Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.
محمد فیضل کی محبت شالنی یادو سے فضا فاطمہ بننے والی لڑکی نے ماں کو فون کرکے کہا ہے کہ ممی مجھے بچالو۔یہ لوگ ہم پر بہت ظلم و ستم (ٹارچر)کررہے ہیں۔انہوں نے میرا پیسا بھی چھین لیا ہے۔شالنی گھر سے 10لاکھ روپے لےکر بھاگی تھی۔اہل خانہ نے شالنی کو کورٹ میں پیش کرنے کی مانگ کی ہے۔
شالنی اور فیضل کی شادی کے حوالے سے کیا ہے وائرل دعویٰ؟
شالنی سے فضافاطمہ بنی لڑکی کے حوالے سے اب طرح طرح کا پروپیگینڈہ سوشل میڈیا پرپھیلایا جارہا ہے۔دعویٰ کیا جارہاہے کہ کانپور کا فیضل نامی لڑکے نے جبراً شالنی کو مسلمان بنا کر شادی کیا اور اب اس پر ظلم و ستم ڈھا رہاہے۔یہ بھی دعویٰ ہے کہ شالنی 10لاکھ روپے لےکر بھاگھی ہےوہ بھی فیضل کے اہل خانہ چھین لیا ہے۔شالنی کے اہل خانہ انہیں کورٹ میں پیش ہونے کو بھی کہا ہے۔بریکنگ ٹیوب نامی نیوزویب سائٹ کا حوالہ دے کر ٹویٹر پر آفیشل ہینڈل سے شیئر کیا گیاہے۔
ٹویٹر پر سپریم کورٹ میں پریکٹس کررہے وکیل پرشانت پٹیل امراؤ نے اپنے آفیشل ہینڈل سےبریکنگ ٹیوب نامی نیوزویب سائٹ کا حوالہ دےکر دعویٰ کیا ہے کہ فضافاطمہ عرف شالنی کو اب فیضل کے گھروالے پریشان کررہے ہیں۔آرکائیو لنک۔
برانڈ انوج نامی یوزر نے بھی اپنے ٹویٹر پر مذکورہ دعوے کے ساتھ شیئر کیا ہے۔آرکائیو لنک۔
فیس بک پر بھگوا اتنکی نامی یوزر نے بھی بریکنگ ٹیوب نیوز ویب سائٹ کا حوالہ دےکر ایک پوسٹ شیئر کیا ہے۔جس میں فیضل کے شالنی عرف فاطمہ پر ظلم ستم کا الزام لگایا ہے۔آرکائیو لنک۔
Fact Check/Verification
وائرل دعوے کی سچائی تک پہنچنے کےلیے ہم نے سب سے پہلے وائرل دعوے والا کیورڈ سرچ کیا۔لیکن ہمیں بریکنگ ٹیوب کے علاوہ کسی نیوز ویب سائٹ پر شالنی پر ظلم و ستم کرنے والی خبر نہیں ملی۔پھر ہم نے کچھ کیورڈ سرچ کیا۔اس دوران ہمیں نیوز18 ہندی پر 25اگست کی ایک خبر ملی۔جس کے مطابق شالنی عرف فضافاطمہ پر ان کے بھائی نے الزام لگایا ہے کہ فضاگھر سے 10لاکھ روپے لےکر بھاگی ہے۔انہوں نے پولس انتظامیہ سے یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ فضا کو عدالت میں پیش کیا جائے۔
مذکورہ خبر سے پتا چلاکہ فضافاطمہ پر ان کے بھائی پیسے لےکر بھاگنے کا محض الزام عائد کیا ہے ۔رپوٹ میں صرف شالنی کے بھائی کا بیان ہےاس میں شالنی یا فیضل یا پولس میں سے کسی نے بھی بیان نہیں جاری کیا ہے کہ وہ پیسے لےکر بھاگی ہے یا نہیں۔ان سبھی تحقیقات کے باوجود ہم نے مزید کیورڈ سرچ کیا۔اس دوران ہمیں ناؤبھارت ٹائمس ، زی سلام اور نیوز24 پر 23اگست کی خبریں ملی۔جس میں شالنی کے دوسرے وائرل ویڈیو کے حوالے سے لکھا ہے کہ شالنی عرف فضا نے ویڈیو کے ذریعے کہا ہے کہ جب اس نے اپنی مرضی اور خوشنودی سے فیضل کی اہلیہ بنی ہے تو پھر کیوں اسے لوجہا(Love Jihad ) کا مدعہ بنایاجارہاہے۔حالانکہ وہ اپنے والدین اور پولس اہلکاروں کے سامنے فیضل کو قبول کیاتھا۔
فیضل کی محبت میں گرفت شالنی سے فاطمہ بنی لڑکی کے سسرال والےنہیں کررہےہیں پریشان!
مذکورہ تحقیقات سے تسلی نہیں ملی تو ہم نے کانپور کے صحافیوں سے بات چیت کی اور پوچھاکہ خبر آرہی ہے کہ” شالنی کو اب فیضل کے گھروالے پریشان کررہے ہیں اور وہ ماں کو فون کرکے بولی ہے کہ ہمیں بچالو” اس خبر میں کتنی صداقت ہے تو انہوں کہا کہ ایسی کوئی خبر نہیں چل رہی ہے۔البتہ آئی جی کے پاس کئی اہل خانہ لوجہاد کا معاملہ لےکر پیش ہوئے تھے اور انہوں نے آئی جی سے کہا کہ ایک گینگ ہے جو 10لاکھ دے رہا ہے ہندو لڑکیوں سے شادی کرنے کا۔اس کی جانچ کی جائے۔صحافی نے ہمیں آئی جی کانپور کا بیان بھی بھیجا ۔جسے آپ درج ذیل میں دیکھ اور سن سکتے ہیں۔
وہیں نیوز18 اترپردیش پر 26اگست کی ایک اور خبر ملی۔جس کے مطابق شالنی عرف فضافاطمہ اپنے ماضی کے بیان پر ثابت قدم رہتے ہوئے دہلی کے تیس ہزار کورٹ میں بیان دیا ہےکہ اس نے اپنی مرضی سےنکاح کیا ہے۔اس لیے اس میں لوجہاد کا کوئی شبہ پیدا نہیں ہوتاہے۔
Conclusion
نیوزچیکر کی تحقیقات سے پتاچلاکہ کسی بھی میڈیا رپوٹ میں یہ واضح نہیں کیاگیا ہے کہ شالنی عرف فضافاطمہ کو فیضل اپنے ظلم ستم کا شکار بنا رہا ہے۔البتہ آئی جی کانپور کے بیان سے یہ بات ضرور ثابت ہوتی ہے کہ غیرمسلم لڑکیوں کو ورغلاکر مسلم لڑکے شادی کررہے ہیں۔لیکن انتظامیہ اس بارے میں جانچ شروع کردی ہے۔جبکہ شالنی عدالت میں بھی فیضل کو قبول کرلیا ہے کہ وہ اس کے نکاح میں اپنی مرضی سے گئی ہے۔
Result:Misleading
Our Sources
News24: https://www.youtube.com/watch?v=8vqX0fYXRWQ
Byte: Mohit Agrwaal ,IG Kanpur
نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔
9999499044
Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.