؤڈ اسپیکر پر اذان کی پابندی کا مسلمانوں نے توڑ نکال لیا ہے، وہ سڑکوں پر اذان دینے لگے ہیں۔

سڑک پر دی جا رہی اذان کی پرانی ویڈیو گمران کن دعوے کے ساتھ وائرل

اس ویڈیو کو الگ الگ کیپشن کے ساتھ بھی شیئر کیا جا رہا ہے۔ ٹویٹر پر شفیع نقی جامعی نامی آفیشل ہینڈل سے ویڈیو کے کیپشن میں لکھا ہے”روک سکو تو روک لو”۔

ایک دوسرے صارف نے سڑک پر دی جا رہی اذان کی ویڈیو کے ساتھ کیپشن میں لکھا ہے کہ “ماشآء اللہ….. جب مولانا حبیب الرحمن صاحب رحمہ اللہ ثانی لدھیانوی شہر شیموگہ تشریف لائے تھے تو حضرت نے ایک بات کہی تھی کہ جب حکومت کی طرف سے اذان پر پابندی لگائی جائے تو ہر شخص سڑک پر کھڑے ہو کر اذان کہنا شروع کردے تو ان کی عقل ٹھکانے آئے گی…. یہ منظر دیکھ کر حضرت کی یاد آگئی”۔

وائرل پوسٹ کا آرکائیو لنک یہاں، یہاں اور یہاں دیکھ سکتے ہیں۔

کچھ صارفین نے ہندی کیپشن کے ساتھ اس ویڈیو کو اترپردیش کا بھی بتاکر شیئر کیا ہے۔

Fact Check/Verification

سڑک پر دی جا رہی اذان والی وائرل ویڈیو کی سچائی جاننے کے لئے ویڈیو کو انوڈ ٹول کی مدد سے تلاشنے پر ہمیں کوئی میڈیا رپورٹ نہیں ملی۔ البتہ یہ پتا چلا کہ وائرل ویڈیو کو اپریل 2020 میں بھی شیئر کیا جا چکا ہے۔

Facebook post of Roshan Singh

مذکورہ ویڈیو سے اتنا واضح ہو گیا کہ یہ 2 سال سے زیادہ پرانی ویڈیو ہے اور حالیہ لاؤڈ اسپیکر تنازعہ سے اس کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ پھر ہم نے یہ پتا لگانے کی کوشش کی کہ یہ ویڈیو کہاں کی ہے؟

اپریل 2020 میں شیئر کئےگئے ویڈیوز میں سے ایک ویڈیو ایسا ملا۔ جو کافی بہتر کوالیٹی کا تھا۔ اس ویڈیو کو7 اپریل 2020 کو فیس بک پر پوسٹ کیا گیا تھا۔ ویڈیو کے شروعاتی 13 سیکینڈ پر ڈاکٹر این رائے ہومیوپیتھک کا بورڈ انگلش میں لکھا ہوا نظر آیا، جس کے بغل میں ایک میڈیکل اسٹور بھی موجود تھا۔اس کے بورڈ پر غور سے دیکھنے پر پتا چلا کہ ہاؤڑا لکھا ہے۔

Screenshot from Facebook video of Roshan Singh

گوگل سرچ کرنے پر پتا چلا کہ ڈاکٹر این رائے نام کے ایک ہومیوپیتھک ڈاکٹر کا کلینک ہاؤڑا اور کولکاتا میں موجود ہے۔ گوگل پر دئیے گئے فون نمبر کے ذریعے ہم نے ڈاکٹر این رائے سے رابطہ کیا۔ ڈاکٹر رائے نے ہمیں ویڈیو دیکھ کر بتایا کہ یہ ہاؤڑا کا ہی ویڈیو ہے اور جس سڑک پر اذان دی جارہی ہے وہ ان کے کلینک کے باہر کی ہے۔ حالانکہ ڈاکٹر رائے اپنی کلینک 2 سال پہلے ہی وہاں سے ہٹا چکے ہیں۔

پھر ہم نے اس میڈیکل اسٹور کو تلاشنے کی کوشش کی جو ڈاکٹر این رائے ہومیوپیتھک کے بغل میں تھی۔ جہاں ہمیں دوکان کے بورڈ پر ایک موبائل نمبر لکھا ہوا نظر آیا۔ اس نمبر پر رابطے کے بعد ہماری بات محمد اشرف سے ہوئی۔ اشرف نے بھی اس بات کی تصدیق کی کہ یہ ویڈِو لاک ڈاؤن کے دوران کی ہے۔

اشرف کے مطابق “لاک ڈاؤن کے وقت حالات بہت ڈراؤنے تھے، ویڈیو میں نظر آرہے لوگ سڑک پر اذان دے کر اللہ سے دعاء کر رہے تھے کہ سبھی کو کورونا سے جلد از جلد نجات ملے۔ لاک ڈاؤن کی وجہ سے مسجدیں بند تھی، اس لئے لوگ سڑک پر دعاء کر رہے تھے۔ یہ واقعہ صرف اسی دن ہوا تھا ناکہ ہر روز“۔

اس بارے میں نیوز چیکر نے مزید تحقیقات کے لئے ہاؤڑا پولس کمشنر سی سدھاکر سے بھی رابطہ کیا۔ ان کا بھی یہی کہنا تھا کہ یہ ویڈیو پہلے لاک ڈاؤن کی ہے اور اس میں نظر آ رہے لوگ اللہ سے دعاء کر رہے تھے کہ کورونا سے نجات ملے۔

Conclusion

اس طرح ہماری تحقیقات سے پتا چلا کہ سڑک پر دی جا رہی اذان کی یہ ویڈیو پرانی ہے اور اس کا حالیہ اذان تنازعہ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ ویڈیو پہلے لاک ڈاؤں کے دوران کی ہے جب کورونا کے خطرناک حالات سے نجات کے لئے لوگوں نے سڑک پر دعاء کی تھی۔

Result: False Context/False

Our Sources
Facebook Post of April 7, 2020
Quote of Howrah CP C. Sudhakar
Quotes from the owner of Medical store and Dr. N Rai

Self Analysis using Google and Maps

نوٹ: کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔9999499044

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular