بدھ, اپریل 24, 2024
بدھ, اپریل 24, 2024

ہومFact Checkاومیکرون ویریئنٹ سے جوڑکر 1963 میں بنی فلم کا ایک پوسٹر گمراہ...

اومیکرون ویریئنٹ سے جوڑکر 1963 میں بنی فلم کا ایک پوسٹر گمراہ کن دعوے کے ساتھ کیا جا رہا ہے شیئر

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

کورونا کے نئے اومیکرون ویریئنٹ پائے جانے کے بعد سوشل میڈیا پر اومیکرون نامی فلم کے دو طرح کے پوسٹر اردو، عربی اور انگلش کیپشن کے ساتھ خوب شیئر کیئے جا رہے ہیں۔ جس کے ساتھ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ اومیکرون وائرس کو 1963 کی ایک ‘اومیکرون’ نامی فلم میں ہی واضح کردیا گیا تھا کہ یہ وائرس انسانی جسم میں سرایت کرکے اس پر قابو پا لیتا ہے۔ بتادوں کہ تصویر کو دیکھنے سے صاف پتا چلتا ہے کہ ویکیپیڈیا سے لی گئی ہے۔

اومیکرون ویریئنٹ سے جوڑکر 1963 میں بنی فلم کا ایک پوسٹر وائرل
Courtesy: twitter @taqadum
اومیکرون ویریئنٹ سے جوڑکر فلم کا پوسٹر وائرل

کیا ہے یہ اومیکرون ویریئنٹ؟

ڈی دبلیو اردو ویب سائٹ کے مطابق گزشتہ دنوں جنوبی افریقہ میں کورونا وائرس کے ایک نئے ویریئنٹ اومیکرون کا انکشاف ہوا تھا۔ نیوز 18 اردو کی ایک رپورٹ کے مطابق اومیکرون ویریئنٹ دنیا کا سب سے خطرناک ویریئنٹ ہے۔ اومیکرون ویریئنٹ کے اب تک 29 ممالک میں 373 کیسیز پائے گئے ہیں۔ بھارت میں بھی اومیکرون کے کیسز ملنا شروع ہو گئے ہیں۔

اسی کے پیش نظر اومیکرون ویریئنت کے حوالے سے دو طرح کے فلمی پوسٹر وائرل ہو رہے ہیں۔ جن میں ایک پر “ریناٹو سلویٹوری اومیکرون یو جی او گری گوریٹی” لکھا ہوا ہے، پوسٹر کے نچلے اور بائیں حصے میں بھی کچھ لکھا ہے، لیکن اسے پڑھنا مشکل ہے۔ اس پوسٹر کے ساتھ صارف نے عربی اور انگلش کیپشن کے ساتھ لکھا ہے کہ “اومیکرون کا لفظ ایک فلم سے لیا گیا ہے، جو 1963 میں ریلیز ہوئی تھی، اس فلم میں ایک وائرس کو دکھایا گیا ہے، جو انسانی جسم میں سرایت کرکے اسے قابو کرتا ہے”۔

ان پوسٹرس کو بالی ووڈ ڈائیریکٹر رام گپال ورما اور آنند مہیندرا کے آفیشل ہینڈل سے بھی شیئر کیا گیا ہے۔

ٹویٹر پر اومیکرون ویریئنٹ سے منسوب کرکے شیئر کئے جا رہے فلمی پوسٹر کو کتنے صارفین نے پوسٹ کیا ہے، یہ جاننے کے لئے ہم نے کراؤڈ ٹینگل پر کیورڈ سرچ کیا تو ہمیں پتا چلا کہ اس موضوع پر متعدد صارفین نے وائرل پوسٹر کو شیئر کیا ہے۔

Fact Check/Verification

کووڈ19 کے نئے ویریئنٹ امیکرون کے حوالے سے وائرل فلمی پوسٹر کی سچائی جاننے کے لئے ہم نے سب سے پہلے دی اومیکرون ویریئنٹ لکھے ہوئے پوسٹر کو گوگل ریورس امیج سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں آئرش ڈائیریکٹر بیکی چیٹلے نامی ٹویٹر ہینڈل پر وائرل پوسٹر ملا۔ جس میں انہوں نے واضح کیا ہے کہ یہ پوسٹر انہوں نے فوٹوشاپ کی مدد سے بنایا ہے۔ وہیں ہمیں اسپینش ویب سائٹ ٹوڈو کلیکشین پر ہوبہو وائرل پوسٹر ملا۔ جس پر اسپینش زبان میں کچھ لکھا ہوا تھا، نہ کہ امیکرون۔ ویب سائٹ کے مطابق یہ فلم فیس فور کا پوسٹر ہے۔

پھر ہم نے تین افراد والے پوسٹر کے سلسلے میں اپنی تحقیقات کا آغاز کیا۔ جس پر “ریناٹو سلویٹوری اومیکرون یو جی او گری گوریٹی” لکھا ہوا تھا۔ اس حوالے سے ہم نے سب سے پہلے پوسٹر کو گوگل ریورس امیج سرچ کے ساتھ اس پر لکھے الفاظ کو گوگل پر تلاشا۔ جہاں ہمیں غیر ملکی ویب سائٹ 10نیوز پر 2 دسمبر 2021 کی رپورٹ ملی۔ جس کے مطابق اومیکرون ایک اطالوی سائنس فکشن فلم ہے۔ جو کہ 1963 میں ریلیز ہوئی تھی۔ یہ فلم ایک ایلین پر بنی ہے جو کہ ایک انسانی جسم پر قبضہ کر لیتا ہے۔ یہاں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اومیکرون یونانی حروف تہجی کا 15 واں حرف ہے اور اسے کئی فلموں اور ادب میں استعمال کیا گیا ہے۔

اسٹوریز ٹرینڈ، آئی ایم ڈی بی اور ایس سی آئی موویز نامی ویب سائٹس پر بھی اومیکرون فلم اور اس کے ادکاروں کے سلسلے میں تفصیل سے جانکاری دی گئی ہے۔ ان ویب سائٹس پر بھی واضح کیا گیا ہے کہ یہ ایک اطالوی ہارر مووی ہے۔ جس میں ایک ایلین کا نام اومیکرون ہوتا ہے، جو انسانی جسم میں سرایت کرتا ہے اور اس پر قبضہ کر لیتا ہے ۔ لیکن اس فلم میں کہیں بھی اومیکرون ویریئنٹ کا ذکر نہیں کیا گیا ہے۔

پھر ہم نے یوٹیوب پر اومیکرون فلم کو تلاشا۔ جہاں ہمیں 13 نومبر 2017 کو اپلوڈ شدہ اناکی ایروزن نامی یوٹیوب چینل پر اومیکرون فلم ملی۔ جسے آپ یہاں کلک کرکے دیکھ سکتے ہیں۔

Courtesy:

یہ بھی پڑھیں: ڈبلو ایچ او نے کرونا وائرس کو نہیں بتایا موسمی وائرس؟

Conclusion

اس طرح ہماری تحقیقات میں واضح ہوتا ہے کہ امیکرون ویریئنٹ سے منسوب کرکے فلمی پوسٹر کو گمراہ کن دعوے کے ساتھ شیئر کیا جا رہا ہے۔ اومیکرون ایک اطالوی سائنس فکشن فلم ہے۔ جو کہ 1963 میں ریلیز ہوئی تھی۔ یہ فلم ایک ایلین پر بنی ہے جو کہ ایک انسانی جسم پر قبظہ کر لیتا ہے۔


Result: Misleading

Our Sources

Twitter: (https://twitter.com/BeckyCheatle/status/1464866651678117892)

Todocoleccion.net : (https://en.todocoleccion.net/cinema-posters/sucesos-iv-fase-poster-cartel-original-nigel-davenport-phase-iv-phase-four-saul-bass-jano~x203462772)

10News: (https://www.10news.com/news/fact-or-fiction/fact-or-fiction-1960s-movie-was-called-omicron)

IMDB: (https://www.imdb.com/title/tt0191326/?ref_=nv_sr_srsg_0)

Storiestrend:(https://storiestrends.com/omicron-the-1963-italian-film-that-has-gone-viral-for-sharing-a-name-with-the-variant-of-the-coronavirus/?utm_source=rss&utm_medium=rss&utm_campaign=omicron-the-1963-italian-film-that-has-gone-viral-for-sharing-a-name-with-the-variant-of-the-coronavirus)

YouTube:(https://www.youtube.com/watch?v=qJUk8azj4dw)


نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔

9999499044

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

Most Popular