Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.
واہٹس ایپ پر ہمارے ایک قاری نے ایک پوسٹر بھیجا۔ جس میں 2 لڑکیاں نظر آرہی ہیں۔ پوسٹر کے اوپر اور نیچے لکھا ہے کہ 20 سال پہلے مراکش کی چرواہا لڑکی ، اب فرانس کی وزیر تعلیم ہے۔
فرانسیسی کابینہ میں 2014 میں جب نئی سرکار بنی تھی تو اس وقت مراکش کی دو خواتین کو کابینہ میں شامل کیا گیا تھا۔ جن میں ایک مریم الخومری کو شہری امور، یوتھ اور کھیل کی وزارت دی گئی تھی۔ جبکہ نجات ولود بلقاسم کو وزیر تعلیم کا قلمدان سونپا گیا تھا۔ حال کے دنوں میں نجات کی تصویر کے ساتھ ایک چھوٹی بچی کی تصویر سوشل میڈیا پر خوب گردش کررہی ہے۔ جس کے ساتھ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ نجات پہلے بھیڑوں کو چرایا کرتی تھیں۔ اب وہ فرانس کی وزیرتعلیم ہے۔ درج ذیل میں وائرل پوسٹ کے آرکائیو لنک موجود ہیں۔
روی سنہا کے ٹویٹر پوسٹ کا آرکائیو لنک۔
تپیش رائے کے لنک ڈن پوسٹ کا آرکائیو لنک۔
مذکورہ دعوے کا جب ہم نے کراؤڈ ٹینگل پر پچھلے ایک سال کا ڈیٹا نکالا تو پتا چلا کہ اس موضوع پر 49,398 تبصرہ کیا جا چکا ہے۔ جس کا اسکرین شارٹ درج ذیل ہے۔
Fact check / Verification
مذکورہ تصویر کے ساتھ کئے گئے دعوے کی سچائی جاننے کے لئے ہم نے سب سے پہلے دونوں تصاویر کا اویسم اسکرین شارٹ کی مدد سے الگ فریم بنایا اور اسے ریورس امیج سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں اسکرین پر اسکوپ ووپ ،انڈیا ٹوڈے اور فائیننشئل ایکسپریس پر وائرل تصویر کے حوالے سے جانکاری ملی۔ سبھی رپورٹ میں چرواہا لڑکی کو نجات ولود سے جوڑ کر خبریں شائع کی گئی ہیں۔ ہم نے احتیاطاً سبھی ویب سائٹ کی خبر کا آرکائیو کرلیا ہے۔ جو یک بعد دیگرے درج ذیل میں موجود ہیں۔
اسکوپ ویب سائٹ کا آرکائیو لنک۔
انڈیا ٹوڈے کی خبر کا آرکائیو لنک۔
فائیننشئل ایکسپریس کی خبر کا آرکائیو لنک۔
مذکورہ ویب سائٹ پر ملی جانکاری سے تسلی نہیں ملی تو ہم نے نجات ولود کے حوالے سے کچھ کیورڈ سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں ڈیلی پاکستان نامی اردو ویب سائٹ پر 28اگست 2014 کی ایک خبر ملی۔ جس میں کہیں بھی نجات کے حوالے سے یہ لکھا ہوا نہیں ملا کہ نجات20 سال پہلے بھیڑچرایا کرتی تھیں۔ اب وہ فرانس کی وزیر تعلیم ہیں۔ البتہ ڈیلی پاکستان میں یہ ضرور لکھا ہوا ملا کہ وہ 1977ء میں شمالی مراکش کے شہر بنی شکر میں پیدا ہوئی تھیں۔
پھر ہم نے نجات کے حوالے سے مزید کیورڈ سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں گیٹی امیج پر نجات کی وائرل تصویر ملی۔ جس میں بتایا گیا ہے کہ نجات ولود کی پیرس میں ہورہے ہفتہ واری کیبنٹ میٹنگ سے نکلتے وقت کی یہ تصویر ہے۔ اس تصویر کو 29 اکتوبر 2014 کو کلک کیا گیا تھا۔ پھر ہم نے مزید کیورڈ سرچ کیا اور نجات کے بارے میں جاننے کی کوشش کی کہ آیا سچ میں وہ پہلے چرواہا تھیں یا یہ محض افواہ ہے۔ سرچ کے دوران ہمیں پتا چلا کہ نجات 5 سال کی عمر میں مراکش سے فرانس اپنے اہل خانہ کے ساتھ مقیم ہوگئی تھیں۔
پھر ہم نے چرواہا لڑکی کی تصویر کو ریورس امیج سرچ کیا اور کچھ کیورڈ سرچ کیا۔ جہاں ہمیں چرواہا لڑکی کے حوالے سے وی آر واٹر فاؤنڈیشن کی ایک رپورٹ ملی۔ جس میں مراکش کی پرائمری اسکول میں پانی اور صفائی سے متعلق پروجیکٹ کی معلومات تھی۔ اس تصویر کا کریڈٹ پیروزوزی کو دیا گیا ہے۔ جس میں اس لڑکی کا نام فوزیہ بتاگیا ہے۔
وہیں سرچ کے دوران ہمیں پی آئی بی فیکٹ چیک اور عربی فیکٹ چیک فتبینو پر وائرل تصویر کے حوالے سے جانکاری ملی۔ جس کے مطابق پوسٹر میں نظر آرہی چرواہا لڑکی فرانس کی وزیر تعلیم نجات ولود بلقاسم نہیں ہے۔ بلکہ فوزیہ نامی لڑکی ہے۔
Conclusion
نیوزچیکر کی تحقیقات میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ جس چرواہا لڑکی کو فرانس کی وزیرتعلیم بتا یا جا رہا ہے وہ مراکش نژاد فرانس کی وزیرتعلیم نجات ولود بالقاسم نہیں ہے بلکہ مراکش کی چرواہا لڑکی فوزیہ ہے۔ اس تصویر کو 2005 سے مختلف دعوے کے ساتھ سوشل میڈیا پر شیئر کیا جارہا ہے۔
Result: Misleading
Our Source
DP:https://dailypakistan.com.pk/28-Aug-2014/137529?version=amp
Gattey:https://www.gettyimages.in/detail/news-photo/french-education-minister-najat-vallaud-belkacem-leaves-a-news-photo/458034554
PDF:https://www.oecd.org/gender/Vallaud-Belkacem.pdf
W:https://www.wearewater.org/en-IN/water-sanitation-and-hygiene-in-moroccan-primary-schools_253229
PIB:http://www.pibfactcheck.in/facts-check/20-years-ago-picture-viral-as-shepherd-education-minister-france-15733.html
نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔
9999499044
Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.