Newchecker.in is an independent fact-checking initiative of NC Media Networks Pvt. Ltd. We welcome our readers to send us claims to fact check. If you believe a story or statement deserves a fact check, or an error has been made with a published fact check
Contact Us: checkthis@newschecker.in
Crime
ویڈیو مغربی بنگال کی ہے، جہاں دو مسلمان پولس افسروں نے ایک ہندو شخص کی پٹائی کی ہے۔
یہ ویڈیو 2014 سے انٹرنیٹ پر موجود ہے۔ اس کا تعلق مغربی بنگال میں حالیہ فرقہ وارانہ واقعات سے نہیں ہے۔
سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو کے حوالے سے صارفین کا دعویٰ ہے کہ یہ معاملہ مغربی بنگال کے بیر بھوم کا ہے جہاں ہنومان جینتی کے موقع پر پربھات پھیری کا اہتمام کرنے والے ہندو شخص پر دو مسلمان پولس افسر ایس پی نشاط پرویز اور اے ڈی ایس پی فرحت عباس تشدد کر رہے ہیں۔
ہنومان جینتی 12 اپریل 2025 کو منائی گئی، وہیں مغربی بنگال میں وقف ترمیمی بل کی منظوری کے بعد مرشد آباد میں تشدد کے واقعات پیش آئے۔ اسی تناظر میں ایک ویڈیو ہندی کیپشن کے ساتھ وائرل ہو رہی ہے، جس میں دو پولس اہلکار ایک شخص کو مارتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں، جسے مغربی بنگال کے بیر بھوم میں مسلمان پولس افسروں کے ہاتھوں ہندو شخص کی پیٹائی کا بتاکر شیئر کیا جا رہا ہے۔
وائرل ویڈیو کی تصدیق کے لئے ہم نے اس کے ایک فریم کو گوگل لینس کی مدد سے تلاش کیا، تو ہمیں یہی ویڈیو انڈیا زون نامی یوٹیوب چینل پر 10 ستمبر 2014 کو اپلوڈ شدہ موصل ہوئی۔ ویڈیو کے ساتھ انگلش میں لکھا تھا، جس کا ترجمہ: “بھارتی پولس ایک شخص کی پیٹائی کر رہی ہے”۔ تاہم ویڈیو کے سلسلے میں کسی بھی طرح کی کوئی معلومات نہیں دی گئی ہیں۔
اس کے علاوہ مزید تلاش کرنے پر ہمیں 12 جولائی 2017 کو مغربی بنگال کے سی آئی ڈی کے ایکس ہینڈل سے کیا گیا ایک ٹویٹ موصول ہوا۔ جس میں بتایا گیا ہے کہ مغربی بنگال کے آسنسول میں بی جے پی آئی ٹی سیل کے سیکریٹری ترون سین گُپتا کو وائرل ویڈیو شیئر کرنے اور اس کے ساتھ فرقہ وارانہ افواہیں پھیلانے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ پڑتال کے دوران ہمیں مغربی بنگال کے سائبر کرائم ونگ کے آفیشل فیس بک پیج “فیکٹ چیک: دی ٹروتھ” پر رواں ماہ کی 19 تاریخ کو شیئر شدہ وائرل ویڈیو سے متعلق ایک پوسٹ موصول ہوا۔ جس میں اس ویڈیو کے بارے میں بتایا گیا ہے یہ مغربی بنگال کا معاملہ نہیں ہے بلکہ اترپردیش کا ہے۔
اس طرح نیوز چیکر کی تحقیقات سے یہ ثابت ہوا کہ وائرل ویڈیو 10 برس سے زائد پرانی ہے اور مغربی بنگال کی نہیں ہے۔ مغربی بنگال کے سائبر کرائم ونگ کے مطابق یہ معاملہ اترپریش کا ہے۔
Sources
Video published by YouTube channel INDIA ZONE on 30 Sept 2014
X post by @CIDWestBengal on 12 July 2017
Facebook post by FactCheckTheTruth on 19 April 2025
Mohammed Zakariya
June 2, 2025
Mohammed Zakariya
May 21, 2025
Mohammed Zakariya
May 6, 2025