Newchecker.in is an independent fact-checking initiative of NC Media Networks Pvt. Ltd. We welcome our readers to send us claims to fact check. If you believe a story or statement deserves a fact check, or an error has been made with a published fact check
Contact Us: checkthis@newschecker.in
Fact Check
بھارت نے 228 شہید فوجیوں کی تصاویر جاری کی ہے جو 7-10 مئی کی پاک بھارت جنگ کے دوران شہید ہوئے تھے۔
نہیں، یہ تصاویر مختلف سانحات میں شہید ہوئے بھارتی فوجیوں کی ہے۔
سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہونے والے ایک کولاج میں بھارتی فوجیوں کی تصاویر دکھائی جا رہی ہیں۔ صارفین اس کولاج کو شیئر کرتے ہوئے دعویٰ کر رہے ہیں کہ یہ دراصل اُن 228 شہید فوجیوں کی تصاویر ہیں، جو “7 سے 10 مئی”( آپریشن سندور) کے دوران مبینہ جنگ میں شہید ہو گئے تھے، بھارت نے اپنے جوانوں کی تصاویر کے ساتھ باضابطہ تصدیق کی ہے۔


آرکائیو لنک یہاں وار یہاں لکھیں۔
وائرل کولاج کا ہم نے سب سے پہلے خود بغور تجزیہ کیا تو چند نتائج سے واضح ہوا کہ یہ تصاویر مختلف اوقات اور مختلف سانحات میں شہید ہونے والے بھارتی فوجیوں کی ہیں، جنہیں جھوٹے دعوے کے ساتھ جوڑا جا رہا ہے۔
کولاج کی اوپری دائیں جانب موجود شہید فوجی جوانوں کی تصاویر کو اویسم اسکرین شارٹ کی مدد سے تلاش کیا۔ اس دوران ہمیں یہی کولاج 15 فروری 2019 کو سی آر پی ایف کے آفیشل ایکس ہینڈل سے شیئر شدہ موصول ہوا۔ جس کے ساتھ فراہم کردہ معلومات کے مطابق یہ 14 فروری 2019 کے پلوامہ حملے میں سی آر پی ایف کے وہ جانباز جوان ہیں جنہوں نے بہادری کی مثال قائم کرتے ہوئے اپنی جان وطن پر نثار کی اور شہادت کے رتبے پر فائز ہوئے تھے۔ میڈیا رپورٹ یہاں پڑھیں۔ ان شہید فوجیوں کی تصاویر وائرل کولاج میں دو جگہ استعمال کی گئی ہے۔

وائرل کولاج میں درمیان میں تین اور فوجی جوانوں کی تصویر ایک ساتھ نظر آئی۔ پھر ہم نے ان کولاج کو گوگل لینس کی مدد سے تلاش کیا۔ اس دوران ہمیں یہی کولاج ایسٹرن کمانڈ انڈین آرمی کے آفیشل فیس بک پیج پر 7 اکتوبر 2023 کو شیئر شدہ موصول ہوا، جس کے ساتھ فراہم کردہ معلومات کے مطابق یہ تصاویر اروناچل پردیش میں ایک حادثے کے دوران شہید ہونے والے تین جوانوں کی ہیں۔ حادثے میں شہید ہونے والوں کی شناخت حولدار نکھت سنگھ، نائک مکیش کمار اور گرینیڈیئر آشیش کمار کے طور پر ہوئی تھی۔ رپورٹ یہاں پڑھیں۔

اس کے علاوہ دائیں جانب موجود چھ اور جوانوں کے کولاج کو اویسی اسکرین شارٹ کی مدد سے ریورس امیج سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں یہی کولاج اے ڈی جی پی آئی کے آفیشل فیس بک پیج پر 7 اکتوبر 2023 کو شیئر شدہ موصول ہوا۔ جس کے مطابق کولاج میں نظر آنے والے سبھی جوان کی اموات سکم میں برفانی جھیل پھٹنے سے آئے سیلاب کی وجہ سے ہوئی تھی۔ پوری رپورٹ یہاں پڑھیں۔ ان جوانوں کی تصاویر کو وائرل کولاج میں دو جگہ شامل کیا گیا ہے۔

کولاج میں شامل کئی تصاویر کو ایس ایس بی کریک نامی ایکس ہینڈل پر 19 ستمبر 2018 کو شیئر کیا گیا ہے۔ جس میں ان جوانوں کو اوڑی حملے میں شہید ہوئے بھارتی جوانوں کا بتایا گیا ہے۔ ان جوانوں کی تصاویر وائرل کولاج میں 4 جگہ استعمال کی گئی ہے۔

وہیں تلاش کے دوران ہمیں چھ اور شہید جوانوں کی تصاویر انڈین نیشنل کانگریس کے آفیشل فیس بک پیج پر موصول ہوئی۔ جس کے مطابق ان جوانوں کی شہادت پٹھان کوٹ ایئر فورس بیس پر دہشت گردانہ حملے میں ہوئی تھی۔

15 جولائی 2025 کو لیسٹ وی فارگیٹ انڈیا نامی فیس بک پیج پر 4 دیگر جوانوں کی تصاویر موصول ہوئی۔ جس کے مطابق جموں کشمیر کے ڈوڈہ میں شہید ہوئے جوانوں کی یہ تصاویر ہیں۔ وائرل کولاج میں ان کی تصاویر کا 2 جگہ استعمال کیا گیا ہے۔

اس طرح نیوز چیکر کی تحقیقات سے یہ ثابت ہوا کہ وائرل کولاج میں دکھائی دینے والی 228 تصاویر کا حالیہ 7 سے 10 مئی کی بھارت-پاک تنازعہ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ سبھی مختلف سانحات، جیسے پلوامہ حملے، اروناچل حادثے، سکم سیلاب اور دیگر مواقع کے شہداء کی تصاویر ہیں۔ بھارت نے ایسی کسی 228 شہید فوجیوں کی ہلاکت کی تصدیق نہیں کی ہے۔
سوال 1:کیا وائرل کولاج میں دکھائی گئی تمام تصاویر ایک ہی واقعے سے متعلق ہیں؟
جواب: نہیں۔ وائرل کولاج میں شامل تصاویر مختلف اوقات اور مختلف سانحات میں شہید ہونے والے بھارتی فوجیوں کی ہیں، جیسے پلوامہ حملہ، سکم فلڈز اور اروناچل حادثہ وغیرہ۔
سوال2:کیا بھارت نے واقعی تصدیق کی ہے کہ 228 فوجی “7 سے 10 مئی” کی پاک-بھارت جنگ میں شہید ہوئے؟
جواب: نہیں۔ بھارت کی جانب سے 228 فوجیوں کی شہادت کی کوئی تصدیق نہیں کی گئی ہے۔ یہ دعویٰ جھوٹا اور گمراہ کن ہے۔
سوال3: پلوامہ حملے کی تصاویر کولاج میں کیسے شامل ہوئیں؟
جواب: کولاج کی اوپری دائیں جانب موجود تصاویر وہی ہیں جو سی آر پی ایف انڈیانے 2019 میں اپنے آفیشل ایکس ہینڈل سے پلوامہ حملے کے شہداء کی یاد میں شیئر کی تھیں۔
سوال4: کیا سکم فلڈز کے متاثرہ فوجیوں کی تصاویر بھی اس کولاج میں موجود ہیں؟
جواب: جی ہاں۔ وائرل کولاج میں شامل کئی تصاویر وہی ہیں جو 2023 میں سکم میں برفانی جھیل پھٹنے سے آئے سیلاب کے بعد شہید ہونے والے فوجیوں کی تھیں۔
سوال5: کیا وائرل کولاج میں اروناچل پردیش میں ہونے والے حادثے کے شہداء کی بھی تصاویر ہیں؟
جواب: جی ہاں۔ کولاج میں تین فوجی جوانوں کی تصاویر وہی ہیں جو 2023 میں اروناچل پردیش کے ایک فوجی حادثے کے بعد ایسٹرن کمانڈ انڈین آرمی کے آفیشل فیس بک پیج پر شیئر کی گئی تھیں۔
Our Sources
X post by @crpfindia on 15 Feb 2019
Report published by Financial Express on 16 Feb 2019
Facebook post by EasternCommand.IndianArmy on 27 Aug 2024
Facebook post by Indianarmy.adgpi 7 Oct 2023
X post by SSBCrack on 19 Sep 2018
Facebook post by Indian National Congress on 04 Jan 2016
X post by @LestWeForgetIN on 15 July 2025