اپڈیٹ: اس آرٹیکل کو مزید تفصیلات ملنے کے بعد اپڈیٹ کیا گیا ہے۔ ساتھ ہی ہم نے اس کی درجہ بندی بھی تبدیل کی ہے۔ دراصل ہم نے جس ویڈی کا فیکٹ چیک کیا اس کے ساتھ کیا گیا دعویٰ صحیح ہے، البتہ ویڈیو پرانی ہے اس لئے ہم نے اس کی ریٹنگ جزوی طور پر غلط ( پارٹلی فالس) کیا ہے۔
جیو نیوز کی ایک رپورٹ کے مطابق 9 بوگیوں پر مشتمل پاکستان کی جعفر ایکسپریس ٹرین کو دہشت گردوں نے 9 مارچ کی صبح ہائی جیک کرنے کے بعد ٹرین میں موجود 400 سے زائد مسافروں کو بھی یرغمال بنا لیا۔ 155 مسافروں کو بازیاب کیا جا چکا ہے، جبکہ 27 دہشت گردوں کو ہلاک کردیا گیا ہے۔
اب اسی تناظر میں 59 سکینڈ کی ایک ویڈیو شیئر کی جا رہی ہے۔ جس میں پہاڑوں کے درمیان ایک ٹرین کے نزدیک دھماکا ہوتا ہوا نظر آرہا ہے۔ جس کے ساتھ بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) کی جانب سے منگل (11 مارچ) کو پاکستان میں جعفر ایکسپریس کو ہائی جیک کرنے کا دعویٰ کیا جا رہا ہے۔
ویڈیو کے ساتھ صارفین نے کیپشن میں لکھا ہے “کوئٹہ: جعفر ایکسپریس 9 بوگیوں پر مشتمل ہے پانچ سو کے قریب مسافر سوار ہیں، ریلوے حکام۔ کوئٹہ: ٹرین کو 8 نمبر ٹنل میں مسلح افراد نے روک لیا، ریلوے حکام”۔


آرکائیو لنک یہاں اور یہاں دیکھیں۔
Fact Check/Verification
نیوز چیکر نے سب سے پہلے وائرل ویڈیو کے ایک فریم کو گوگل ین ڈیکس پر سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں یہی ویڈیو 15 اپریل 2022 کو آرین وارلارڈ نامی ایکس ہینڈل پر موصول ہوا۔ جس میں اس ویڈیو کو بلوچ لبریشن آرمی کی جانب سے پاکستانی فوجیوں کو لے جانے والی ٹرین پر کئے گئے حملے کا بتایا گیا ہے۔

مزید تحقیقات کے دوران ہمیں یہی ویڈیو ملیٹری سے متعلق خبریں شائع کرنے والی ویب سائٹ فنکر530 پر موصول ہوئی۔ جس کے ابتدا میں اس ویڈیو کے سلسلے میں بتایا گیا ہے کہ یہ ویڈیو بلوچستان کے شمال مشرق میں واقع شہر مشکاف سِبی میں 18 جنوری 2022 کو پاکستانی فوجیوں کو لے جارہی ٹرین پر بوقت 2 بجکر 30 منٹ میں بلوچ لبریشن آرمی کی جانب سے کئے گئے حملے کی ہے، جس میں متعدد افراد کی اموات بھی ہوئی تھی۔

اس کے علاوہ مذکورہ وائرل کلپ کا کچھ حصہ 12 ستمبر 2022 کو شیئر شدہ نیوز 9 پلس کے ایکس پوسٹ (00:05 کا نشان دیکھیں) میں بھی دکھایا گیا ہے، اس فیچر اسٹوری میں بتایا گیا ہے کہ کس طرح پاکستان کی اعلیٰ پالیسیوں نے بلوچستان میں پرتشدد مزاحمت کو جنم دیا ہے۔
مزید تفصلا کےلئے ہم نے متعلقہ ٹیلی گرام کیورڈ تلاشا۔ اس دوران ہمیں 21 جنوری 2022 کو بی ایل اے سے متعلق ٹیلیگرام اکاؤنٹ پر ایک پریس ریلیز موصول ہوا۔ یہ پریس ریلیز 18 جنوری 2022 کو بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جیاند بلوچ نے جاری کی تھی۔

اس پریس ریلیز میں بلوچ لبریشن آرمی نے 18 جنوری 2022 کو کوئٹہ سے پنجاب جارہی جعفر ایکسپریس پر سی بی کے قریب مشکاف کے علاقے میں آئی ای ڈی حملے کی ذمہ داری قبول کیا تھا۔ بی ایل اے کے آفیشل میڈیا سیل ہکل کا نام بھی پریس ریلیز کے نیچے لکھا ہوا تھا۔

مذکورہ ٹیلیگرام کی تحقیقات کرنے پر ہم نے پایا کہ اس پریس ریلیز کو ہکل میڈیا کے ٹیلیگرام اکاؤنٹ سے ہی اس گروپ کو ارسال کیا گیا تھا۔ تاہم فی الحال یہ اکاؤنٹ رسائی میں نہیں ہے۔
تلاش کرنے پر ہمیں ہکل کی جانب سے 14 اپریل 2022 کو ویب آرکائیو پر اپلوڈ کی گئی ویڈیو بھی موصول ہوا، جس میں 2022 میں بی ایل اے طرف سے کئے گئے کچھ حملوں کے مناظر موجود ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کیا جنوبی بھارتی اداکار تھلاپتی وجے نے قبول کیا اسلام؟ پوری حقیقت یہاں پڑھیں
Conclusion
لہٰذا آن لائن ملنے والے شواہد سے یہ واضح ہوا کہ وائرل ویڈیو کم از کم جنوری 2022 سے انٹر نیٹ پر دستیاب ہے، جسے پاکستان میں 2025 کی ٹرین ہائی جیکنگ معاملے سے منسوب کرکے شیئر کیا جا رہا ہے۔
Sources
X post by @Aryan_warlord on 15 April 2022
Report published by Funker530 on 18 Jan 2022
X post by @News9Plus on 12 Sept 2022
Press Release Available on BLA media Telegram account
Videos Uploaded by BLA media wing on Web archive
( ہم نے اس آرٹیکل کو ہندی سے ترجمہ کیا ہے، جسے رنجے کمار نے لکھا ہے)