Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.
فیس بک پر ثقلین بشیر نامی یوزر نے دو ویڈیو شیئر کیا ہے۔دعویٰ ہے کہ جموں کشمیر میں بھارتی ڈیم کی تباہی کے مناظر۔۔۔ یہ پانی پاکستان میں داخل ہو گا؟؟؟مودی کی جانب سے چین پر الزام عائد کر دیا گیا ہے اور بھارتی میڈیا پر چین کے خلاف محاذ کھولنے کا بھوت سوار ہو چکا ہے۔۔
ثقلین کے پوسٹ کا آرکائیو لنک۔
Fact Check/Verification
وائرل ویڈیو کےساتھ کئے گئے دعوے کے مطابق ہم نے اپنی ابتدائی تحقیقات شروع کی۔سب سے پہلے ہم نے یہ سرچ کیا کہ وائرل ویڈیو اصل میں کس جگہ کی ہے؟انوڈ کی مدد سے کیفریم نکالا اور اسے ریورس امیج سرچ کیا۔لیکن کچھ بھی اطمینان بخش جواب نہیں ملا۔پھر ہم نے کچھ کیورڈ سرچ کیا۔جہاں ہمیں ٹی وی9 کے آفیشل یوٹیوب چینل پر دونوں وائرل ویڈیو ملے۔رپورٹ کے مطابق وائرل ویڈیو اتراکھنڈ گلیشیر حادثے کا ہے۔اےبی پی نیوز نےاپنی خبر میں ویڈیو کو اتراکھنڈ کے جوشی مٹھ کا بتایا ہے۔
مذکورہ معلومات سے واضح ہوچکا کہ وائرل ویڈیو جموں کشمیر کی نہیں ہے۔بلکہ اتراکھنڈ کے جوشی مٹھ کی ہے۔پھر ہم نے یہ سرچ کیا کہ آیا اتراکھنڈ گلیشیر کا پانی پاکستان میں داخل ہوگا؟لیکن ہمیں کچھ بھی اطمینان بخش جواب نہیں ملا۔پی ایم مودی اور بھارتیہ میڈیا نے چین کے حوالے سے خبریں شائع کی ہیں یا نہیں ؟یہ سرچ کرنے پر ہمیں کوئی ایسی خبر نہیں ملی۔جس میں مذکورہ بیان ہو۔
البتہ سرچ کے دوران کئی میڈیا رپوٹ ملیں۔جن میں یہ واضح کیاگیا ہے کہ اتراکھنڈ سانحہ پر پاکستان سمیت کئی ممالک نے افسوس ظاہر کیا ہے۔اس کے علاوہ زی میڈیا کی رپوٹ میں پگھلنےگلیشیر کو لےکر لکھا ہے کہ دنیا بھرمیں خطرہ منڈلا رہاہے۔
آج تک نیوز کی ایک رپوٹ کے مطابق اتراکھنڈ گلیشیر پھٹنے سے پہلے بھی کئی ممالک اس حادثے کا سامنا کرچکے ہیں۔بتادوں کہ 1996 میں آئی لینڈ کے واتناکُل،الاسکا کا گلیشیر اکثرو بیشتر ٹوٹتا رہتا ہے،2003 میں امریکہ کےویومنگ ،1941میں پیرو(Cordillera Blanca https)،کنیڈا میں1978سے2003 تک کئی بارگلیشیر ٹوٹ چکا ہے۔1994 میں بھوٹان کے پوناکھاجون سے 90کیلومیٹر دور گلیشیر پھٹا تھا۔اسکے علاوہ اس فہرست میں دیگر کئی ممالک شامل ہیں۔جہاں اس طرح کا واقعہ پیش آچکا ہے۔
Conclusion
نیوزچیکرکی تحقیقات میں یہ ثابت ہوتاہے کہ وائرل ویڈیو جموں کشمیر کا نہیں ہے۔بلکہ اتراکھنڈ کے جوشی مٹھ کا ہے۔جہاں 7فروری کو گلیشیر پھٹنے کی وجہ سے بڑاحادثہ پیش آیاتھا۔اس حادثے میں تقریباً اب تک ایک درجن سے زائد افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔
Misplaced/PartlyFalse
Sources
ABP:https://www.youtube.com/watch?v=jXP6rrT3EG0
9TV:https://www.youtube.com/watch?v=pJI5EHyJ4v8
keyword:https://www.google.com/search?sxsrf=ALeKk03QL7OPYkqBTXGNrtK4LxBatjM5xg%3A1612871545577&ei=eXciYLzUIp6F4-EPnIyIaA&q=%E0%A4%89%E0%A4%A4%E0%A5%8D%E0%A4%A4%E0%A4%B0%E0%A4%BE%E0%A4%96%E0%A4%82%E0%A4%A1+%E0%A4%97%E0%A5%8D%E0%A4%B2%E0%A5%87%E0%A4%B6%E0%A4%BF%E0%A4%AF%E0%A4%B0+%E0%A4%95%E0%A4%BE+%E0%A4%AA%E0%A4%BE%E0%A4%A8%E0%A5%80+%E0%A4%AA%E0%A4%BE%E0%A4%95%E0%A4%BF%E0%A4%B8%E0%A5%8D%E0%A4%A4%E0%A4%BE%E0%A4%A8+%E0%A4%AE%E0%A5%87%E0%A4%82+%E0%A4%AA%E0%A5%8D%E0%A4%B0%E0%A4%B5%E0%A5%87%E0%A4%B6+%E0%A4%95%E0%A4%B0%E0%A5%87%E0%A4%97%E0%A4%BE&oq=%E0%A4%89%E0%A4%A4%E0%A5%8D%E0%A4%A4%E0%A4%B0%E0%A4%BE%E0%A4%96%E0%A4%82%E0%A4%A1+%E0%A4%97%E0%A5%8D%E0%A4%B2%E0%A5%87%E0%A4%B6%E0%A4%BF%E0%A4%AF%E0%A4%B0+%E0%A4%95%E0%A4%BE+%E0%A4%AA%E0%A4%BE%E0%A4%A8%E0%A5%80+%E0%A4%AA%E0%A4%BE%E0%A4%95%E0%A4%BF%E0%A4%B8%E0%A5%8D%E0%A4%A4%E0%A4%BE%E0%A4%A8+%E0%A4%AE%E0%A5%87%E0%A4%82+%E0%A4%AA%E0%A5%8D%E0%A4%B0%E0%A4%B5%E0%A5%87%E0%A4%B6+%E0%A4%95%E0%A4%B0%E0%A5%87%E0%A4%97%E0%A4%BE&gs_lcp=CgZwc3ktYWIQAzoKCCMQrgIQsAMQJ1D8xhVY_MYVYO_NFWgDcAB4AIAB3AKIAcIEkgEFMi0xLjGYAQCgAQKgAQGqAQdnd3Mtd2l6yAEBwAEB&sclient=psy-ab&ved=0ahUKEwj89Krc3tzuAhWewjgGHRwGAg0Q4dUDCA0&uact=5
Zee:https://zeenews.india.com/hindi/india/uttarakhand-glacier-burst-glaciers-around-the-world-are-melting-many-cities-will-drown/844196
TimesNow:https://www.timesnowhindi.com/india/article/uttarakhand-glacier-burst-us-france-pakistan-nepal-condole-loss-of-lives/334729
Aajtak:https://www.aajtak.in/trending/photo/most-dangerous-glacial-lake-outburst-of-world-at-science-tstr-1204568-2021-02-08-1
نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔
9999499044
Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.