Authors
Claim
مغربی بنگال کے کدم تلہ کی مسجد میں ہوئی توڑ پھوڑ کا بتاکر ایک ویڈیو سوشل نٹورکنگ سائٹس فیس بک اور ایکس پر شیئر کی جا رہی ہے، جس میں مسجد کے اندرونی و احاطے میں ہوئے نقصانات اور جلی ہوئی مذہبی کتابوں کی راکھ کو دیکھا جا سکتا ہے۔ ویڈیو سے متعلق صارفین کا دعویٰ ہے کہ اکثریت طبقہ کے لوگوں نے مسجد و اس کے اندر رکھی مذہبی کتابوں کو جلاکر خاکستر کردیا۔
ویڈیو کے ساتھ ایک فیس بک صارف نے کیپشن میں لکھا ہے “ویسٹ بنگال، ہندو انتہا پسندوں نے کدم تلہ بازار مسجد پر منصوبہ بند طریقے سے حملہ کیا اور مسجد میں توڑ پھوڑ کی اور قرآن مجید اور دیگر اسلامی کتابوں کو نذر آتش کر کے بے حرمتی کی”۔
آرکائیو لنک یہاں اور یہاں دیکھیں۔
Fact
ہم نے سب سے پہلے گوگل پر “موسک برنٹ ان کدم تلہ” کیورڈ تلاشا۔ جہاں ہمیں 8 اکتوبر کو شائع ہونے والی کلیرئون انڈیا اور دی ہندو کی رپورٹس موصول ہوئیں۔ کلیرئون انڈیا کے مطابق 6 اکتوبر کی شب شمالی تریپورہ کے کدم تلہ علاقے میں فرقہ وارانہ واقعہ پیش آیا، اس دوران ایک مسلمان تاجر کو ہلاک کردیا گیا اور مسجد و دکانوں میں لوٹ پاٹ، توڑ پھوڑ کی گئی و انہیں نذر آتش بھی کیا گیا۔
یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا جب ایک مسلمان خاندان نے ہندو تہوار دُرگا پوجا کے لئے اکثریت طبقہ کے لوگوں کی جانب سے زبردستی رقم عطیہ کرنے پر اعتراض کیا تھا۔ اس رپورٹ میں مسجد میں ہوئی توڑپھوڑ اور مذہبی کتابوں کو نذرآتش کئے جانے کا بھی ذکر ہے۔
مذکورہ رپورٹس سے واضح ہوا کہ یہ معاملہ مغربی بنگال کے کدم تلہ کا نہیں ہے بلکہ تریپورہ کا ہے لیکن ان رپورٹس میں وائرل ویڈیو موجود نہیں تھا۔ پھر ہم نے وائرل ویڈیو کے ایک فریم کو گوگل ریورس امیج کے ساتھ کیورڈ تلاشا۔ جہاں ہمیں متعدد فیس بک پیجز اور یوٹیوب چینل پر ہوبہو ویڈیو موصول ہوئی جس میں بھی اس ویڈیو کو تریپورہ کے کدم تلہ میں پیش آنے والے فرقہ وارانہ واقعے کا بتایا گیا ہے۔ پوسٹس یہاں، یہاں، یہاں، یہاں اور یہاں دیکھیں۔
مزید تحقیقات کے لئے ہم نے کدم تلہ کے رہائشی ایک شخص سے فیس بک کے ذریعے فون پر رابطہ کیا۔ انہوں نے ہمیں فون پر واضح کیا کہ یہ مسجد تریپورہ کے کدم تلہ بازار میں واقع ہے، جہاں اتوار کی شب چند شرپسندوں نے مسجد میں توڑ پھوڑ اور قرآن کریم کو نذر آتش کیا تھا۔ اس کے علاوہ نیوز چیکر کی ٹیم نے کدم تلہ کی پولس سے بھی رابطہ کرنے کی کوشش کی ہے جواب ملتے ہی مزید اس آرٹیکل کو اپڈیٹ کر دیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: مسلمان بزرگ پر تشدد کی یہ ویڈیو بھارت کی نہیں ہے
اس طرح آن لائن و مقامی فرد سے ہوئی تصدیق سے یہ ثابت ہوا کہ مسجد میں ہوئی توڑ پھوڑ کی وائرل ویڈیو مغربی بنگال کے کدم تلہ کی نہیں بلکہ شمالی تریپورہ کے کدم تلہ بازار میں موجود ایک مسجد میں پیش آئے واقعے کی ہے۔
Result: Partly False
Sources
Reports published by Clarion India and The Hindu on 08 Oct 2024
Facebook post by Gomati Express, fayez.ahamed.7796 and Sbharat Live on 07,08 Oct 2024
Video report published by YouTube Channel Hornbill TV on 07 Oct 2024
نوٹ: کسی بھی مشتبہ خبر کی تحقیق، ترمیم یا دیگر تجاویز کے لئے ہمیں واٹس ایپ نمبر 9999499044 پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتے ہیں۔ ساتھ ہی ہمارے واٹس ایپ چینل کو بھی فالو کریں۔