Newchecker.in is an independent fact-checking initiative of NC Media Networks Pvt. Ltd. We welcome our readers to send us claims to fact check. If you believe a story or statement deserves a fact check, or an error has been made with a published fact check
Contact Us: checkthis@newschecker.in
Crime
مسلم شخص پر تشدد کی اس ویڈیو کو بھارت اور پاکستان تنازعہ کے علاوہ مذہبی رنگ دے کر شیئر کیا گیا ہے۔
ویڈیو مئی 2022 کی ہے، جس میں دکھایا گیا ہے کہ ایک شخص کو دہلی میں ایک نابالغ کا پیچھا کرنے کے الزام میں مارا پیٹا گیا، جبکہ آڈیو مدھیہ پردیش کے ایک غیر متعلقہ کیس کا ہے، جو اگست 2021 میں پیش آیا تھا۔
فیس بک پر 14 سکینڈ کی ایک ویڈیو، جس میں مسلم شخص پر تشدد کرتا ہوا ایک شخص نظر آرہا ہے۔ ساتھ ہی جے شری رام کے نعرے بھی ویڈیو میں سنائی دے رہے ہیں۔ اس ویڈیو کو صارف بھارت اور پاکستان تنازعہ کے علاوہ مذہبی رنگ دے کر شیئر کر رہے ہیں۔
ویڈیو کے ساتھ صارف نے لکھا ہے “انڈیا میں مسلمانوں پر ظلم کی انتہا”۔ اس کے علاوہ ویڈیو کے ساتھ “آپریشن بنیان المرصوص، آپریشن سندور، پاکستان اسٹرائک بیک، پاک بنام انڈیا وغیرہ ہیش ٹیگ استعمال کیا گیا ہے”۔

ویڈیو کے ایک فریم کو گوگل لینس کی مدد سے تلاش کیا۔ اس دوران ہمیں ایک ستمبر 2024 کو شیئر شدہ ہوبہو ویڈیو روی کپور نامی ایکس ہینڈل پر موصول ہوئی۔ جس میں بھی مسلم شخص کو جبراً جئے شری رام بولنے پر مجبور کرنے کا ذکر کیا گیا ہے۔

مزید تحقیقات کے دوران ہمیں یہی ویڈیو 10 اور 12 مئی 2022 کو شیئر شدہ اکرم علی اور دُرگ بی جے پی نامی ایکس ہینڈ پر بھی ملا۔ ایکس ہینڈل درگ بی جے پی کے مطابق دہلے شاہدرہ میں واقع نتھو کالونی چوک پر ویڈیو میں نظر آرہا مسلمان شخص 14 سالہ لڑکی کے ساتھ 5 دنوں سے چھیڑخانی کر رہا تھا، موقع پر موجود اہل خانہ نے مسلم شخص کو مارا پیٹا۔ یہاں یہ واضح ہوچکا کہ ویڈیو 2 برس پرانی ہے اور اس میں جئے شری رام کے نعرے بھی سنائی نہیں دے رہے ہیں۔
پھڑ ہم نے گوگل پر “دہلی شاہدرہ میں 14 سالہ بچی کو چھیڑنے کے الزام میں مسلم شخص کی پٹائی” کیورڈ سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں وائرل ویڈیو کے حوالے سے 12 مئی 2022 کو شیئر شدہ اے این آئی کا ٹویٹ موصول ہوا۔ جس میں دہلی پولس کے حوالے سے لکھا ہے کہ ایک 37 سالہ عرفان خان نامی شخص کو 13 سالہ لڑکی کے ساتھ مبینہ طور پر پیچھا کرنے اور بدسلوکی کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔
جس کے خلاف 354ڈی آئی پی سی اور 12 پوکسو ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ اس واقعے سے متعلق دیگر خبریں یہاں اور یہاں پڑھی جا سکتی ہیں، البتہ ان رپورٹس میں اس شخص کو “جئے شری رام‘‘” کا نعرہ لگانے پر مجبور کرنے کا کوئی ذکر نہیں ہے۔

وائرل ویڈیو میں جئے شری رام والے آڈیو کی اصلیت کا پتہ لگانے کے لئے ہم نے وائرل کلپ میں سننے والے جملوں کا استعمال کرتے ہوئے چند کیورڈ تلاش کیا۔ اس دوران ہمیں 29 اگست 2021 کی ٹائمز آف انڈیا کے یوٹیوب چینل پر اس حوالے سے شائع رپورٹ ملی۔
جس میں ایک دوسرے واقعے میں ایک مسلم کباڑی والے کو مدھیہ پردیش کے اُجّین میں جبراً جئے شری رام کا نعرہ لگانے ذکر کیا گیا ہے۔ ہم نے دونوں ویڈیو میں سنائی دے رہی آواز کا موازنہ کیا تو معلوم ہوا کہ اصل ویڈیو کے ساتھ چھیڑ خانی کی گئی ہے۔ ان رپورٹ سے اس بات کی تصدیق ہوئی کہ وائرل ویڈیو کے آڈیو میں ترمیم کی گئی ہے۔ دیگر ویڈیو رپورٹس یہاں اور یہاں دیکھی جا سکتی ہیں۔
اس طرح نیوز چیکر کی تحقیقات سے یہ ثابت ہوا کہ جس مسلم شخص پر تشدد کی ویڈیو کو بھارت اور پاکستان تنازعہ کے علاوہ مذہبی رنگ دے کر شیئر کیا گیا ہے وہ دراصل پرانی اورترمیم شدہ ہے۔ ویڈیو میں نظر آ رہے مسلم شخص کو نابالغ لڑکی سے چھیڑخانی کے الزام میں پیٹا گیا تھا۔
Sources
X post by @durg_BJP and @ArkamAli18 on May 2022
X post by @ANI on 12 May 2022
Video report published by Times of India on 29 Aug 2021
Mohammed Zakariya
August 20, 2025
Mohammed Zakariya
August 5, 2025
Mohammed Zakariya
July 14, 2025