اتوار, دسمبر 22, 2024
اتوار, دسمبر 22, 2024

HomeFact Checkمندر میں رکھے مجسمے پر کھڑا یہ شخص محمد انصاری نہیں بلکہ...

مندر میں رکھے مجسمے پر کھڑا یہ شخص محمد انصاری نہیں بلکہ آزاد کمار ہے

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

محمد انصاری نے مندر میں رکھے مجسمے کے سرپر پیر رکھ کر ہندؤں کے عقیدہ کو ٹھینس پہنچایا ہے۔اسے اتنا شئیر کرو کے کہ یہ اپنی زندگی میں مندر جانے لائق نہ رہے۔

فیس  بک پر وائرل تصویر
viralimage from Facebook

مذہبی تنازع والا وائرل پوسٹ

فیس بک پر مہاویر میڈیا نامی یوزر نے مذکورہ تصویر انیس جولائی کو شیئر کی تھی۔جسے ہمارے آرٹیکل لکھنے تک چھیانچھٹ افراد شیئر کرچکے ہیں۔آرکائیو لنک۔

فیس بک پر بلونت کمار نامی یوزر نے ۲ جولائی کو شیئر کیا تھا۔جسے ہمارے آرٹیکل لکھنے تک ۳۰ہزار یوزر شیئر کرچکے ہیں۔جبکہ ۳۸ہزار لائک کیے گئے ہیں۔آرکائیو لنک۔

ٹویٹر پر بھی گمراہ کن تصویر کو شیئر کیا گیا ہے

ٹویٹر پر چودہ جولائی کو چاندنی تومر نے مذکورہ تصویر کو مسلم شخص کا بتاکر شیئر کیاتھا۔آرکائیو لنک۔

Fact Check/Verification

وائر ل تصویر کے حوالے سے کیے گئے دعوے کو پڑھنے کے بعد ہم نے اپنی ابتدائی تحقیقات شروع کی۔سب سے پہلے ہم نے تصویر کو گوگل ریورس امیج سرچ کیا۔جہاں ہمیں کچھ بھی اطمینان بخش جواب نہیں ملا۔پھر ہم نے کچھ کیورڈ سرچ کیا۔جہاں ہمیں میٹرو ۲۴ نیوز ویب سائٹ پر وائرل تصویر کے حوالے سے پچیس اپریل دوہزاربیس کی ایک خبر ملی۔جس کے مطابق وائرل تصویر میں نظر آرہا شخص مسلم نہیں ہے بلکہ ہندو ہے۔اس کا نام آزاد کمار گوتم ہے اور وہ بنار س کے مرزامراد کا رہنے والا ہے۔

مذکورہ خبر پر بھروسا نہیں ہوا تو ہم نے مزید کیورڈ سرچ کیا۔جہاں ہمیں امر اجالا پر شائع چوبیس اپریل کی ایک خبر ملی۔ لیکن اس خبر میں تصویر شائع نہیں کی گئی ہے۔صرف خبر بتائی گئی ہے کہ وارانسی میں ایک ایسے نوجوان کو گرفتار کیاگیا ہے۔جس نے گزشتہ دنوں مذہبی جذبات کومجروح کیا تھا۔مجرم کا نام آزاد کمار گوتم ہے۔

وائرل تصویر کے حوالے سے اصل خبریں
Real news about viral image

مذہبی جذبات مجروح کرنے والے شخص کا نام آزاد کمار ہے

سبھی تحقیقات کے باوجود ہم نے ٹویٹر ایڈوانس سرچ کا استعمال کیا۔جہاں ہمیںں نیرج کمار ٹی وی ایم نامی یوزر کاایک ٹویٹ ملا۔جسے وارانسی پولس نے ری ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ وائرل تصویر پرانی ہے اور اس ملزم کو گرفتار کرکے جیل بھیجا جا چکا ہے۔

نیوزچیکر اس طرح کے فرضی دعوے والے وائرل پوسٹ کو پہلے بھی فیکٹ چیک کر چکا ہے

Conclusion

نیوزچیکر کی تحقیقات میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ مذہبی جذبات کو مجروح کرنے والی تصویر محمد انصاری کی نہیں ہےبلکہ آزاد کمار نامی شخص کی ہے۔پولس شکایت کے بعدمجرم کمار کو گرفتار کر اسے جیل بھیج چکی ہے۔

Our Sources

Metro24:https://metro24news.com/%E0%A4%86%E0%A4%B8%E0%A5%8D%E0%A4%A5%E0%A4%BE-%E0%A4%95%E0%A5%87-%E0%A4%B8%E0%A4%BE%E0%A4%A5-%E0%A4%96%E0%A4%BF%E0%A4%B2%E0%A4%B5%E0%A4%BE%E0%A4%A1%E0%A4%BC-%E0%A4%95%E0%A4%B0%E0%A4%A4%E0%A5%87/

AmarUjala: https://www.amarujala.com/uttar-pradesh/varanasi/varanasi-one-arrested-for-hurting-religious-sentiments

Twitter:https://twitter.com/adgzonevaranasi/status/1259794407546515456

Result: Misleading

نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔

 9999499044

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular