Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.
دعویٰ
کیا زوال ہے!
صحافی راہل کنول نے جے این یو کے جھوٹے اسٹنگ سے اتنے مایوس ہوچکے ہیں کہ اب انہیں وندے ماترم کا نعرہ لگانا بھی ملک مخالف لگنے لگا ہے۔
ہماری کھوج
جے این یو کے سابرمتی ہاسٹل میں حملے کے بعد سوشل میڈیا پر کئی ویڈیو مختلف دعوے کے ساتھ وائرل ہوچکے ہیں اور ان سبھی ویڈیوز کے ساتھ ایک کلپ بھی سرخیوں میں ہے۔وائرل ویڈیو میں کچھ لڑکے اور لڑکیاں اپنے منہ پر کپڑے باندھ کر ہاسٹل کے بچوں کو لاٹھیوں سے پیٹ رہے ہیں۔اسی کے پیش نظر انڈیا ٹوڈے نےایک اسٹنگ کے ذریعے ویڈیو میں نظر آرہے ایک نوجوان کی شناخت کی تھی۔جس کے مطابق اس لڑکے کا نام اکشت اوستھی ہے۔جسے اے بی وی پی کا ممبر بتایا۔ جس کے جواب میں اکشت اوستھی نے بتایا کہ وہ کسی بھی سیاسی پارٹی کے ممبر نہیں ہے۔اسی درمیان اے بی وی پی نے اپنے ٹویٹر ہینڈل سے ایک تصویر شیئر کیا۔جس میں لکھا ہے کہ اوستھی کو لیفٹ ونگ کے طلباء کے ساتھ ایک ریلی میں دیکھا گیاہے۔
During the assault on Velentina by AISA’s Dolan Samantha at the ad-block on 5th January around 3 pm, Akshat Awasthi can clearly be seen with left goons. We might not have the power of your network but we will demolish each & every lie that you put out. #LeftBehindJNUViolence https://t.co/XUqoyIW9BA pic.twitter.com/Kr3nC8qlyq
— ABVP (@ABVPVoice) January 11, 2020
ان سب واقعات کے بعد ٹویٹر پر صحافی راہل کنول کو خوب ٹرول کیا گیا۔اسی دورمیان راہل کنول کا انٹرویو کا ویڈیو کلپ بھی وائرل ہوگیا۔جس میں راہل یہ کہتے ہوئے نظر آرہے ہیں کہ وندے ماترم کہنا راشٹردروہ ہے۔راہل کا ویڈیو کلپ وائرل کرنے والے یوزر نے دعویٰ کیا ہے کہ اسٹنگ کے غلط ہونے کی وجہ سے راہل اتنا ناخوش ہوئے کہ انہوں نے اب وندے ماترم کہنا بھی ملک مخالف بتا دیا۔ان سبھی کو دیکھنے اور پڑھنے کے بعد ہم نے اپنی تحقیقات شروع کی۔ابتدائی جانچ کے دوران ایک ویڈیو ملا۔جہاں ہمیں انگریزی میں لکھے کچھ الفاظ نظرآئے۔لکھاتھا”لولیزلویرس تراش کنہیاان کورٹ”
جس کے بعد ہم نے مزید گوگل کیورڈ سرچ کیا۔اس دوران ہمیں سترہ فروری دوہزار سولہ کا ایک ویڈیو کلپ آج تک کے یوٹیوب چینل پر ملا۔جس کے کیپشن میں لکھا تھا کہ جے این یوایس کے سابق صدر کنہیا کمار کے خلاف عدالت میں سماعت کے دوران وکیلوں نے کورٹ کے اندر وندے ماترم کے نعرے بلند کئے تھے۔
ان سبھی کھوج کے باوجود ہم نے یوٹیوب پر اس بارے میں باریکی سے تلاش شروع کی۔تبھی اس تعلق سے ہمیں انڈیا ٹوڈے کا ایک ویڈیو کلپ ملا۔جسے مندرجہ ذیل میں دیکھا جا سکتا ہے۔
سبھی طرح کی تلاش کے بعد ہم نے راہل کنول کا وائرل انٹرویو کو کھوجنا شروع کیا۔پھر ہم نے راہل کے ٹویٹرہینڈل کو کھنگالا۔جہاں ہمیں راہل کی جانب سے کیےگئے ایک ری ٹویٹ ملا۔جس میں وہ کہ رہے ہیں کہ عدالت کے اندر کسی بھی طرح کے نعرے لگانا غیرقانی ہے۔اسی کے پیش نظر راہل وکیلوں کی جانب سے عدالت میں لگائے گئے نعرے کو غلط بتایا تھا۔
Yes here is the complete clip of @rahulkanwal now will bhakts explain that what wrong did he said ? Stop spreading #FakeNews pic.twitter.com/QhP2PzcNzC
— Dilsedesh (@Dilsedesh) January 13, 2020
اس واقعے کی پوری جانکاری کے لئے ایک بار پھر ہم نے انڈیا ٹوڈے کے ویب سائٹ کو کھنگالنا شروع کیا۔تب ہمیں ایک خبر اس تعلق سے ملی۔جس میں اس واقعے کا پورا ویڈیوموجود ہے۔ویڈیو میں وندے ماترم کے تعلق سے جو بھی کہا گیا ہے وہ لنک کلک کر کے دیکھا اور سمجھا جا سکتا ہے۔
Waving flag, chanting Vande Mataram doesn’t make you nationalist: Kanhaiya Kumar’s lawyer
As the #PatriotWar rages on, Delhi Police failed to maintain ‘Rule of Law’ inside the Patiala Court house premises today when lawyers attacked JNUSU leader Kanhaiya Kumarwhen he was produced in court. Members of a special committee appointed by the Supreme Court to handle the sedition charge against Kanhaiya Kumar were also heckled inside the court premises.
نیوزچیکر کی تحقیق میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ وائرل کلپ کافی پرانی ہے۔ساتھ ہی اس ویڈیو کا حال ہی میں ہوئے جے این یو تشدد کا اس سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔
ٹولس کا استعمال
گوگل کیورڈ سرچ
یوٹیوب سرچ
ٹویٹر ایڈوانس سرچ
نتائج :گمراہ کن
Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.