منگل, مارچ 19, 2024
منگل, مارچ 19, 2024

ہومFact Checkراجستھان کے کرولی کی نہیں ہے مسجد پر بھگوا پرچم لہرائے جانے...

راجستھان کے کرولی کی نہیں ہے مسجد پر بھگوا پرچم لہرائے جانے کی یہ ویڈیو

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

راجستھان کے کرولی میں ہوئی فرقہ وارانہ فسادات سے جوڑ کر پاکستان کی معروف نیوز ویب سائٹ جیو نیوز اردو نے ایک ویڈیو کے ساتھ خبر شائع کی ہے۔ جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک شخص مسجد پر بھگوا پرچم لہرا رہا ہے، نیچے کچھ لوگ گانے پر رقص کرتے اور جے شری رام کے نعرے بھی لگاتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ جیو نیوز نے اس ویڈیو کو کرولی میں ہوئے فرقہ وارانہ فسادات کا بتا کر خبر شائع کی ہے۔

راجستھان کے کرولی کی نہیں ہے مسجد پر بھگوا پرچم لہرائے جانے کی یہ ویڈیو
Courtesy:Geo News Urdu

ایک فیس بک صارف نے مسجد پر بھگوا پرچم لہرائے جانے کی وائرل ویڈیو کو راجستھان کا بتاکر شیئر کیا ہے۔

راجستھان کے کرولی کی نہیں ہے مسجد پر بھگوا پرچم لہرائے جانے کی یہ ویڈیو
Courtesy:FB/kah.kashan

مسجد پر بھگوا پرچم لہرائے جانے والے ویڈیو کے ساتھ فیس بک اور ٹویٹر صارفین نے کیپشن میں لکھا ہے کہ “ہند-وتوا دہشت گرد گروپ کی پرتشدد بائیک ریلی کے بعد راجستھان، کرولی میں کرفیو نافز۔ بہت سی دکانوں اور گاڑیوں کو آگ لگا دی گئی، پتھراؤ کیا اور مسجد پر بھی حملہ کیا، پولیس نے کچھ نہیں کیا مگر جب مسلمانوں نے ردعمل کا اظہار کیا تو پولیس نے مسلمانوں کو گرفتار کر لیا”۔

وائرل پوسٹ کا آرکائیو لنک یہاں، یہاں اور یہاں دیکھیں۔

Fact Check/Verification

راجستھان کے کرولی میں ہوئے فرقہ وارانہ فسادات سے جوڑ کر شیئر کی گئی ویڈیو کی سچائی جاننے کے لئے ہم نے کچھ کیورڈ سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں کرولی ضلع کے کلیکٹر کا ایک ٹویٹ ملا۔ اس ٹویٹ میں ویڈیو کے کرولی کا ہونے سے انکار کیا گیا ہے۔ ٹویٹ میں مزید لکھا ہے کہ یہ ویڈیو کرولی کی نہیں ہے اور افواہ پھیلانے والوں کے خلاف پولس کاروائی کرے گی۔ کرولی کلیکٹر کے اس ٹویٹ پر ایک صارف نے کمنٹ میں ویڈیو کو غازی پور کا بتایا ہے۔

اس کے بعد ہم نے ویڈیو کو کچھ کیورڈ کی مدد سے تلاشنا شروع کیا۔ جہاں ہمیں کئی اور پوسٹ ملے، جس میں اس ویڈیو کو اترپردیش کے غازی پور کا بتایا گیا ہے۔ سید شہزاد حیدر عابدی نامی صارف نے بھی مذکورہ مسجد پر بھگوا پرچم لہرائے جانے والی ویڈیو کو 4 اپریل کو شیئر کیا تھا۔ جس میں انہوں نے لکھا تھا کہ یہ واقعہ غازی پور کے گہمر قصبے کی ہے، جہاں سابق سابق ایم ایل اے سنیتا سنگھ کے حامیوں نے مسجد میں گھس کر نمازیوں کی پٹائی کی اور ماحول بگاڑنے کا کام کیا۔ لیکن شہزاد حیدر کے اس ٹویٹ پر غازی پور پولیس نے جواب میں لکھا کہ گہمر تھانے میں ایسا کوئی واقعہ سامنے نہیں آیا ہے۔

