پیر, نومبر 25, 2024
پیر, نومبر 25, 2024

HomeFact Checkکیا مکہ مکرمہ میں نابینا شخص کی لوٹی بینائی کی ہے یہ...

کیا مکہ مکرمہ میں نابینا شخص کی لوٹی بینائی کی ہے یہ ویڈیو؟ وائرل دعوے کا پڑھیئے سچ

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

سوشل میڈیا پر سفید پوش شخص کی ایک ویڈیو خوب گردش کر رہی ہے۔ صارفین کا ویڈیو میں نظر آرہے شخص سے متعلق دعویٰ ہے کہ مکہ مکرمہ میں نابینا شخص کی بینائی نماز پڑھنے سے لوٹ آئی ہے۔ ویڈیو میں سفید پوش شخص کو دیکھا جا سکتا ہے جو لوگوں سے گلے لگ کر خوشی کا اظہار کر رہا ہے اور کہہ رہا ہے کہ اس کی آنکھوں کی روشنی نماز پڑھنے سے لوٹ آئی ہے۔

ویڈیو کے ساتھ ایک صارف نے کیپشن میں لکھا ہے کہ “بیت الحرمِ مکہ مکرمہ میں نابینا شخص جو کسی عرب ملک کا باشندہ معلوم ہوتا ہے، نمازِ تراویح ادا کر رہا تھا کہ آخری رکعت میں سلام کے بعد اس کی آنکھوں کی روشنی اچانک سے آگئی، اور وہ شخص زور زور سے اللہ تعالیٰ کا شکریہ ادا کرنے لگا، الحمدللہ۔بہت ہی جزباتی لمحات”۔

مکہ مکرمہ میں نابینا شخص کی بنائی  لوٹنے کے نام پرا وائرل ویڈیو فرضی دعوے کے ساتھ شیئر کیا جا رہا ہے۔
Courtesy:FB/barkatnabi

مذکورہ دعوے کے ساتھ کچھ فیس بک، انسٹاگرام، ٹویٹر اور یوٹیوب صارفین اپنی اپنی ویڈیو اور وائرل ویڈیو کا کولاج بناکر بھی شیئر کر رہے ہیں اور کچھ رومن کیپشن کے ساتھ بھی شیئر کر رہے ہیں۔

فیس بک پر مکہ مکرمہ میں نابینا شخص کی بینائی واپس آنے والی ویڈیو کو کتنے صارفین نے شیئر کیا ہے، یہ جاننے کے لئے ہم نے کراؤڈ ٹینگل پر کیورڈ سرچ کیا تو ہمیں پتا چلا کہ اس موضوع پر پچھلے 3 دنوں میں 395 پوسٹ شیئر کئے گئے ہیں اور 239,040 فیس بک صارفین نے اس موضوع پر تبادلہ خیال کیا ہے۔

screen shot of Crowdtangle

Fact Check/Verification

“ویڈیو میں نظر آرہے شخص کی بینائی مکہ مکرمہ میں نماز کے بعد لوٹی” اس دعوے کے ساتھ وائرل ویڈیو کی سچائی جاننے کے لئے ہم نے اپنی ابتدائی تحقیقات کا آغاز کیا۔ سب سے پہلے ویڈیو کو انوڈ کی مدد سے کیفریم میں تقسیم کیا اور انہیں گوگل ریورس امیج سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں زی نیوز اور البوابۃ نامی ویب سائٹ پر شائع 8 اور 9 جون 2016 کی رپورٹس ملیں۔ جس میں ہفنگٹن پوسٹ کے حوالے سے لکھا ہے کہ مکہ مکرمہ سے ایک مصری شخص کی ویڈیو وائرل ہوئی، جو یہ کہتے ہوئے خوشی کا اظہار کر رہا تھا کہ اس کی آنکھوں کی روشنی لوٹ آئی ہے اور وہ رب کا شکر ادا کر رہا ہے لیکن جب اس کی تفتیش کی گئی تو پتا چلا کہ وہ ایک پیشہ ور چور تھا اور وہ اس طرح کا حربہ اپنے بچاؤ میں استعمال کر رہا تھا۔

اس ویڈیو کے بارے میں مزید تفصیل جاننے کے لئے ہم نے سعودی عرب کی سینیئر خاتون صحافی سمیرہ عزیز سے رابطہ کیا۔ انہوں نے وائرل ویڈیو سے متعلق کچھ عربی میڈیا رپورٹس ہمیں بھیجیں اور اس کا ترجمہ بھی بتایا۔ ان کے مطابق 6 اور 7 جون 2016 کو شائع ثقفنی، مدینہ نیوز، اخبارُنا نامی عربی ویب سائٹس پر وائرل ویڈیو کے حوالے سے خبریں موجود ہیں۔ سبھی رپورٹس میں واضح طور پر لکھا ہے کہ جس ویڈیو کے بارے میں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ مکہ مکرمہ میں نابینا شخص کی بینائی نماز کے بعد لوٹ آئی، دراصل سعودی عرب پولس کی تحقیقات میں پتا چلا ہے کہ وہ ایک مصر کا پیشہ ور جیب کترا تھا، جس کے پاس سے پولس کو غیر ضروری سامان بھی ملا تھا۔

Courtesy:MadinaNews

Conclusion

اس طرح نیوز چیکر کی تحقیقات میں واضح ہوتا ہے کہ مکہ مکرمہ میں نابینا شخص کی نماز پڑھنے کے بعد آنکھوں کی روشنی لوٹ آنے کے دعوے کے ساتھ شیئر کی جا رہی ویڈیو گمراہ کن ہے۔ وہ کوئی نابینا نہیں بلکی ایک مصری پیشہ ور چور تھا جو ایسا اپنے بچاؤ کے لئے کر رہا تھا۔

Result: False Context/False

Our Sources

Report Published by Zee News
Report Published by Albawabah.com
Report Published by Madinanews.com
Report Published by thaqfny.com
Report Published by Akhbarona.com

نوٹ: کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔
۔9999499044

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular