Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.
مسلمانوں میں آج تک شیعہ اور سنّی بھائی بھائی نہ ہوسکے ۔۔! اور کچھ بےوقوف ہندو کہتے ہیں ہندو اور مسلم بھائی -بھائی ہیں۔
سوشل میڈیا پر ایک خاتون کی تصویر وائرل ہورہی ہے۔جسے مذہبی رنگ دےکر شیئر کیاجارہا ہے۔اس تصویر کو شاورمالا اگروال نامی ٹویٹر یوزر نے شیئر کیاہے۔آرکائیو لنک۔
شیئرچیٹ پر یادو نامی یوزر نے وائرل تصویر کو شیئر کیا ہے۔آرکائیو لنک۔
13جنوری 2020 کو موٹابھائی نام سے فیس بک پر مذکورہ خاتون کی تصویر کو پی ایم مودی کےحوالے سے شیئر کیاگیا تھا۔آرکائیو لنک۔
Fact check / Verification
وائرل تصویر کی حقائق تک پہنچنے کےلئے ہم نے سب سے پہلے تصویر کو ریورس امیج سرچ کیا۔جہاں ہمیں مختلف دعوے کے ساتھ وائرل تصویر ملی۔جس کا اسکرین شارٹ درج ذیل ہے۔
وائرل تصویر کی کیا ہے اصل سچائی؟
مذکورہ جانکاری سے پتاچلا کہ پہلے مسلم خاتون کی تصویر کو فرضی دعوے کےساتھ شیئر کیاجاچکاہے۔پھر ہم نے کچھ اہم ٹولس کی مدد سے کیورڈ سرچ کیا۔اس دوران ہمیں ون بیوٹی آف اسلام نامی بلوگ پر 21مئی 2012 کا ایک بلوگ ملا۔جس میں وائرل تصویر والی خاتون اپنے ہاتھ میں پوسٹر لئے ہوئی ہے۔لیکن اس میں انگلش زبان میں “I’m a muslim But I’m not Arab”لکھا ہوا ہے۔
پھر ہم نے وائرل تصویر سے متعلق مزید کیورڈ سرچ کیا۔جہاں ہمیں پوشنگ ہاپ ویتھ اسٹکس(pushinghoopswithsticks) نامی ویب سائٹ پر 27مارچ2012 کا تصاویر والا ایک مضمون ملا۔جس میں بھی یہی لکھا ہے کہ “میں مسلم ہوں عرب کی نہیں”۔
Conclusion
نیوزچیکر کی تحقیقات میں پتاچلا کہ وائرل تصویر تقریباً8سال پرانی ہے اور اس تصویر میں مذہبی جذبات کو مجروح کرنے والی بات نہیں لکھی ہوئی ہے۔بلکہ ” میری واشنگٹن یونیورسٹی کےاسلامک اسٹوڈنٹ ایسوسی ایشن کی جانب سے ایک مہم چلائی گئی تھی کہ مسلمانوں کو دقیانوسی نظر سے نہ دیکھا جائے۔پڑتال میں یہ بھی واضح ہوتا ہے کہ اصل تصویر کے ساتھ چھیڑچھاڑ کی گئی ہے۔
Result:False
Our Sources
blogspot:https://1beautyofislam.blogspot.com/2012/05/dont-stereotype-me-umw-2012-campaign.html
pushinghoopswithsticks:https://pushinghoopswithsticks.tumblr.com/post/20048190297/dont-stereotype-meuniversity-of-mary-washington
نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔
9999499044
Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.