Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.
محمد انصاری نے مندر میں رکھے مجسمے کے سرپر پیر رکھ کر ہندؤں کے عقیدہ کو ٹھینس پہنچایا ہے۔اسے اتنا شئیر کرو کے کہ یہ اپنی زندگی میں مندر جانے لائق نہ رہے۔
مذہبی تنازع والا وائرل پوسٹ
فیس بک پر مہاویر میڈیا نامی یوزر نے مذکورہ تصویر انیس جولائی کو شیئر کی تھی۔جسے ہمارے آرٹیکل لکھنے تک چھیانچھٹ افراد شیئر کرچکے ہیں۔آرکائیو لنک۔
فیس بک پر بلونت کمار نامی یوزر نے ۲ جولائی کو شیئر کیا تھا۔جسے ہمارے آرٹیکل لکھنے تک ۳۰ہزار یوزر شیئر کرچکے ہیں۔جبکہ ۳۸ہزار لائک کیے گئے ہیں۔آرکائیو لنک۔
ٹویٹر پر بھی گمراہ کن تصویر کو شیئر کیا گیا ہے
ٹویٹر پر چودہ جولائی کو چاندنی تومر نے مذکورہ تصویر کو مسلم شخص کا بتاکر شیئر کیاتھا۔آرکائیو لنک۔
Fact Check/Verification
وائر ل تصویر کے حوالے سے کیے گئے دعوے کو پڑھنے کے بعد ہم نے اپنی ابتدائی تحقیقات شروع کی۔سب سے پہلے ہم نے تصویر کو گوگل ریورس امیج سرچ کیا۔جہاں ہمیں کچھ بھی اطمینان بخش جواب نہیں ملا۔پھر ہم نے کچھ کیورڈ سرچ کیا۔جہاں ہمیں میٹرو ۲۴ نیوز ویب سائٹ پر وائرل تصویر کے حوالے سے پچیس اپریل دوہزاربیس کی ایک خبر ملی۔جس کے مطابق وائرل تصویر میں نظر آرہا شخص مسلم نہیں ہے بلکہ ہندو ہے۔اس کا نام آزاد کمار گوتم ہے اور وہ بنار س کے مرزامراد کا رہنے والا ہے۔
مذکورہ خبر پر بھروسا نہیں ہوا تو ہم نے مزید کیورڈ سرچ کیا۔جہاں ہمیں امر اجالا پر شائع چوبیس اپریل کی ایک خبر ملی۔ لیکن اس خبر میں تصویر شائع نہیں کی گئی ہے۔صرف خبر بتائی گئی ہے کہ وارانسی میں ایک ایسے نوجوان کو گرفتار کیاگیا ہے۔جس نے گزشتہ دنوں مذہبی جذبات کومجروح کیا تھا۔مجرم کا نام آزاد کمار گوتم ہے۔
مذہبی جذبات مجروح کرنے والے شخص کا نام آزاد کمار ہے
سبھی تحقیقات کے باوجود ہم نے ٹویٹر ایڈوانس سرچ کا استعمال کیا۔جہاں ہمیںں نیرج کمار ٹی وی ایم نامی یوزر کاایک ٹویٹ ملا۔جسے وارانسی پولس نے ری ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ وائرل تصویر پرانی ہے اور اس ملزم کو گرفتار کرکے جیل بھیجا جا چکا ہے۔
نیوزچیکر اس طرح کے فرضی دعوے والے وائرل پوسٹ کو پہلے بھی فیکٹ چیک کر چکا ہے
Conclusion
نیوزچیکر کی تحقیقات میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ مذہبی جذبات کو مجروح کرنے والی تصویر محمد انصاری کی نہیں ہےبلکہ آزاد کمار نامی شخص کی ہے۔پولس شکایت کے بعدمجرم کمار کو گرفتار کر اسے جیل بھیج چکی ہے۔
Our Sources
Twitter:https://twitter.com/adgzonevaranasi/status/1259794407546515456
Result: Misleading
نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔
9999499044
Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.