Courtesy:Twitter @sayed_shehzad/@ghazipurpolice

سرچ کے دوران ہمیں سید عظمیٰ پروین نامی ٹویٹر ہینڈل پر ایک پوسٹ ملا۔ جس میں انہوں نے کچھ تصاویر شیئر کی ہیں۔ عظمیٰ نے ٹویٹ میں لکھا کہ گہمر کی اس مسجد کی کچھ تصاویر ملی ہیں جو اس بات کا ثبوت ہے کہ وائرل ویڈیو گہمر کی ہی ہے۔ عظمیٰ کی جانب سے شیئر کی گئی تصاویر میں نظر آنے والی مسجد وائرل ویڈیو میں موجود مسجد سے بالکل ملتی جلتی ہے۔

مسجد پر بھگوا پرچم لہرائے جانے کی وائرل ویڈیو راجستھان کی نہیں ہے

مذکورہ ویڈیو کے حوالے سے ملی جانکاری کی تصدیق کے لیے ہم نے غازی پور دیہی پولیس ایس پی آر ڈی چورسیا سے بات کی۔ انہوں نے ہمیں اس بات کی تصدیق کی کہ وائرل ویڈیو گہمر کی ہی ہے۔ پولیس سپریٹنڈنٹ چورسیا کے مطابق، “یہ واقعہ 2 اپریل کا ہے جب گہمر میں شوبھا یاترا کا اہتمام کیا گیا تھا۔ اس دوران جب اس مسجد کے قریب سے ریلی نکلی تو کچھ نوجوان سیڑھیوں کی مدد سے مسجد پر چڑھ گئے اور بھگوا جھنڈے کے ساتھ جے شری رام کے نعرے لگانے لگے۔ ہم نے اس سلسلے میں مقدمہ درج کر لیا ہے اور نوجوان کی شناخت کی جا رہی ہے”۔

ہم نے پولیس سپریٹنڈنٹ سے یہ بھی پوچھا کہ اگر یہ ویڈیو گہمر کی ہے تو غازی پور پولیس نے اپنے ٹویٹ میں کیوں لکھا کہ ایسا کوئی معاملہ سامنے نہیں آیا ہے۔ اس پر انہوں نے کہا کہ ابتدائی طور پر پولیس کو اس بارے میں کوئی اطلاع نہیں تھی۔ لیکن بعد میں تحقیقات سے پتہ چلا کہ یہ ویڈیو گہمر کی ہے۔

نیوز چیکر نے اس سلسلے میں غازی پور کی بی جے پی کی سابق ایم ایل اے سنیتا سنگھ کے نمائندے ابھیشیک پانڈے سے بات کی۔ ابھیشیک نے بھی اس ویڈیو کو گہمر کا بتایا۔ ابھیشیک نے کہا، “یہ ویڈیو گہمر میں منعقد شوبھا یاترا کے دوران کا ہے۔ لیکن اس معاملے کو جس طرح بڑھا چڑھا کر پیش کیا جا رہا ہے وہ غلط ہے۔ شوبھا یاترا سڑک سے نکل رہی تھی اور یہ ویڈیو ایک بستی کی ہے۔ جن نوجوانوں نے یہ حرکت کی تھی وہ بہت کم عمر ہیں۔ اس نے یاترا سے الگ جا کر مسجد پر بھگوا لہرایا تھا۔ اس کے لیے ہم نے ان نوجوانوں کو سب کے سامنے ڈانٹا تھا اور معافی بھی منگوائی تھی“۔

Conclusion

اس طرح ہماری تحقیقات سے واضح ہوتا ہے کہ مسجد پر بھگوا پرچم لہرائے جانے کی یہ ویڈیو کرولی کی نہیں ہے بلکہ اتر پردیش کے غازی پور کی ہے۔ جہاں ایک نوجوان نے مسجد کی دیوار پر زعفرانی پرچم لہرایا تھا۔ جسے اب کرولی میں ہوئے فرقہ وارانہ فسادات سے جوڑ کر غلط دعوے کے ساتھ شیئر کیا جا رہا ہے۔

Result: False Context/False

Our Sources

Tweets of Karauli DM, Sayed Shehzad abidi and  Sayyad Uzma Parveen
Quotes of Ghazipur Rural SP RD Chaurasia And Representative of Former Ghazipur MLA

نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔
۔9999499044

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

Most Popular