اتوار, دسمبر 22, 2024
اتوار, دسمبر 22, 2024

HomeFact CheckFact Check: پانی میں بہہ رہی دُرگا دیوی کی یہ تصویر متحدہ...

Fact Check: پانی میں بہہ رہی دُرگا دیوی کی یہ تصویر متحدہ عرب امارات کی نہیں بلکہ بھارت کی ہے

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Claim

سوشل میڈیا پر پانی میں بہہ رہی دُرگا دیوی کی ایک تصویر گردش کر رہی ہے۔ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ متحدہ عرب امارات میں شدید بارشوں اور سیلاب کی وجہ سے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے ہاتھوں نصب کردہ بھگوان ابو ظبی کی گلیوں میں طوفانی ریلے کے ساتھ بہہ گیا۔

دُرگا دیوی کے ویسرجن کی تصویر کو متحدہ عرب امارات میں آنے والے حالیہ سیلاب کا بتاکر شیئر کیا گیا ہے۔
Courtesy: X @DrXiakhan

رواں سال کے 14 فروری کو وزیر اعظم مودی نے ابوظہبی میں بی اے پی ایس ہندو نامی مندر کا افتتاح کیا تھا۔ وہیں میڈیا رپورٹ کے مطابق گزشہ دنوں متحدہ عرب امارات میں طوفانی بارش کے باعث اسکول، کمپنیاں بندکردی گئی اور سیکڑوں پروازیں بھی معطل ہوئیں۔ جس کے بعد اب سوشل میڈیا پر دُرگا دیوی کے ویسرجن کی ایک تصویر کو ابوظہبی میں طوفانی بارش کی وجہ سے آنے والے سیلاب میں بہنے کا بتاکر شیئر کیا جا رہا ہے۔

Fact

پانی میں بہہ رہی دُرگا دیوی کی تصویر کو ہم نے گوگل لینس پر سرچ کیا۔ جہاں ہمیں 29 اکتوبر 2023 کو ان روٹ انڈیا ہسٹری نامی نیوز ویب سائٹ پر ہوبہو تصویر ملی۔ جہاں یہ معلوم ہوا کہ تصویر پرانی ہے۔ لیکن تصویر کہاں کہ ہے اس کا رپورٹ میں ذکر نہیں کیا گیا ہے۔

Courtesy: enrouteindianhistory

مزید سرچ کے دوران ہمیں 3 اکتوبر 2019 کو یہی تصویر کے ساتھ شائع انڈیا ٹائمس کی رپورٹ موصول ہوئی۔ جس کے عنوان سے معلوم ہوتا ہے کہ تصویر بھارت کی ہی ہے۔ اس کے علاوہ بنگلہ زبان میں شائع اکتوبر 2019 کی رپورٹ میں بھی اس تصویر کو شائع کی جا چکی ہے۔

Courtesy: IndiaTimes

لہٰذا نیوز چیکر کی تحقیقات سے معلوم ہوا کہ پانی میں بہہ رہی دُرگا دیوی کی یہ تصویر پرانی اور بھارت کی ہے۔ لیکن ہم اس کی تصدیق نہیں کرتے کہ کس جگہ کی ہے؟ البتہ اس کا ابوظہبی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

Result: False

Sources
Reports published by Enroute Indian history, India Times and Faridpur on Oct 2019/ 2023


نوٹ: کسی بھی مشتبہ خبر کی تحقیق، ترمیم یا دیگر تجاویز کے لئے ہمیں واہٹس ایپ نمبر 9999499044 پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتے ہیں۔ ساتھ ہی ہمارے واہٹس ایپ چینل کو بھی فالو کریں۔

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular