Newchecker.in is an independent fact-checking initiative of NC Media Networks Pvt. Ltd. We welcome our readers to send us claims to fact check. If you believe a story or statement deserves a fact check, or an error has been made with a published fact check
Contact Us: checkthis@newschecker.in
Fact Check
سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ کرناٹک ہائی کورٹ کے حوالے سے شیئر کی جا رہی ہے۔ صارف نے لکھا ہے کہ “کرناٹک ہائی کورٹ میں حجاب کے متعلق سنوائی کے بعد جج نے حجاب کو آئینی حق مان لیا، بلکہ حجاب کو اسلام کا لازم حصہ بھی تسلیم کرلیا ہے۔

شیئر چیٹ پر ایک صارف نے اپنے پوسٹ میں “محترم احباب، صبح 10:30 بجے سے ہائی کورٹ میں حجاب کے متعلق بحث چل رہی تھی، الحمداللہ ابھی ابھی بحث ختم ہوئی جج نے حجاب کو آئینی حق مان لیا ہے، بلکہ اسلام کا لازم حصہ بھی تسلیم کرلیا گیا ہے۔۔۔۔ الحمد اللہ الحمد اللہ” عبد الرحمن الخبیر بستوی، (بنگلور کرناٹک)

مذکورہ پوسٹ کو ایک قاری نے بھی تحقیقات کے لئے ہمارے آفیشل واہٹس ایپ نمبر پر بھیجا ہے۔

فیس بک پر ایک صارف کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ کرناٹک ہائی کورٹ نے تاریخی فیصلہ سناتے ہوئے کہا ہے کہ”حجاب پہن کر تعلیم حاصل کر سکتی ہیں مسلم بچیاں“۔

کرناٹک کے اڈوپی میں موجود ایک سرکاری کالج سے شروع ہوا حجاب تنازعہ اب عدالت تک پہنچ گیا ہے۔اس معاملے میں کرناٹک ہائی کورٹ نے لگاتار تین مرتبہ سماعت بھی کی ہے۔حجاب تنازعہ نے اتنا طول پکڑا لیا ہے کہ اب بھارت سمیت دنیاں بھر کی توجہ کا مرکز بن گیا ہے۔ دنیا بھر کے کئی مشہور ہستیوں نے بھی اس معاملے میں اپنا اظہار خیال کیا ہے۔ اسی بیچ سوشل میڈیا پر دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ حجاب کے متعلق سنوائی کے بعد جج نے نہ صرف حجاب کو آئینی حق مان لیا، بلکہ حجاب کو اسلام کا لازم حصہ بھی تسلیم کرلیا ہے، وہیں ایک صارف نے یہ بھی دعوی کیا ہے کہ کرناٹک ہائی کورٹ نے فیصلہ سنایا ہے کہ مسلم بچیاں حجاب پہن کر تعلیم حاصل کر سکتی ہے۔
،کرناٹک ہائی کورٹ کے جج نے حجاب کو آئینی حق مان لیا اور اسے اسلام کا لازم حصہ بھی تسلیم کیا ہے، اس دعوے کی سچائی جاننے کے لئے ہم نے اپنی ابتدائی تحقیقات کا آغاز کرتے ہوئے گوگل پر کچھ اردو اور ہندی کیورڈ سرچ کیا۔ اس دوران قومی آواز اور نیوز18 اردو کی خبریں ملیں، ادھر ہندی کیورڈ سرچ کے دوران آج تک، امر اجالا اور نوبھارت ٹائمس پر شائع خبریں بھی ملیں۔

آج تک پر شائع ایک رپورٹ کا عنوان ہے کرناٹک ہائی کورٹ نے فیصلہ آنے تک تعلیمی اداروں میں مذہبی ڈریس پر لگی پابندی” رپورٹ میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ عدالت نے حجاب معاملے پر کہا ہے کہ مسلم طلبہ اگلی سماعت تک حجاب پہن کر اسکولوں میں داخل نہ ہو۔ اب حجاب معاملے کی سنوائی 14 فروری کو ہوگی۔
اس کے علاوہ نیوز 18 اردو اور قومی آواز میں مذکورہ باتوں کا ذکر کیا گیا ہے۔
مزید جانکاری کے لئے ہم نےکچھ کیورڈ کی مدد سے گوگل سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں نوبھارت ٹائمس پر ایک رپورٹ ملی۔ جس میں کرناٹک ہائی کورٹ کے حوالے سے لکھا ہے کہ “عدالت غور کر رہی ہے کہ کیاہیڈ اسکارف پہننا بنیادی حقوق کے تحت آتا ہے”۔ لیکن ہمیں کہیں بھی یہ لکھا ہوا نہیں ملا کہ جج نے حجاب کو آئینی حق مان لیا اور اسےاسلام کا لازم حصہ تسلیم کیا ہے۔ مذکورہ رپورٹس سے یہ بھی دعویٰ غلط ثابت ہوتا ہے، جس میں کہا گیا ہےکہ “کرناٹک ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں حجاب پہن کر تعلیم حاصل کر سکتی ہیں مسلم بچیاں“۔ اس کے علاوہ ہم نے کرناٹک ہائی کورٹ کی ویب سائٹ پر بھی مذکورہ دعوے کو سرچ کیا، لیکن کچھ بھی نہیں ملا۔

یہ بھی پڑھیں:حجاب پوش خواتین پر پانی پھینکے کا یہ ویڈیو بھارت کا نہیں ہے
اس طرح ہماری تحقیقات سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ کرناٹک ہائی کورٹ نے اب تک ایسا کوئی بیان نہیں دیا ہے جس میں حجاب کو آئینی حق مانا ہو یا اسلام کا لازم حصہ اور نہ ہی ابھی انہوں نے اپنے فیصلے میں مسلم بچیوں کو حجاب پہن کر تعلیم حاصل کرنے کی اجازت دی ہے۔ ابھی اس معاملے پر سنوائی چل رہی ہے اور عدالت کا آخری فیصلہ آنا ابھی باقی ہے۔
نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔
9999499044