Authors
Claim
فیس بک(میٹا) اپنے نئے اصول کے تحت صارفین کی تصاویر اور دیگر معلومات استعمال کر سکتا ہے۔
Fact
یہ دعویٰ سراسر غلط ہے۔ میٹا نے نیوز چیکر کو واضح کیا ہے کہ وائرل دعویٰ جعلی ہے۔
فیس بک اور میسجنگ ایپس پر دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ فیس بک(میٹا) اپنے نئے اصول کے تحت صارفین کی تصاویر اور دیگر معلومات استعمال کر سکتا ہے۔
مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے ذریعے اپنی نجی معلومات شیئر کئے جانے کو لے کر اکثر صارفین شبہات کے شکار رہتے ہیں۔ دنیا کے سب سے بڑے سوشل میڈیا پلیٹ فارم فیس بک(میٹا) پر لاکھوں لوگ اپنی، اپنے خاندان، دوستوں اور دیگر جاننے والوں کی تصاویر، ویڈیوز و دیگر معلومات شیئر کرتے رہتے ہیں۔ ایسے میں فیس بک صارفین کے ذہنوں میں پلیٹ فارم کے ذریعے ان کے ذاتی ڈیٹا کے استعمال کے حوالے سے طرح طرح کے خدشات رہتے ہیں۔ اسی سلسلے میں ایک دعویٰ تیزی سے وائرل ہو رہا ہے، جس میں فیس بک کی جانب سے نئے اصول کے تحت صارفین کی تصاویر اور دیگر معلومات کے استعمال کی بات کی جا رہی ہے۔
Fact Check/Verification
فیس بک کی جانب سے نئے اصول کے تحت صارفین کی تصاویر اور دیگر معلومات کے استعمال کے نام پر شیئر کئے جانے والے وائرل دعوے کی تحقیقات کا آغاز کیا۔ ہم نے فیس بک کی آفیشل ویب سائٹ پر صارفین کی جانب سے شیئر کی گئی پوسٹس اور دیگر معلومات کے حوالے سے پلیٹ فارم کی پالیسی جاننے کی کوشش کی۔ فیس بک کی ویب سائٹ پر پلیٹ فارم پر صارفین کی جانب سے شیئر کی گئی معلومات، اس کے مالکانہ حقوق، استعمال اور رازداری کے بارے میں تفصیلی معلومات دی گئی ہیں۔
پلیٹ فارم کی پرائیویسی پالیسی کے مطابق فیس بک صارفین کی سرگرمیاں، دوستوں کی فہرست، فالوورس اور دیگر تعلقات کی فہرستیں، ایپ، براؤزر اور ڈیوائس کی معلومات، وینڈرز، پارٹنرز اور فریق ثالث کمپنیوں کے ذریعے شیئر کردہ معلومات جمع کر سکتا ہے۔ پلیٹ فارم اس معلومات کو سیکورٹی، صنعت سے متعلق خدمات، اعداد و شمار، مواصلات اور سماجی کام کی تحقیق وغیرہ کے لئے استعمال کرتا ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ کچھ ایسی معلومات ہیں جو ہمیں فیس بک کے ساتھ شیئر کرنی ہیں۔
تاہم صارفین اپنی سیٹنگز کو تبدیل کر کے فیس بک کے ساتھ شیئر کی جانے والی معلومات کے ایک بڑے حصے کو کنٹرول کر سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ پلیٹ فارم یہ سہولت بھی فراہم کرتا ہے، جہاں صارفین سیکیورٹی کی سطح کو جان کر اپنی پرائیویسی کو مضبوط بنا سکتے ہیں۔
فیس بک(میٹا) پر وائرل ہونے والے دعوے سے متعلق کچھ کیورڈ سرچ کیا۔ تب ہم نے پایا کہ وائرل پیغام کے مختلف ورژن سال 2016 سے شیئر کئے جا رہے ہیں۔ بتا دیں کہ یہ دعویٰ پہلے بھی کئی دوسری زبانوں میں شیئر کیا جا چکا ہے۔
ہم نے وائرل دعوے کے سلسلے میں مزید تفصیلات کے لئے میڈیا ہاؤسز کی جانب سے شائع ہونے والی رپورٹس بھی تلاشا۔ لیکن ہمیں ایسی کوئی رپورٹ نہیں ملی جس سے وائرل ہونے والے دعوے کی تصدیق ہو سکے۔
ہم نے وائرل دعوے کی تصدیق کے لئے میٹا سے رابطہ کیا۔ جہاں پلیٹ فارم نے نیوز چیکر کو تصدیق کی کہ وائرل دعویٰ غلط ہے۔
Conclusion
اس طرح ہماری تحقیقات سے یہ ثابت ہوا کہ فیس بک(میٹا) کی جانب سے اپنے نئے اصول کے تحت صارفین کی تصاویر اور دیگر معلومات استعمال کرنے کے نام پر شیئر کئے جا رہے دعوے میں کوئی سچائی نہیں ہے۔ میٹا نے بھی نیوز چیکر کو تصدیق کی ہے کہ وائرل دعویٰ غلط ہے۔
Result: False
Our Sources
Meta Policies
Meta’s confirmation with Newschecker
Newschecker analysis
(اس آرٹیکل کو ہندی فیکٹ چیک سے ترجمہ کیا گیا ہے، جسے سوربھ پانڈے نے لکھا ہے)
نوٹ: کسی بھی مشتبہ خبر کی تحقیق، ترمیم یا دیگر تجاویز کے لئے ہمیں واہٹس ایپ نمبر 9999499044 پر آپ اپنی رائے ارسال کرسکتے ہیں۔