ایک ویڈیو کلپ سوشل میڈیا پر شیئر کی جا رہی ہے۔ جس میں سیکورٹی فورسز کی گن شپ ہیلی کاپٹر حملہ کرتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔ صارفین کا دعویٰ ہے کہ یہ ویڈیو پاکستان کی جعفر ایکسپریس سانحے کے دوران سیکورٹی فورسز کی جانب سے دہشت گردوں کے خلاف چلائے گئے آپریشن کی ہے۔


رواں ماہ کی 11 تاریخ کی صبح پاکستان کی جعفر ایکسپریس ٹرین کو بلوچ لبریشن آرمی نے مسافروں کے ساتھ یرغمال بنا لیا تھا۔ جیو اردو کی 13 مارچ کو شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق جعفر ایکسپریس کے یرغمال بنائے گئے سبھی مسافروں کو بازیاب کیا جاچکا ہے، جبکہ تمام دہشت گردوں کو ہلاک کردیا گیا ہے۔حالانکہ آپریشن سے قبل دہشت گردوں نے 21 مسافر و ایف سی کے 4 جوانوں کو شہید کردیا تھا۔ اسی کے پیش نظر پاکستان کے وزیر اعظم محمد شہباز شریف صورتحال کا جائزہ لینے آج بلوچستان کا دورہ کریں گے۔
آرکائیو لنک یہاں اور یہاں دیکھیں۔
یہ بھی پڑھیں: 2022 کی ویڈیو کو پاکستان کی جعفر ایکسپریس ہائی جیک کا بتاکر کیا جا رہا ہے شیئر
Fact Check/Verification
ہم نے وائرل کلپ کی تحقیقات کے لئے اس کے ایک فریم کو گوگل ین ڈیکس سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں اسی ویڈیو کا طویل ورژن الف نامی یوٹیوب چینل پر 4 اگست 2012 کو اپلوڈ شدہ موصول ہوا۔ جس کے ساتھ فراہم کردہ معلومات کے مطابق 2 اپاچز نے طالبان کی ایک پلاٹون کو ہلاک کردیا۔

مزید تحقیقات میں ہمیں 20 جون 2017 کو شائع ہونے والی وائرل ویڈیو سے متعلق دی ماسکو ٹائمس کی ایک رپورٹ موصول ہوئی۔ اس رپورٹ میں روسی صدر پوتن پر یو ایس ڈائریکٹر اولیور اسٹون کی بنائی گئی ایک ڈاکیومنٹری کا ذکر کیا گیا ہے۔ اس ڈاکیومنٹری میں اولیور اسٹون کے سوالوں کے جوابات دیتے ہوئے 49 منٹ 10سکینڈ پر پوتن اپنے موبائل میں ایک ویڈیو اسٹون کو دکھاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ “ہماری ایئر فورس یہ کر رہی ہے”۔


ساتھ ہی رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اس ویڈیو کو صارفین پرانا بتا رہے ہیں اور دعویٰ کر رہے ہیں کہ یہ ویڈیو روس کی ہے ہی نہیں۔ ساتھ ہی رپورٹ میں کنفلیکٹ انٹیلیجنس ٹیم کے محقق کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ پوتن کی جانب سےآئی ایس آئی ایس پر روسی ہیلی کاپٹر کی بمباری کا بتاکر اولیور اسٹون کو دکھائی گئی ویڈیو دراصل 2013 کی یوایس افغان ویڈیو ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پوتن کی جانب سے دکھائی گئی ویڈیو میں روسی زبان کا آڈیو سنا جا سکتا ہے اور اس کی کاپی یوٹیوب پر بھی دستیاب ہے۔ اس رپورٹ میں روسی صدارتی پریس سیکرٹری دمتری پیسکوف کے حوالے سے سبھی دعوؤں کو فرضی اور بےبنیاد بتایا گیا ہے۔
البتہ نیوز چیکر آزادانہ طور پر یہ تصدیق نہیں کرتا ہے کہ یہ ویڈیو اصل میں کس ملک کی ہے اور کب کی ہے؟ لیکن ہم یہ تصدیق کر سکتے ہیں کہ اس ویڈیو کا تعلق 2025 جعفر ایکسپریس سانحے سے نہیں ہے۔
Conclusion
لہٰذا آن لائن ملنے والے شواہد سے یہ ثابت ہوا کہ وائرل کلپ 2012 سے انٹرنیٹ پر موجود ہے، اس ویڈیو کا تعلق پاکستان کے جعفر ایکسپریس سانحے سے نہیں ہے۔
Sources
Video published by YouTube Channel Alf on 04 Aug 2012
Report published by The Moscow Times on 20 June 2017