Newchecker.in is an independent fact-checking initiative of NC Media Networks Pvt. Ltd. We welcome our readers to send us claims to fact check. If you believe a story or statement deserves a fact check, or an error has been made with a published fact check
Contact Us: checkthis@newschecker.in
Fact Check
واہٹس ایپ پر ہمارے ایک قاری نے پنڈت جواہر لعل نہرو کے شجرے والا چارٹ شیئر کیا۔ جس میں یہ ظاہر کیا گیا ہے کہ پنڈت جواہر لعل نہرو کے آباؤ اجداد مسلمان تھے۔ اس چارٹ میں سب سے پہلا نام غیاث الدین غازی(گنگادھار نہرو) لکھا ہے۔ چارٹ کے نیچے یہ بھی لکھا ہے کہ” مسلم اور عیسائی خاندان ملک کے ہندؤں کو بے وقوف بنا رہے ہیں” جسے آپ درج ذیل میں دیکھ سکتے ہیں۔

مذکورہ دعوے کے حوالے سے جب ہم نے فیس بک اور ٹویٹر ایڈوانس کی مدد سے کیورڈ سرچ کیا تو پتا چلا کہ یہ چارٹ پچھلے کئی سالوں سے شیئر کیا جا رہا ہے۔ وہیں ہمیں اس حوالے سے حال کے دنوں میں شیئر کئے گئے پوسٹ بھی ملے۔ جن میں جواہر لعل نہرو کے آباؤ اجداد کو مسلمان بتایا گیا ہے۔ بتادوں کہ پنڈت نہرو کے شجرے والا چارٹ ہمیں پنٹریسٹ پر بھی ملا۔




کراؤڈ ٹینگل پر ہم نے جب جواہر لعل نہرو کے آباؤ اجداد مسلم ہونے کے حوالے سے کیورڈ سرچ کیا تو پتا چلا کہ پچھلے 7 دنوں میں 15 فیس بک یوزرس اس موضوع پر تبادلہ خیال کر چکے ہیں۔

بھارت کے پہلے وزیر اعظم پنڈت جواہر لعل نہرو کے خاندان کی مذہبی پہنچان سے متعلق سوشل میڈیا پر آئے دن کچھ نا کچھ پروپیگینڈا پھیلایا جاتا ہے۔ ان دنوں ان کے آباؤ اجداد کے مسلمان ہونے کا دعویٰ کیا جا رہا ہے۔ ہم نے جب پنڈت جواہر لعل نہرو کے اصل شجرے کی تحقیقات شروع کی تو ہمیں نہرو پورٹل ڈاٹ این آئی سی ڈاٹ ان نامی ویب سائٹ کا لنک فراہم ہوا۔
جس کے سرچ والے آپشن میں نہرو فیملی ٹری سرچ کرنے پر ہمیں پنڈت جواہر لعل نہرو کے خاندانی شجرے کا اصل چارٹ ملا۔ جو وائرل چارٹ سے بالکل مختلف تھا۔ اس چارٹ میں سب سے پہلا نام گنگادھر نہرو اور ان کی اہلیہ اندرانی ایلیس جیورانی کا تھا۔ گنگا دھر نہرو کے بیٹے موتی لال نہرو، موتی لال نہرو کے بیٹے جواہر لال نہرو لکھا تھا۔ بقیہ درج ذیل میں موجود شجرے والے چارٹ کو آپ دیکھ کر بخوبی اندازہ لگا سکتے ہیں کہ وہ ہندو خاندان سے تعلق رکھتے ہیں۔

مذکورہ معلومات سے واضح ہوا کہ بھارت کے پہلے وزیر اعظم پنڈت جواہر لعل نہرو کے آباؤ اجداد کون تھے۔ پھر ہم نے اس سے متعلق مزید کیورڈ سرچ کیا۔ جہاں ہمیں انڈیا ٹوڈے کی 2006 میں شائع ایک رپورٹ ملی۔ جس میں مشیرالحسن اور پریا کپور کی کتاب “دی نہرو: پرسنل ہسٹریز” پر تبصرہ کیا گیا ہے۔ اس کتاب میں نہرو خاندان کی کچھ نایاب تصاویر کے ساتھ ساتھ ان کی ذاتی زندگی کے بارے میں بھی بتایا گیا ہے۔ اس میں ہمیں جواہر لعل نہرو کی اپنی ماں کی استھی وسرجن کرتے ہوۓ ایک تصویر ملی، جس میں انہوں نے جَنِیو پہن رکھا ہے، جو صرف ہندو مذہب میں ہی پہنا جاتا ہے۔

اب اس دعوے کی سچائی جاننے کے لئے ہم نے اپنی تحقیقات میں اضافہ کیا۔ جس میں “گنگادھر نہرو کا اصل نام غیاث الدین غازی بتایا گیا ہے اور انہیں مغل بادشاہ بہادر شاہ ظفر کا کوتوال کہا گیا ہے۔ ساتھ ہی یہ بھی دعویٰ کیا گیا ہے کہ1857 میں انگریزوں کے ڈر سے غیاث الدین غازی نے اپنا نام بدل کر گنگا دھر رکھ لیا تھا” اس بارے میں ہم نے پولس کی تاریخ کے حوالے سے جاننے کی کوشش کی تو ہمیں دہلی پولس کی ویب سائٹ پر گنگادھر کے حوالے سے جانکاری ملی۔ جس میں بتایا گیا ہے کہ 1857 عیسوی کی پہلی جنگ آزادی کے آغاز سے قبل گنگا دھر نہرو کو دہلی کا کوتوال منتخب کیا گیا تھا۔ لیکن پہلی جنگ آزادی کے بعد انگریزوں نے کوتوال کا عہدہ ختم بھی کردیا تھا۔ اس حساب سے گنگادھر نہرو دہلی کے آخری کوتوال مانے جاتے ہیں۔ ساتھ ہی ویب سائٹ پر یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ گنگادھر نہرو موتی لال نہرو کے والد اور جواہر لعل نہرو کے دادا تھے۔

نیوز چیکر کی تحقیقات میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ بھارت کے پہلے وزیر اعظم پنڈت جواہر لعل نہرو کے آباؤ اجداد مسلمان نہیں تھے، بلکہ ان دادا گنگادھر نہرو برہمن ہندو تھے۔ گنگادھر نہرو دہلی کے آخری کوتوال تھے۔
نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔
9999499044