اتوار, دسمبر 22, 2024
اتوار, دسمبر 22, 2024

HomeFact CheckFact Check: وسائی میں خاتون کو سرعام رنچ سے قتل کرنے کے...

Fact Check: وسائی میں خاتون کو سرعام رنچ سے قتل کرنے کے معاملے کی کیا ہے پوری حقیقت؟ تحقیقاتی رپورٹ یہاں پڑھیں

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Claim
ممبئی کے وسائی میں بھائی نے اپنی 20 سالہ بہن کو مسلمان لڑکے سے محبت کے شک میں قتل کردیا۔
Fact
وسائی میں خاتون کے قتل کی ویڈیو کے ساتھ کیا گیا دعویٰ گمراہ کن ہے۔ دراصل لڑکی کو اس کے بھائی نے نہیں بلکہ سابق بوائے فرینڈ روہت یادو نے قتل کیا ہے۔

ان دنوں سوشل میڈیا پر ممبئی کے وسائی میں ہونے والے سر عام قتل کی سی سی ٹی وی فوٹیج خوب گردش کر رہی ہے۔ ایکس صارف کشمیر اردو نے اس ویڈیو کو شیئر کرکے کیپشن میں لکھا ہے کہ “بھارت، ممبئی کے علاقے وسائی میں ایک مصروف سڑک پر، ایک شخص نے دن کی روشنی میں اپنی 20 سالہ بہن کو ایک مسلمان کے ساتھ محبت کے شک پر اسپینر کے وار کر کے مار ڈالا۔ اس واقعے کے وقت پاس سے گزرنے والے راہ گیروں کی بے حسی کو دیکھا جا سکتا ہے”۔

وسائی میں خاتون کو رنچ سے سرعام قتل خاتون کے بھائی نے نہیں بلکہ سابق بوائے فرینڈ نے کی ہے۔

بتادوں کہ کشمیر اردو نامی اس ہینڈل سے پہلے بھی کئی بار بھارت مخالف و فرقہ وارانہ تشدد سے جوڑکر متعدد ویڈیو و تصاویر فرضی دعوے کے ساتھ شیئر کی گئی ہیں۔ جس کا فیکٹ چیک یہاں، یہاں، یہاں، اور یہاں پڑھ سکتے ہیں۔

Fact Check/Verification

وسائی میں خاتون کے سرعام رنچ سے قتل کے معاملے کی تحقیقات کیلئے ہم نے یوٹیوب پر “وسائی، لڑکی کا روڈ پر لوہے کی رنچ سے قتل” کیورڈ سرچ کیا۔ جہاں ہمیں آج تک نیوز چینل کے آفیشل یوٹیوب چینل پر 18 جون 2024 کو اپلوڈ شدہ وسائی قتل کیس سے متعلق بریکنگ ویڈیو رپورٹ ملی۔ جس کے مطابق لڑکی کو جس لڑکے نے لوہے کی رنچ سے قتل کیا ہے وہ مقتول لڑکی کا سابق بوائے فرینڈ تھا۔ حالیہ دنوں لڑکی نے لڑکے سے بریک اپ کرلیا تھا، لڑکے کو شک تھا کہ لڑکی کا کسی اور لڑکے سے تعلق ہے، جس کی وجہ سے 29 سالہ ملزم لڑکے نے بیچ سڑک پر لڑکی کے سر پر لوہے کی رنچ سے کئی بار حملہ کیا، زخم کی تاب نہ لاکر لڑکی موقع واردات پر دم توڑ دی۔

مزید تحقیقات کے دوران ہمیں ٹائمس آف انڈیا کی 19 جون کو شائع ہونے والی ایک رپورٹ موصول ہوئی۔ اس رپورٹ میں 29 سالہ ملزم لڑکے کا نام روہت یادو اور 22 سالہ مقتولہ لڑکی کا نام آرتی یادو بتایا گیا ہے۔ دونوں پچھلے 6 سالوں سے ریلیشن شپ میں تھے۔ حملے کے وقت وہاں موجود لوگ تماشبین بنے رہے ۔حالانکہ پولس نے ملزم کو اپنی گرفت میں لے لیا ہے۔

اس واقعے کے بعد سیاسی گھمسان بھی شروع ہو گیا ہے۔ اے بی پی مراٹھی نیوز کے مطابق مہاراشٹر کے وزیر داخلہ دیویندر فڑنویس نے اس معاملے کی مکمل جانچ کا حکم دیا ہے۔ وہیں اپوزیشن لیڈروں نے فڑنویس سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا ہے۔ لڑکی کا تعلق اصل میں اترپردیش سے تھا اور لڑکے کا ہریانہ سے، دونوں ممبئی کے نالاسوپارہ میں رہتے ہیں۔

Courtesy: ABP News

مذکورہ کسی بھی رپورٹس میں ہندو مسلم یا لو جہاد اینگل کا ذکر نہیں کیا گیا ہے۔ پھر ہمارے مراٹھی ٹیم کے فیکٹ چیکر پرساد پربھو نے مقتولہ لڑکی کی والدہ نرجلا یادو اور والد رام دولار یادو سے فون پر رابطہ کیا۔ مقتولہ کی والدہ نے بتایا کہ “کچھ دنوں پہلے ملزم روہت آرتی سے شادی کا رشتہ لےکر ان کے پاس آیا تھا، اہل خانہ نے لڑکے کی مالی حالت کو دیکھتے ہوئے اپنی بیٹی کی اس کے ساتھ شادی کرنے سے انکار کردیا تھا۔ گھروالوں کے انکار کے بعد آرتی نے بھی اس سے دوری بنانی شروع کر دی تھی، جس سے روہت کو لگا کہ لڑکی کا کسی اور لڑکے سے تعلق ہے، جس کے بعد اس نے اس خوفناک واقعے کو انجام دیا۔

یہاں یہ واضح ہوگیا کہ لڑکی کو اس کے بھائی نے نہیں بلکہ سابق بوائے فرینڈ نے قتل کیا ہے۔ ہم نے تفصیلی تحقیقات کیلئے وسائی پولس سے بھی رابطہ کیا ہے۔تفصیلات ملتے ہی ہم اس آرٹیکل کو اپڈیٹ کردیں گے۔

Conclusion

اس طرح نیوز چیکر کی تحقیقات سے یہ ثابت ہوا کہ وائرل سی سی ٹی وی فوٹیج کے ساتھ کیا گیا دعویٰ گمراہ کن ہے۔ دراصل لڑکی کو اس کے بھائی نے نہیں بلکہ سابق بوائے فرینڈ روہت یادو نے قتل کیا ہے۔

Result: Partly False

Sources
Reports published by Aaj Tak, Times of India and ABP Marathi on 18, 19 Jun 2024
Conversation with Victim Family


نوٹ: کسی بھی مشتبہ خبر کی تحقیق، ترمیم یا دیگر تجاویز کے لئے ہمیں واہٹس ایپ نمبر 9999499044 پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتے ہیں۔ ساتھ ہی ہمارے واہٹس ایپ چینل کو بھی فالو کریں۔

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular