Friday, April 25, 2025
اردو

Fact Check

وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف کی گرفتاری کی فرضی خبر وائرل

banner_image

فیس بک پر دنیا نیوز کی ایک ویڈیو رپورٹ کے ساتھ وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف کی گرفتاری کی خبر وائرل ہو رہی ہے۔ ویڈیو کے ساتھ کیپشن میں ایک فیس بک صارف نے لکھا ہے کہ “عمران خان کی گیم چل گئی، شہباز شریف کو گرفتار کرلیا گیا، اچانک سپریم کورٹ میں فیصلہ سنا دیا”۔ ایک دوسرے صارف نے ویڈیو کے کیپشن میں لکھا ہے کہ “نئے آرمی چیف نے آتے ہی شہباز شریف کو گرفتار کروا لیا”۔

وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف کی گرفتاری کی خبر فرضی نکلی
Courtesy: FB/Badasses

Fact Check/Verification

شہباز شریف کی گرفتاری والے دعوے کے ساتھ وائرل ویڈیو رپورٹ کو سب سے پہلے ہم نے اویسم اسکرین شارٹ کی مدد سے کیفریم میں تقسیم کیا اور ان کو گوگل ریورس امیج سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں آئی کے ٹوڈے نیوز ڈاٹ پی کے نامی فیس بک پیج پر 28 ستمبر 2020 کی ہوبہو ویڈیو رپورٹ ملی۔ جس میں دی گئی معلومات کے مطابق منی لانڈرنگ معاملے میں عدالت نے شہباز شریف کی عبوری ضمانت کو خارج کردیا تھا۔ جس کے بعد ان کی گرفتاری بھی ہوئی تھی۔

آپ کو بتادوں کہ وائرل ویڈیو رپورٹ اور فیس بک پر ملی رپورٹ کی تاریخ یکساں ہیں۔ جس سے واضح ہو تا ہے کہ پرانی خبر کو حالیہ دنوں کا بتاکر شیئر کیا گیا ہے۔

پھر ہم نے گوگل پر “شہباز شریف گرفتار” کیورڈ سرچ کیا۔ لیکن ایسی کوئی حالیہ رپورٹ نہیں ملی۔ جس میں شہباز شریف کی گرفتاری کا ذکر ہو۔ مزید سرچ کے دوران ہمیں پاکستان کرکٹ بورڈ کے آفیشل ٹویٹر ہینڈل پر 6 دسمبر 2022 کو تصویر کے ساتھ شیئر شدہ ایک ٹویٹ ملا۔ جس کے ساتھ دی گئی معلومات کے مطابق اسلام آبا کے وزیراعظم ہاؤس میں پاکستان اور انگلینڈ کی ٹیموں کے لیے عشائیہ دیا گیا۔ بتادوں کہ اس ٹویٹ میں وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف کی تصویر بھی دیکھی جا سکتی ہے۔

Courtesy”Twitter @TheRealPCB

پھر ہم نے شہباز شریف کے فیس بک اور ٹویٹر ہینڈل کو کھنگالا۔ جہاں ہمیں وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف کے ٹویٹر ہینڈل پر چند گھنٹہ پہلے کیا گیا ٹویٹ بھی ملا۔ اس کے علاوہ فیس بک پر ایک پوسٹ ملا۔ جس میں دی گئی معلومات کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف سے قطر کے سفیر سعود بن عبدالرحمان الثانی کی ملاقات کا ذکر ہے اور ان کے ساتھ ویڈیو اور تصویر بھی موجود ہے۔

Courtesy:FB/ Shehbaz sharif

اس سے واضح ہوتا ہے کہ اگر شہباز شریف کی گرفتاری ہوئی ہوتی تو پاکستان یا انٹر نیشنل میڈیا رپورٹ انٹر نیٹ پر ضرور موجود ہوتیں۔ شہباز شریف کے ٹویٹر ہینڈل اور فیس بک پوسٹ سے بھی پتا چلتا ہے کہ ان کی گرفتاری کی خبر فرضی ہے۔

ان سبھی تحقیقات کے باوجود ہم نے پاکستان کے سینئر صحافی کامران ساقی سے رابطہ کیا اور ان سے شہباز شریف کی گرفتاری سے متعلق سوال کیا تو انہوں نے بتایا کہ یہ خبر بہت پرانی ہے۔ شہباز شریف آزاد ہیں انہیں گرفتار نہیں کیا گیا۔ ماضی قریب میں نیب کے کسی کیس کی ایسی سماعت بھی نہیں ہوئی۔ یہ کچھ سوشل میڈیا اکاؤنٹس اپنے فالورز بڑھانے کے لئے ایسی ویڈیوز کو وائرل کر رہے ہیں۔

Conclusion

نیوز چیکر کی تحقیقات سے یہ ثابت ہوا کہ وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف کی گرفتاری کی خبر فرضی ہے، جو ویڈیو وائرل ہو رہا ہے وہ پرانی ہے۔

Result: False

Our Sources
Facebook post by IKTodayNews.Pk on 28/Nov/2020
Twitter post by TheRealPCB on 6/ Dec/ 2022

Facebook post by Shehbaz sharif on
Twitter post by Shehbaz sharif
Newschecker Talk with Pakistani Journalisht Kamran saqi


کسی بھی مشکوک خبر کی تحقیقات، تصحیح یا دیگر تجاویز کے لیے ہمیں واٹس ایپ کریں: 9999499044 یا ای میل: checkthis@newschecker.in

image
اگر آپ کسی دعوے کی جانچ کرنا چاہتے ہیں، رائے دینا چاہتے ہیں یا شکایت درج کرنا چاہتے ہیں، تو ہمیں واٹس ایپ کریں +91-9999499044 یا ہمیں ای میل کریں checkthis@newschecker.in​. آپ بھی ہم سے رابطہ کر سکتے ہیں اور فارم بھر سکتے ہیں۔
Newchecker footer logo
Newchecker footer logo
Newchecker footer logo
Newchecker footer logo
About Us

Newchecker.in is an independent fact-checking initiative of NC Media Networks Pvt. Ltd. We welcome our readers to send us claims to fact check. If you believe a story or statement deserves a fact check, or an error has been made with a published fact check

Contact Us: checkthis@newschecker.in

17,924

Fact checks done

FOLLOW US
imageimageimageimageimageimageimage
cookie

ہماری ویب سائٹ کوکیز استعمال کرتی ہے

ہم کوکیز اور مماثل تکنیکوں کا استعمال کرتے ہیں تاکہ مواد کو شخصی بنایا جا سکے، اشتہار کو ترتیب دی جا سکے، اور بہتر تجربہ فراہم کیا جا سکے۔ 'ٹھیک ہے' پر کلک کرکے یا کوکی ترجیحات میں ایک اختیار کو آن کرنے سے، آپ اس پر متفق ہوتے ہیں، جیسا کہ ہماری کوکی پالیسی میں وضاحت کے طور پر ہوا ہے۔