Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.
دعویٰ
لاک ڈاؤن کے دوران اترپردیش میں پولس اہلکاروں کی ہجوم نے جم کر پٹائی کی۔
تصدیق
ملک بھر میں کروناوائرس کی وجہ سے سماجی فاصلے اورسترہ مئی تک لاک ڈاؤن کا اعلان کیا گیا ہے۔لیکن اس کے باوجود لوگ لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی کررہے ہیں۔ان دنوں واہٹس ایپ فیس اور بک پر چارتصاوری خوب گردش کررہی ہے۔دعویٰ کیا جارہاہے یہ تصاویر لاک ڈاؤن کے دوران اترپردیش کی پولس کے اہلکاروں کی بے رحمی سے پٹائی کی جارہی ہے۔وائرل تصاویر مختلف دعوے کے ساتھ بھی سوشل میڈیا کے دیگر پلیٹ فارم پرشیئر کیا جارہاہے۔واضح رہے کہ ہمارے ایک قاری نے بھی اس تصاویر کی سچائی جاننے کی خواہش کی تو ہم نے اس پر اپنی پڑتال شروع کی۔
ہماری کھوج
وائرل تصاویر کے ساتھ کئے گئے دعوے کی حقیقت جاننے کے لئے ہم نے اپنی ابتدائی تحقیقات شروع کی۔سب سے پہلے ہم نے تمام تصاویر کو ایک ایک کر کے گوگل ریورس امیج سرچ کیا۔جہاں ہمیں خون سے لت پت پولس اہلکار کے حوالے سے نیوزایٹین اردو پر دواپریل کی ایک خبر ملی۔جس کے مطابق مغربی اترپردیش میں مظفرنگر کے بھوپا علاقے میں بلا جواز لاک ڈاؤن کے دوران سڑک پر گھوم رہے لوگوں کو سمجھانے گئی پولیس اہلکاروں پر ہجوم نے حملہ کردیا۔جس میں تین پولیس اہلکار زخمی ہوگئے۔
مذکورہ خبر سے واضح ہوچکا کہ خون سے لت پت والی پولس کی تصویرلاک ڈاؤن کے دوران کی ہی ہے۔پھر ہم نے بقیہ تینوں تصاویر کی سچائی جاننے کے لئے کچھ کیورڈ کا سہارا لیا۔اس دوران ہمیں نیوزنیشن کے یوٹیوب چینل پرایک خبر ملی۔جس میں وائرل ہورہی دوسری تصویر جس میں ایک شخص سفید اسکوٹی کے سامنے بلو پینٹ اور کالا ٹی شرٹ پہنے ہواہے اور پولس اہلکار کولات گھوسوں سے مار رہا ہے۔دراصل یہ واقعہ اترپردیش کے کانپور کا ہے۔سترہ جون دوہزارسترہ کو مشتعل لوگوں نے پولس کی پٹائی کی تھی۔رپورٹ کے مطابق اسپتال میں داخل لڑکی کی عصمت ریزی کا معاملہ پیش آیا تھا۔جس کو لےکر لوگوں نے جم کر توڑ پھوڑ بھی کیا تھا۔
وہیں جب ہم نے تیسری اور چوتھی تصویر کی تحقیق کے لئے کچھ کیورڈ سرچ کیا۔اس دوران ہمیں دی سن اور ڈیلی میل پر شائع خبریں ملیں۔جس میں وائرل ہورہی تینوں تصاویر موجود ہے۔خبروں کے مطابق کانپور کے جگریتی اسپتال میں نابالغ بچی کو علاج کے لئے آئی سی او میں داخل کیا گیا تھا۔جہاں نابالغہ کی عصمت ریزی ہوئی۔جس کے بعد مشتعل ہجوم نے پولس والے کو خوب مارا پیٹا۔
نیوزچیکر کی تحقیق میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی تصاویر میں سے محض ایک تصویر لاک ڈاؤن کے دوران کی ہے بقیہ ۳تصویر کافی پرانی ہے۔لاک ڈاؤن کے دوران والی تصویر مظفرنگر کے بھوپا علاقے کی ہے۔جبکہ باقی تینوں تصاویر کانپورکے جگری اسپتال کے باہر کی ہے۔جو تین سال پرانی ہے۔
ٹولس کا استعمال
ریورس امیج سرچ
کیورڈ سرچ
یوٹیوب سرچ
نتائج:گمراہ کن
نوٹ: کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویزکے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔۔
9999499044
Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.