Authors
Claim
جے پور میں کھلے عام لاؤڈ سپیکر لگا کر ہندوؤں کو مسلمانوں کے خلاف اکسایا جا رہا ہے۔
Fact
تقریباً آٹھ ماہ پرانی ویڈیو کو گمراہ کن دعوے کے ساتھ شیئر کیا جا رہا ہے۔
سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو اس دعوے کے ساتھ وائرل ہو رہا ہے کہ جے پور میں لاؤڈ سپیکر کے ذریعے مسلمانوں کے خلاف سرِعام نفرت انگیز تقاریر کی جا رہی ہیں۔ مسلمانوں کو ہندوستان کا قابض کہا جا رہا ہے اور ہندوؤں کو مسلمانوں کے خلاف اکسایا جا رہا ہے۔
چوبیس جون 2024 کو ایکس پوسٹ میں سکینڈ کی 55 ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ “بھارت، راجستھان کے شہر جے پور میں نام نہاد ہندوؤں کی طرف سے لاؤڈ سپیکر کا کھلے عام استعمال کر کے مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلائی جا رہی ہے۔ مسلمانوں کو ہندوستان کا قابض کہا جا رہا ہے اور ہندوؤں کو مسلمانوں کے خلاف اکسایا جا رہا ہے”۔
Fact Check/Verification
تحقیقات کے شروعات میں ہمیں معلوم ہوا کہ وائرل ویڈیو حالیہ دنوں کے ہونے کے دعوے کے ساتھ شیئر کی گئی ایک ہندی پوسٹ پر جے پور پولس کے ایکس ہینڈل نے تبصرہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ یہ ویڈیو ایک پرانے واقعے کا ہے اور اس معاملے میں کاروائی کی جا چکی ہے۔
جے پور پولس نے لکھا ہے “مذکورہ ویڈیو پرانا ہے جس پر پولس پہلے بھی کاروائی کر چکی ہے۔ جے پور پولس شہر کے تمام باشندوں سے امن اور ہم آہنگی کی فضا کو برقرار رکھنے کی اپیل کرتی ہے۔ جھوٹی خبروں پر دھیان نہ دیں۔ سوشل میڈیا پر گمراہ کن خبریں پھیلانے والوں کے خلاف سخت کاروائی کی جائے گی”۔ جے پور پولس کی طرف سے کئے گئے تبصرے یہاں اور یہاں دیکھے جا سکتے ہیں۔
اب ہم نے مزید معلومات کے لئے مذکورہ ویڈیو کے حوالے سے جے پور کے ایک مقامی صحافی سے فون پر رابطہ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ یہ ویڈیو اکتوبر 2023 کی ہے۔ اس وقت راجستھان میں اشوک گہلوت کی قیادت میں کانگریس کی حکومت تھی۔ بی جے پی نے جے پور میں کانگریس حکومت کے خلاف احتجاج کیا تھا، جس میں ایک مسلم شخص اقبال کے خاندان کو دیئے گئے معاوضے پر تنقید کی گئی تھی، جو کہ روڈ ریج کے حادثے میں مارے گئے تھے۔ یہاں یہ واضح ہوگیا کہ جے پور میں ہندوؤں کو مسلمانوں کے خلاف اکسائے جانے کی یہ ویڈیو پرانی ہے۔
پھر ہم نے “جے پور میں ہندوؤں کو مسلمانوں کے خلاف اکسایا گیا” کیورڈ گوگل پر تلاشا۔ جس کے بعد ہمیں اس معاملے سے متعلق کئی خبریں موصول ہوئیں۔ 30 ستمبر 2023 کو شائع ہونے والی آج تک کی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ جے پور میں روڈ ریج میں 18 سالہ اقبال کے قتل کے بعد علاقے میں کشیدگی کا ماحول برپا ہوگیا تھا۔ 29 ستمبر 2023 کو جے پور کے سبھاش چوک تھانہ علاقے میں معمولی بائیک ٹکر کے بعد ماحول اتنا بگڑ گیا کہ بھیڑ نے اقبال کو پیٹ پیٹ کر ہلاک کر دیا۔
دی للن ٹاپ کی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ جیسے ہی بائیک سے ٹکر ہوئی، دونوں موٹر سائیکل سواروں نے لڑائی اور گالی گلوچ شروع کر دی۔ سڑک سے گزر رہا اقبال موٹر سائیکل کی ٹکر میں گرنے والے دونوں افراد کو اٹھانے گیا تو وہاں موجود لوگوں سے اس کی کہاسُنی ہو گئی۔ جب جھگڑا بڑھ گیا تو لوگوں نے اس پر روڈ اور ہاکی اسٹکوں سے حملہ کر دیا۔ جس کے بعد اقبال لہولہان ہوگیا۔ جائے وقوع پر پہنچی پولس نے اقبال کو سوائی مان سنگھ اسپتال میں داخل کرایا، جہاں دوران علاج اقبال کی موت ہوگئی۔
رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ پولس نے فوری کاروائی کرتے ہوئے رات میں چھاپہ مارا اور اقبال کے قتل میں ملوث ملزمین کو حراست میں لے کر پوچھ گچھ شروع کردی تھی۔ اس کے علاوہ جے پور انتظامیہ نے اقبال کے خاندان کو 50 لاکھ روپے معاوضہ، نوکری اور ایک ڈیری بوتھ دینے کا اعلان کیا تھا۔
تحقیقات کے دوران ہم نے پایا کہ وائرل ویڈیو جے پور میں بی جے پی کی قیادت میں ہندو تنظیموں نے 4 اکتوبر 2023 کو کانگریس حکومت کی جانب سے حادثے میں مارے گئے اقبال کے اہل خانہ کو دیئے گئے معاوضے کے خلاف احتجاج کیا تھا۔
مزید ہم نے وائرل ویڈیو میں نظر آنے والی دکانوں پر لکھے الفاظ کی مدد سے گوگل ارتھ پر سرچ کیا۔ نتیجہ میں ہمیں پتہ چلا کہ وائرل ویڈیو جے پور کے جوہری بازار روڈ کا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کیا وکاس پاٹھک نامی لڑکے نے اپنی ماں سے کی شادی؟ نہیں، یہاں پڑھیں پوری حقیقت
Conclusion
تحقیقات سے ہم اس نتیجے پر پہنچے کہ جے پور میں ہندوؤں کو مسلمانوں کے خلاف اکسائے جانے کی یہ وائرل ویڈیو آٹھ ماہ پرانی ہے۔ در اصل جے پور میں ایک روڈ ریج حادثے میں مارے گئے اقبال کے اہل خانہ کو اس وقت کی کانگریس حکومت کی طرف سے دیئے گئے معاوضے کے خلاف ہندو تنظیموں نے مظاہرہ کیا تھا۔ جس کی ویڈیو کو صارفین گمراہ کن دعوے کے ساتھ شیئر کر رہے ہیں۔ اس ویڈیو کا حالیہ دنوں سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
Result: Missing Context
Sources
X post by official account of Jaipur Police on 24 Jun 2024
Phonic Conversation with local reporter from Jaipur.
Google Earth.
News Reports published by Aaj Tak, India Today and The Lallantop on 29 Sep 2023
(اس آرٹیکل کو ہندی سے ترجمہ کیا گیا ہے۔ جسے کومل سنگھ نے لکھا ہے)
نوٹ: کسی بھی مشتبہ خبر کی تحقیق، ترمیم یا دیگر تجاویز کے لئے ہمیں واہٹس ایپ نمبر 9999499044 پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتے ہیں۔ ساتھ ہی ہمارے واہٹس ایپ چینل کو بھی فالو کریں۔