اتوار, دسمبر 22, 2024
اتوار, دسمبر 22, 2024

HomeFact Checkحجاب پوش خواتین پر پانی پھینکے کا یہ ویڈیو بھارت کا نہیں...

حجاب پوش خواتین پر پانی پھینکے کا یہ ویڈیو بھارت کا نہیں ہے

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

ٹویٹر پر تیس سیکینڈ کے ایک ویڈیو کے ساتھ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ انتہا پسند آر ایس ایس کے لوگ کافی عرصے سے حجاب پوش خواتین کی بے حرمتی کر رہے ہیں۔ یہ ویڈیو 2019 کی ہے، جہاں انتہاپسند بھارتی غنڈے مسلم طالبات کے ساتھ ناروا سلوک کر رہے ہیں۔

حجاب پوش خواتین پر پانی پھینکے کا یہ ویڈیو بھارت کا نہیں ہے
Courtesy:Twitter@HParst

ان دنوں کرناٹک میں مسلم طالبات کے اسکول اور کالجوں میں حجاب پہننے کو لے کر کافی بوال مچا ہوا ہے۔ کئی اسکول و کالج میں برقعہ پہن کر جانے پر مسلم طالبات کو شدت پسندوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، حالانکہ یہ معاملہ اب کرناٹک ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہے۔ حجاب کو لے کر اب پارلیمنٹ میں بھی سیاسی گھمسان چھڑا ہوا ہے۔ دوسری جانب سوشل میڈیا صارفین اپنے ہینڈل سے کرناٹک اور حجاب پوش خواتین کی بے حرمتی کا بتاکر تصاویر اور ویڈیو شیئر کر رہے ہیں۔ اسی واقعے سے جوڑ کر تیس سیکینڈ کا ایک ویڈیو بھی شیئر کیا جا رہا ہے، جس میں کچھ نوجوان حجاب پوش خواتین پر پانی پھینکتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔

ایک ٹویٹر صارف نے مذکورہ ویڈیو کے کیپشن میں لکھا ہے کہ “ہندوستان میں حجاب کے خلاف مسکان خان جیسے واقعات پہلی بار پیش نہیں آئے ہیں۔ انتہا پسند آر ایس ایس کے لوگ کافی عرصے سے باحجاب مسلمان طالبات کی بے حرمتی کرتے آ رہے ہیں، انتہا پسند بھارتی غنڈوں کا مسلم طالبات کے ساتھ ناروا سلوک کا یہ ویڈیو 2019 کا ہے”۔

Courtesy:Twitter@iSanaMehsud

ٹویٹر پر وائرل پوسٹ کا آرکائیو لنک یہاں اور یہاں دیکھیں۔

Fact Check/Verification

حجاب پوش خواتین پر پانی پھینکنے والے وائرل ویڈیو کی سچائی جاننے کے لئے ہم نے ویڈیو کو اویسم اسکرین شارٹ کی مدد سے کیفریم میں تقسیم کیا اور ان میں سے کچھ فریم کو گوگل ریورس امیج سرچ کیا۔ لیکن کچھ بھی اطمینان بخش نتائج نہیں ملے۔

پھر ہم نے یوٹیوب پر کچھ کیورڈ سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں کولمبو میل ٹوڈے نامی یوٹیوب چینل پر وائرل ویڈیو ملا۔ جسے 19 مارچ 2019 کو اپلوڈ کیا گیا تھا۔ ویڈیو کا کیپشن تمل زبان میں تھا، ہم نے اپنی تمل ٹیم سے ترجمہ کروایا جو کچھ یوں ہے “ایسٹ یونیورسٹی میں ریگنگ کے نام پر کچھ طلباء غنڈہ گردی کرتے ہوئے نظر آئے”۔

Courtesy: YouTube/Colombomail today

سرچ کے دوران ہمیں 23 اور 24 فروری 2019 کو شیئر شدہ لنکا سن نیوز اور محمد سرجون نامی فیس بک پیج پر بھی وائرل ویڈیو ملی۔ جس میں اس ویڈیو کو سری لنکا کے ایسٹرن یونیورسٹی کا بتایا گیا ہے۔

پھر ہم نے مذکورہ تمل کیپشن کو گوگل پر سرچ کیا تو ہمیں پوتھی تو ڈاٹ کام نامی ویب سائٹ پر وائرل ویڈیو سے متعلق تمل زبان میں ایک رپورٹ ملی۔ ترجمہ کروانے پر پتا چلا کہ ویڈیو سری لنکا کے ایسٹرن یونیورسٹی کی ہے۔ جہاں کچھ سینئر طلباء نے ریگنگ کے نام پر نقاب پوش مسلم طالبات کی بے حرمتی کی تھی، جس کی تصدیق یونیورسٹی انتظامیہ نے بھی کی تھی۔

Courtesy:Puthithu.com

سرچ کے دوران ہمیں “کیریئر گائیڈنس یونٹ ایسٹرن یونیورسٹی، سری لنکا” نامی یوٹیوب چینل پر ایک ویڈیو ملا۔ جس میں آپ وائرل ویڈیو میں نظر آرہی سڑک سے ملتا جلتا منظر 3منٹ 24 سیکینڈ پر دیکھا جا سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پانی ٹنکی کے اوپر حجاب جلانے کا نہیں ہے یہ وائرل ویڈیو، گمراہ کن دعوے کے ساتھ ویڈیو وائرل

Conclusion

اس طرح ہماری تحقیقات سے ثابت ہوتا ہے کہ حجاب پوش خواتین پر پانی پھینکے کی ویڈیو بھارت کی نہیں ہے، بلکہ کیورڈ سرچ سے پتا چلا کہ سری لنکا کے ایسٹرن یونیورسٹی میں سینئر طلباء جونیئر کی ریگنگ کر رہے تھے، جن میں حجاب پوش خواتین بھی شامل تھیں۔

Result:Misleading

Our Sources

YouTube:https://www.youtube.com/watch?v=nqS-jAoNSSs

Facebook:https://www.facebook.com/LankaSunNew/videos/486275322112251

Puthithu:https://puthithu.com/?p=40200

YouTube:https://www.youtube.com/watch?v=xLQzoEjpIa8


نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔

9999499044

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular