اتوار, دسمبر 22, 2024
اتوار, دسمبر 22, 2024

HomeFact CheckCrimeشراب اسمگلنگ کی پرانی تصویر کو کانگریس لیڈر ستیہ نارائن اور یوتھ...

شراب اسمگلنگ کی پرانی تصویر کو کانگریس لیڈر ستیہ نارائن اور یوتھ جےڈی یو کے آفیشل ہینڈل سے کیا گیا شیئر

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

سوشل میڈیا پر ایک صارف نے شراب اسمگلنگ کی ایک تصویر کو شیئر کرکے کیپشن میں لکھا ہے کہ “یہ ٹائم بم والے دہشت گرد نہیں ہیں۔بلکہ بہار کے وزیراعلیٰ نتیش کمار جی کے سوشاسن والی ریاست میں شراب گھر گھر ہوم ڈلیوری کی تصویر ہے۔ یہ وہی نوجوان ہیں جو آتم نربھر بنے ہیں”۔

فیس بک پر کانگریس لیڈر نے شراب اسمگلنگ کی  پرانی تصویر  شیئر کیا۔
Viral Image from Facebook

شراب اسمگلنگ کے حوالے سے وائرل پوسٹ

فیس بک پر کانگریس لیڈر ستیہ نارئن پٹیل نے شراب اسمگلنگ کی تصویر کو حال کے دنوں سے جوڑ کر شیئر کیا ہے۔پٹیل کے اس پوسٹ کو ہمارے آرٹیکل لکھنے تک 1900 یوزرس شیئر کرچکے تھے۔جبکہ 4300یوزروں نے لائک بھی کردیا تھا۔آرکائیو لنک۔

ٹویٹر پر یو وا راشٹیرہ جنتا دل کے آفیشل ہینڈل سے شراب اسمگلنگ والی تصویر کو لاک ڈاں سے جوڑکر شیئر کیا ہے۔دعویٰ کیا ہے کہ دوسری ریاستوں سے آنے کے بعد نوجوان طبقہ شراب فروخت بیچنے کا کام شروع کردیا ہے۔ بہار کے سی ایم سے دھوکہ کھانے کے بعد نوجوان مجبوراً اس کام کو انجام دے رہا ہے۔آرکائیو لنک۔

ٹویٹر پر مذکورہ یوزر کے علاوہ بھی متعدد لوگوں نے وائرل تصویر کو مختلف دعوے کے ساتھ شیئر کیا ہے۔آرکائیو لنک۔

Fact check / Verification

شراب اسمگلنگ کی وائرل تصویر کو ہم نے کچھ ٹولس کی مدد سے سوشل میڈیا پر سرچ کیا۔اس دوران ہمیں رُپن شرما آئی پی ایس نامی آفیشل ہینڈ پر 18اگست2020 کا ٹویٹ ملا۔جس میں انہوں نے ہیش ٹیگ کے ساتھ لکھا ہے کہ سوسائیڈ ببرس نہیں بلکہ یہ لوگ بہار کے بوز پیڈلرس ہیں۔

مذکورہ جانکاری سے پتا چلاکہ وائرل تصویر بہار کی ہے۔لیکن کب کی ہے اور کہاں کی ہے؟یہ پتا نہیں چل سکا۔پھر ہم نے تصویر کو گوگل پر کچھ ٹولس کی مدد سے سرچ کیا۔اس دوران ہمیں پتریکا نیوز ویب سائٹ پر وائرل تصویر والی خبر ملی۔جس کے مطابق بہارں میں شراب بندی کے باوجود شراب کی اسمگلنگ خوب ہورہی ہے۔

رپوٹ کے مطابق شراب اسمگلر بہار سرحد سے متصل اترپردیش کے ضلع سمیپورتی میں داخل ہوتا ہے اور وہاں سے شراب کی بوتلیں خرید کر اپنے بدن میں جگہ جگہ باندھ لیتا ہے اور اس کے اوپر کپڑا پہن کر عام مسافر کی طرح سفر کرکے بہار میں داخل ہوتا ہے۔اس کے بعد شرابیوں تک پہنچاتا بھی ہے۔لیکن یہ خبر کب کی ہے ہمیں پتا نہیں چل سکا؟کیونکہ خبر میں تاریخ کو پوشید ہ رکھاگیا ہے۔واضح رہے کہ پتریکا نیوز نے اسے خاص رپوٹ بتاکر شائع کیاہے۔

پرریکا نیوز پر ملی شراب اسمگلنگ کی جانکاری

کیا ہے شراب اسملگنگ کا پوران معاملہ؟

مذکورہ تحقیات سے یہ بات واضح ہوچکی کی تصویر کی بہار کی ہی ہے۔لیکن کب ہے اس حوالے سے جب ہم نے سرچ کیا تو ہمیں تیخی مرچی اور گلوکر خبر نامی نیوز ویب سائٹ پر 2016 کی خبریں ملیں۔مرچی نیوز کے مطابق شراب تسکری کا معاملہ بہار کا ہے۔جبکہ گلوکر خبر کی رپوٹ میں وائرل تصویر کے حوالے سے کچھ بی نہیں بتایا گیا ۔لیکن نیپال اور بہار میں تجارتی مسئلے پر پوری رپوٹ ہے۔جس میں شراب کا بھی ذکر ہے۔مذکورہ سبھی رپورٹ مشکوک سا لگا سوائے پتریکا نیوز کے۔

تیخی مرچی  پر ملی جانکاری

سبھی تحقیقات سے یہ واضح نہیں ہوسکا کہ وائرل تصویر اصل ہے کب ہے۔پھر ہم نے دیگر کیورڈ سرچ کیا ۔جہاں ہمیں ٹویٹر پر ڈیٹ گان گے نامی ٹویٹر ہینڈ ل پر 26ستمبر 2014کا ایک ٹویٹ ملا۔جس میں وائرل تصویر کے ساتھاانگلش میں ایک کیپشن لکھا ہوا تھا۔”گوا سے شراب کی اسمگلنگ کیسے نہیں کیا جاسکتا ہے”

Conclusion

نیوزچیکر کی پڑتال میں پتا چلاکہ وائرل تصویر تقرباً 6سال پرانی ہے۔البتہ میڈیا رپورٹ سے واضح ہوا کہ اترپردیش سے بہار میں شراب اسمگلنگ کرنے کی تصویر ہے۔6سال پرانے ٹویٹ کے مطابق یہ تصویر گوا شہر میں شراب اسمگلنگ کی بتائی جارہی ہے۔

Result: Misleading

Our Sources

Twitter:https://twitter.com/rupin1992/status/1295724673402130432

Patrika:https://www.patrika.com/varanasi-news/daru-bum-are-ready-to-bihar-for-alcohol-smuggling-1360227/

Teekhimirchi:https://teekhimirchi.in/2016/08/bihar-liquor-ban-youth-turns-james-bond/

Glocalkhabar:https://glocalkhabar.com/how-to-stop-the-fuel-haha-car/

Twitter:https://twitter.com/schmmuck/status/515407029498679298

نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔

 9999499044

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular