جمعرات, دسمبر 19, 2024
جمعرات, دسمبر 19, 2024

HomeFact Checkکرناٹک ہائی کورٹ جج نے حجاب کو آئینی حق اور اسلام کا...

کرناٹک ہائی کورٹ جج نے حجاب کو آئینی حق اور اسلام کا لازم حصہ تسلیم نہیں کیا ہے

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ کرناٹک ہائی کورٹ کے حوالے سے شیئر کی جا رہی ہے۔ صارف نے لکھا ہے کہ “کرناٹک ہائی کورٹ میں حجاب کے متعلق سنوائی کے بعد جج نے حجاب کو آئینی حق مان لیا، بلکہ حجاب کو اسلام کا لازم حصہ بھی تسلیم کرلیا ہے۔

کرناٹک ہائی کورٹ جج نے حجاب کو آئینی حق اور اسلام کا لازم حصہ تسلیم نہیں کیا ہے
Courtesyy:FB/bibiayesha.khan

شیئر چیٹ پر ایک صارف نے اپنے پوسٹ میں “محترم احباب، صبح 10:30 بجے سے ہائی کورٹ میں حجاب کے متعلق بحث چل رہی تھی، الحمداللہ ابھی ابھی بحث ختم ہوئی جج نے حجاب کو آئینی حق مان لیا ہے، بلکہ اسلام کا لازم حصہ بھی تسلیم کرلیا گیا ہے۔۔۔۔ الحمد اللہ الحمد اللہ” عبد الرحمن الخبیر بستوی، (بنگلور کرناٹک)

screen shot of Share chat

مذکورہ پوسٹ کو ایک قاری نے بھی تحقیقات کے لئے ہمارے آفیشل واہٹس ایپ نمبر پر بھیجا ہے۔

کرناٹک ہائی کورٹ کے جج نے حجاب کو آئینی حق ، اسلام کا لازم حصہ اور حجاب پہن کر مسلم بچیاں تعلیم حاصل کر سکتی ہے، یہ دعویٰ سرا سر غلط ہے۔
screen shot of whatsapp forward

فیس بک پر ایک صارف کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ کرناٹک ہائی کورٹ نے تاریخی فیصلہ سناتے ہوئے کہا ہے کہ”حجاب پہن کر تعلیم حاصل کر سکتی ہیں مسلم بچیاں“۔

کرناٹک کے اڈوپی میں موجود ایک سرکاری کالج سے شروع ہوا حجاب تنازعہ اب عدالت تک پہنچ گیا ہے۔اس معاملے میں کرناٹک ہائی کورٹ نے لگاتار تین مرتبہ سماعت بھی کی ہے۔حجاب تنازعہ نے اتنا طول پکڑا لیا ہے کہ اب بھارت سمیت دنیاں بھر کی توجہ کا مرکز بن گیا ہے۔ دنیا بھر کے کئی مشہور ہستیوں نے بھی اس معاملے میں اپنا اظہار خیال کیا ہے۔ اسی بیچ سوشل میڈیا پر دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ حجاب کے متعلق سنوائی کے بعد جج نے نہ صرف حجاب کو آئینی حق مان لیا، بلکہ حجاب کو اسلام کا لازم حصہ بھی تسلیم کرلیا ہے، وہیں ایک صارف نے یہ بھی دعوی کیا ہے کہ کرناٹک ہائی کورٹ نے فیصلہ سنایا ہے کہ مسلم بچیاں حجاب پہن کر تعلیم حاصل کر سکتی ہے۔

Fact Check/Verification

،کرناٹک ہائی کورٹ کے جج نے حجاب کو آئینی حق مان لیا اور اسے اسلام کا لازم حصہ بھی تسلیم کیا ہے، اس دعوے کی سچائی جاننے کے لئے ہم نے اپنی ابتدائی تحقیقات کا آغاز کرتے ہوئے گوگل پر کچھ اردو اور ہندی کیورڈ سرچ کیا۔ اس دوران قومی آواز اور نیوز18 اردو کی خبریں ملیں، ادھر ہندی کیورڈ سرچ کے دوران آج تک، امر اجالا اور نوبھارت ٹائمس پر شائع خبریں بھی ملیں۔

Screen shot of google keyword search

آج تک پر شائع ایک رپورٹ کا عنوان ہے کرناٹک ہائی کورٹ نے فیصلہ آنے تک تعلیمی اداروں میں مذہبی ڈریس پر لگی پابندی” رپورٹ میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ عدالت نے حجاب معاملے پر کہا ہے کہ مسلم طلبہ اگلی سماعت تک حجاب پہن کر اسکولوں میں داخل نہ ہو۔ اب حجاب معاملے کی سنوائی 14 فروری کو ہوگی۔
اس کے علاوہ نیوز 18 اردو اور قومی آواز میں مذکورہ باتوں کا ذکر کیا گیا ہے۔

مزید جانکاری کے لئے ہم نےکچھ کیورڈ کی مدد سے گوگل سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں نوبھارت ٹائمس پر ایک رپورٹ ملی۔ جس میں کرناٹک ہائی کورٹ کے حوالے سے لکھا ہے کہ “عدالت غور کر رہی ہے کہ کیاہیڈ اسکارف پہننا بنیادی حقوق کے تحت آتا ہے”۔ لیکن ہمیں کہیں بھی یہ لکھا ہوا نہیں ملا کہ جج نے حجاب کو آئینی حق مان لیا اور اسےاسلام کا لازم حصہ تسلیم کیا ہے۔ مذکورہ رپورٹس سے یہ بھی دعویٰ غلط ثابت ہوتا ہے، جس میں کہا گیا ہےکہ “کرناٹک ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں حجاب پہن کر تعلیم حاصل کر سکتی ہیں مسلم بچیاں“۔ اس کے علاوہ ہم نے کرناٹک ہائی کورٹ کی ویب سائٹ پر بھی مذکورہ دعوے کو سرچ کیا، لیکن کچھ بھی نہیں ملا۔

Screen shot of NBT News

یہ بھی پڑھیں:حجاب پوش خواتین پر پانی پھینکے کا یہ ویڈیو بھارت کا نہیں ہے

Conclusion

اس طرح ہماری تحقیقات سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ کرناٹک ہائی کورٹ نے اب تک ایسا کوئی بیان نہیں دیا ہے جس میں حجاب کو آئینی حق مانا ہو یا اسلام کا لازم حصہ اور نہ ہی ابھی انہوں نے اپنے فیصلے میں مسلم بچیوں کو حجاب پہن کر تعلیم حاصل کرنے کی اجازت دی ہے۔ ابھی اس معاملے پر سنوائی چل رہی ہے اور عدالت کا آخری فیصلہ آنا ابھی باقی ہے۔


Result: Misleading/Partly False

Our Sources

Aajtak

NBT

News18Urdu


نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔

9999499044

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular