جمعہ, نومبر 22, 2024
جمعہ, نومبر 22, 2024

HomeFact CheckViralدوران پرواز طیارے میں لگی آگ کی یہ ویڈیو یتی ایئرلائنس حادثے...

دوران پرواز طیارے میں لگی آگ کی یہ ویڈیو یتی ایئرلائنس حادثے کی نہیں ہے

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Claim

دوران پرواز طیارے میں لگی آگ کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہے۔ دعویٰ ہے کہ یہ ویڈیو نیپال کے پوکھرا میں ہوئے یتی ایئرلائنس حادثے کی ہے۔ ترکیہ اردو نے ویڈیو کو شیئر کر لکھا ہے کہ “نیپال میں مسافر طیارہ حادثے کا شکار، جہاز میں سوار 72 میں سے 70 افراد کی ہلاکت کی تصدیق، بدقسمت طیارہ پوکھرا انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر کھٹمنڈو سے آ رہا تھا، لینڈنگ سے کچھ دیر پہلے ہی جہاز میں آگ لگ گئی اور دیکھتے ہی دیکھتے وہ زمین سے ٹکرا گیا”۔

دوران پرواز طیارے میں لگی آگ کی یہ ویڈیو یتی ایئرلائنس حادثے کی نہیں ہے
Courtesy: Twitter @TurkeyUrdu

فیس بک پر بھی اس ویڈیو کو مذکورہ دعوے کے ساتھ شیئر کیا گیا ہے۔

Courtesy:FB/ishfaqueahmed.dayo.52

Fact

دوران پرواز طیارے میں لگی آگ والی ویڈیو کے ایک فریم کو گوگل ریورس امیج سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں ہوبہو ویڈیو کے ساتھ شائع ری پبلک ورلڈ کے آفیشل یوٹیوب چینل پر 17 اگست 2021 کی ایک رپورٹ ملی۔ جس میں اسے روسی پروٹوٹائپ کارگو طیارہ آئی ایل-112وی کے حادثے کا بتایا گیا ہے۔ جس میں 3 افراد سوار تھے۔ یہ حادثہ ماسکو کے قریب ٹیسٹ پرواز کے دوران پیش آیا تھا۔

Courtesy: YouTube/ Republic World

مزید سرچ کےد وران ہمیں روسی پروٹوٹائپ کارگو طیارہ آئی ایل-112وی کے حادثے سے متعلق ایسوسی ایٹ پریس اور کنیڈین نیوز ویب سائٹ سی ٹی وی نیوز پر خبریں فراہم ہوئیں۔ جس میں دوران پرواز طیارہ میں لگی آگ کی ویڈیو کو روس کے آئی ایل-112وی حادثے کا بتایا گیا ہے۔

Courtesy: APNews

اس طرح نیوز چیکر کی تحقیقات میں یہ ثابت ہوا کہ دوران پرواز طیارے میں لگی آگ کی یہ ویڈیو نیپال کے پوکھرا میں یتی ایئرلائنس حادثے کی نہیں، بلکہ روسی پروٹوٹائپ کارگو طیارہ آئی ایل-112وی کریش کی ہے۔

Result: False

Our Sources
Video report published by Republic world on 17 Aug 2021

Report published by AP News on 17 Aug 2021


نوٹ: کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کرسکتے ہیں۔ 9999499044

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular