اتوار, دسمبر 22, 2024
اتوار, دسمبر 22, 2024

HomeFact Checkسعودی وزیر دفاع کی آمد پر چینی سفارت خانے کے باہر ہوئی...

سعودی وزیر دفاع کی آمد پر چینی سفارت خانے کے باہر ہوئی آتش بازی کا بتاکر شیئر کی جا رہی ویڈیو کویت کی ہے

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو کے ساتھ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ سعودی وزیر دفاع چینی سفارت خانے میں قومی تقریب میں شامل ہونے پہنچے تو ان کا استقبال آتش بازی سے کیا گیا۔ لیکن انہیں حملے کا ڈر ہوا تو بھاگ نکلے۔

ٹویٹر پر وائرل ویڈیو کے ساتھ کیپشن میں ایک صارف نے لکھا ہے کہ کہ “سعودی وزیر دفاع ریاض میں چینی سفارت خانے میں منائی جانے والی قومی دن کی تقریب میں بحثیت مہمان خصوصی تشریف لا رہے تھے کہ فائرنگ کی آواز پر بھاگ گئے۔بعد میں پتا چلا کہ یہ فائرنگ نہیں تھی بلکہ استقبالیہ پٹاخے تھے۔جو چینی انکے اسٹاف کو بتانا بھول گئے تھے”۔

سعودی وزیر دفاع کی آمد پر چینی سفارت خانے کے باہر ہوئی آتش بازی کا بتاکر شیئر کی جا رہی ویڈیو کویت کی ہے
Courtesy:Tweitter @Sharshabir2

مذکورہ دعوے کے ساتھ وائرل ویڈیو کو بابو بھائی جی این نامی یوٹیوب پر 29 اگست 2022 کو شیئر کیا گیا تھا۔ جسے ہمارے آرٹیکل لکھنے تک 10 لاکھ سے زائد لوگ دیکھ چکے ہیں۔ جبکہ 18 ہزار صارفین نے ویڈیو کو پسند کیا ہے۔ آرکائیو لنک یہاں دیکھیں۔

Courtesy:YouTube/Babu bhai gn

فیس بک پر مذکورہ ویڈیو کو سعودی وزیر دفاع سے منسوب کرکے کتنے صارفین نے شیئر کیا ہے؟ یہ جاننے کے لئے ہم نے کراؤڈ ٹینگل پر “سعودی وزیر دفاع ریاض میں چینی سفارت خانے” کیورڈ سرچ کیا تو ہمیں پتا چلا کہ اس موضوع پر پچھلے 3 دنوں میں 95 پوسٹ شیئر کئے گئے ہیں اور 587 فیس بک صارفین نے اس موضوع پر تبادلہ خیال کیا ہے۔ جبکہ ٹویٹر پر بھی اس ویڈیو کو مذکورہ دعوے کے ساتھ شیئر کیا گیا ہے۔

Fact Check/Verification

سعودی وزیر دفاع کے ریاض میں چینی سفارت خانے کے دورے کا بتا کر شیئر کی گئی ویڈیو کی سچائی جاننے کے لئے ہم نے ویڈیو کو انوڈ کی مدد سے کیفریم میں تقسیم کیا اور ان میں سے کچھ فریم کو گوگل ریورس امیج سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں عربی نیوز آؤٹ لیٹ کے ویریفائیڈ فیس بک پیج سے 13 دسمبر 2019 کو شیئر شدہ پوسٹ ملی۔ کیپشن میں دی گئی معلومات سے معلوم ہوا کہ ویڈیو کویت کی ہے، جہاں ذاتی گارڈ کے لیے فوجی مشق کی گئی تھی۔

سرچ کے دوران نیوز چیکر کو عرب کی نیوز ویب سائٹ الحدث کے ٹویٹر ہینڈل پر 12 دسمبر 2019 کو شائع ویڈیو رپورٹ ملی۔ جس میں اس ویڈیو کے ساتھ کئے گئے دعوے کو فرضی بتایا گیا ہے۔

سرچ کے دوران ہمیں کویت ٹائمز کی ویب سائٹ پر شائع 10 دسمبر 2019 کی ایک خبر ملی، جس کا عنوان تھا ‘گلف ڈیفنس، ایرو اسپیس ایکسپو شروع ہو گیا ہے، جس میں 32 ممالک شامل ہیں’۔

آرٹیکل کے مطابق 9 دسمبر 2019 کو کویت میں شروع ہونے والی 5ویں گلف ملٹری اینڈ ایرو اسپیس (جی ڈی اے) نمائش اور کانفرنس میں دنیا بھر کے 32 ممالک کی 212 اعلیٰ دفاعی اور ہتھیار فرموں نے شرکت کی تھی۔ تین روزہ یہ نمائش عام لوگوں کے لیے مفت تھی اور مشرف کے کویت انٹرنیشنل فیئر گراؤنڈ میں منعقد کی گئی تھی۔

نیوز چیکر نے کویت آرمی کے انسٹاگرام پیج کو بھی چیک کیا ۔ اس دوران ہمیں 16 دسمبر 2019 کو کویت آرمی جنرل اسٹاف ہیڈ کوارٹرز کے آفیشل اکاؤنٹ کی ایک انسٹاگرام پوسٹ ملی۔ ویڈیو میں اسی واقعے کو ایک مختلف اور واضح زاویے سے دکھایا گیا ہے۔

Instagram will load in the frontend.

پوسٹ کا کیپشن عربی میں تھا، ترجمہ کرنے پر پتا چلا کہ ویڈیو”امیری گارڈ کے ڈسپلے کا وہ حصہ جسے 5ویں گلف ملٹری اینڈ ایرو اسپیس نمائش کے دوران پیش کیا گیا تھا، یہ نمائش مشرف میلے کے میدان میں 10 سے 12 دسمبر 2019 کے دوران منعقد کی گئی تھی۔”

Conclusion

اس طرح ہماری تحقیقات سے واضح ہوا کہ سعودی وزیر دفاع کے ریاض میں چینی سفارت خانے کے دورے کا بتا کر شیئر کی گئی ویڈیو پرانی ہے اور کویت میں ہوئی 5ویں گلف ملٹری اینڈ ایرو اسپیس (جی ڈی اے) نمائش کی ہے۔

Result: False

Our Souces

Facebook post by madar.alsaa.news on 12 Dec 2019
Twitter Post by @AlhadathQ8 on 12 Dec 2019
Media Report Published by Kuwait Times report on 10th Dec 2019
Instagram Post by @KuwaitArmy on 16 Dec 2019

نوٹ: کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔9999499044

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular