اتوار, دسمبر 22, 2024
اتوار, دسمبر 22, 2024

HomeFact Checkخانہ کعبہ پر ایرانی نوجوان کی دودھ چھڑکتے ہوئے ویڈیو فرضی دعوے...

خانہ کعبہ پر ایرانی نوجوان کی دودھ چھڑکتے ہوئے ویڈیو فرضی دعوے کے ساتھ وائرل

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Claim

سوشل میڈیا پر ایک نوجوان کی طرف سے دودھ چھڑکتے ہوئے ایک ویڈیو وائرل ہورہی ہے۔ دعویٰ کیا گیا ہے کہ خانہ کعبہ پر ایرانی نوجوان نے دودھ چڑھایا اور کہا کہ ہمارے آبا و اجداد ہندو تھے اور یہ شیولنگ ہے۔

 خانہ کعبہ پر ایرانی نوجوان کا دودھ چڑھائے جانے کے نام پر فرضی دعوے والی ویڈیو وائرل
Courtesy: Twitter@chitransh57

Fact

دعوے کی سچائی جاننے کے لیے ہم نے انِوڈ ٹول کی مدد سے وائرل ویڈیو کو کیفریم میں تقسیم کیا اور ان فریمز کو گوگل ریورس سرچ کیا۔ جہاں ہمیں جاگو ٹی وی کے یوٹیوب چینل پر 28 جون 2018 کو اپلوڈ کی گئی ایک ویڈیو ملی۔ جس میں وائرل ویڈیو جیسے مناظر دیکھے جاسکتے ہیں۔ ویڈیو کے ساتھ دی گئی معلومات کے مطابق ایک شخص کو خانہ کعبہ پر پیٹرول پھینک کر جلانے کی کوشش کرتے ہوئے ہجوم نے دپوچ لیا۔

مزید تحقیقات کرتے ہوئے ہم نے کچھ کیورڈ گوگل پر سرچ کیے۔ ہمیں 7 فروری 2017 کو گلف نیوز پر شائع ایک رپورٹ ملی۔ جس کے مطابق مقدس مقام خانہ کعبہ پر ایک شخص نے پیٹرول چھڑکنے کی کوشش کی۔ جسے موقع پر پولس نے گرفتار کرلیا۔

رپورٹ میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ پولس فورسز کے ترجمان میجر سامح السلمی نے گرفتار شدہ شخص کے بارے میں بتایا کہ وہ سعودی عرب کا شہری ہے اور اپنی جان لینے کی کوشش کررہا تھا۔

اس کے علاوہ کئی معروف میڈیا اداروں نے اس واقعے پر رپورٹس شائع کی ہیں، جنہیں یہاں اور یہاں پڑھا جاسکتا ہے۔ رپورٹز میں کہا گیا ہے کہ اس شخص نے مکہ معظمہ میں خانہ کعبہ پر پیٹرول پھینکنے کی کوشش کی۔

اس طرح نیوز چیکر کی تحقیقات میں یہ واضح ہوا کہ وائرل ویڈیو پانچ سال پرانی ہے۔ ایرانی نوجوان کا خانہ کعبہ پر دودھ چڑھاتے اسے شیولنگ کہنے والا دعویٰ غلط ہے۔

Result: False

Our Sources

Youtube Video by ‘Jago TV’ on June 28, 2018

Report Published by Gulf News on February 07, 2017

نوٹ: کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔9999499044

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular