اتوار, دسمبر 22, 2024
اتوار, دسمبر 22, 2024

HomeFact Checkبہار مدھوبنی:قرنطینہ سینٹر میں دلت خاتون کے ہاتھوں کا بنا کھانا کھانے...

بہار مدھوبنی:قرنطینہ سینٹر میں دلت خاتون کے ہاتھوں کا بنا کھانا کھانے سے کیا انکار؟وائرل دعوے کا پڑھیئے سچ

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

دعویٰ


مرت دھاری نے قرنطینہ سینٹر میں دلت عورت کے ہاتھوں بنائے گئے کھانا کو کھانے سے کیاانکار۔مطلب یہ کیسا تکبر ہے؟

تصدیق

ملک بھر میں لوگ لاک ڈاؤن کی وجہ سے شہروں میں کام کررہے مزدور بھوک کے مارے ہجرت کررہے ہیں۔وہیں ان دنوں سوشل میڈیا پر سترہ سیکینڈ کا ایک ویڈیو خوب گردش کررہا ہے۔جس میں کچھ لوگ میز پر لگے کھانے کو لات مار کر گرا رہا ہے اور سامنے کھڑے لوگوں پر چیخ چل٘ا بھی رہا ہے۔دعویٰ کیا جارہا ہے کہ میز پر لگے کھانے کو دلت عورت نے بنائی ہے اور جولوگ کھانے کو پھینک رہے ہیں۔وہ اسکول میں قرنطینہ کئے گئے اعلیٰ ذات کے لوگ ہیں۔اِن لوگوں نے کھانے کو اس لئے پھینکا ہے کہ دلت عورت نے اس کھانے کو بنایاتھا۔ٹویٹر پر اس ویڈیو کو الیکس امیبڈکر نامی شخص نے شیئر کیا ہے۔جسے اڑتیس سو لوگوں نے ری ٹویٹ کیا ہے۔جبکہ چھپن سو لوگوں نے لائک کیا ہے۔فیس بک پر وجےنارائن اسامی نے شیئر کیا ہے۔جےسڑسٹھ سولوگوں نے دیکھا ہے اور دوسواٹھاسی افراد شیئر بھی کیا ہے۔ہم نے دونوں کے پوسٹ کو آرکائیو کرلیا ہے۔تاکہ مستقبل میں ہمارے قاری کو دیکھنے اور سمجنھے میں دقت پیش نہ آئے۔اس کے علاوہ دیگر افراد نے اس ویڈیو کو مختلف دعوے کے ساتھ شیئر کیاہے۔

Embedded video

1812:49 AM – May 21, 2020Twitter Ads info and privacy21 people are talking about this

الیکس امیبڈکر کے ٹویٹ کا آرکائیو یہاں دیکھیں۔

وجےنارائن اسامی کے فیس بک پوسٹ کا آرکائیو یہاں دیکھیں۔

ہماری تحقیق

دلت عورت کے حوالے سے وائرل ہورہے ویڈیو کو دیکھنے کے بعد ہم نے اپنی ابتدائی تحقیقات شروع کی۔سب سے پہلے ویڈیو کوغور سے دیکھا تو آخر میں عمارت پر لکھے کچھ الفاظ نظر آئے۔جسے مگنیفائر کی مدد سے پڑھا تو پتا چلا کہ یہ ویڈیو مدھواپورکاہے۔

مذکورہ بالا میں ملی جانکاری سے یہ پتاچلا کہ ویڈیو مدھواپور سہر کا ہے۔پھر ہم نے ویڈیوکا انوڈ کی مدد سے کچھ کیفریم نکالا اور اسے ریورس امیج سرچ کیا۔جہں ہمں کچھ بھی اطمینان بخش جواب نہیں ملا۔اس کے باوجود ہم نے مدھواپور کے حوالے سے کچھ کیورڈ سرچ کیا۔جہاں ہمیں فرسٹ بہار نامی نیوز ویب سائٹ پر وائرل ویڈیو کے تعلق سے ایک خبر ملی۔خبر کے مطابق یہ معاملہ بہار کے مدھوبنی ضلع کے مدھواپور کا ہے۔جہاں سہرمڈل اسکول میں باہر سے آئے لوگوں کو قرنطینہ کیا گیا تھا۔لوگوں نے کھانا اچھا نہ ہونے کی وجہ سے خوب ہنگامہ کیا اور میز پر رکھے کھانے کو پیر مار کر پھینک دیا۔لیکن رپورٹ میں کہیں بھی یہ لکھا ہوا نہیں ملا کہ دلت نے کھانا بنایا تھا اسلئے قرنطینہ کئے گئے لوگوں نے اسے پھینک دیا۔  

ان سبھی تحقیقات سے تسلی نہیں ملی تو ہم نے بہار ڈی جی پی کے واہٹس ایپ نمبر پر وائرل ویڈیو بھیجا۔جس کچھ دیر بعد ہی ہمیں بہار پولس کنٹرول روم سے سچن نامی شخص نے فون کیا اور ہم نے ہمارا نام اور کمپنی کا نام پوچھا۔ہم نے سب انہیں بتا تو اس نے کہا کچھ وقفے میں آپ کے پاس مدھوبنی سے پولس کی کال آئے گی۔ٹھیک بیس سے پچیس منٹ بعد سہار گھاٹ کے ایس ایچ او نے ہمیں کال کیا۔پورے معاملے کی جانکاری تفصیل کے ساتھ دیا۔انہوں نے بتایا کہ دراصل قرنطینہ کئے گئے لوگوں کا مطالبہ تھا کہ انہیں بیٹھاکر ایک ایک اسپون سے کھانا کھلایا جائے۔جب ہم نے ایس ایچ او سے دلت خاتون کے بارے میں پوچھا کہ کیا اس کھانے کو دلت عورت نے بنایا تھا تو انہوں نے اس بات کو صاف خارج کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملے میں دلت سماج یا عورت کا کوئی لینا دینا نہیں ہے۔

 بہار کی دیگر خبر پڑھنے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نیوزچیکر کی تحقیق میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ وائرل ویڈیو بہار کے مدھوبنی ضلع کے مدھواپور کا ہے۔جہاں قرنطینہ کئے گئے لوگوں کو کھانا دیا گیا۔اس کے بعد لوگوں نے میز پرلگے کھانے کو محض اسلئے پھینک دیا۔کیونکہ ان لوگوں کا کہنا تھا کہ انہیں منہ میں کھاناکھلایا جائے۔یہ بات مدھواپورسہار کے ایس ایچ او نے نیوزچیکر سے خاص بات چیت میں کہا ہے۔

ٹولس کا استعمال

انوڈ سرچ

ریورس امیج سرچ

کیورڈ سرچ

ٹویٹرایڈوانس سرچ

نتائج:فرضی دعویٰ

نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویزکے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔۔

 9999499044

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular