جمعہ, نومبر 22, 2024
جمعہ, نومبر 22, 2024

HomeFact Checkتقی٘ہ کے حوالے سے مسلم مخالف جماعتیں کیوں پھیلا رہی ہیں جھوٹی...

تقی٘ہ کے حوالے سے مسلم مخالف جماعتیں کیوں پھیلا رہی ہیں جھوٹی باتیں؟سچ جاننے کےلیے پڑھیئے ہماری تحقیق

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

فسدا-321

دعویٰ

اسلام کا سب سے طاقتور ہتھیار “تقیہ” ہے۔ تقیہ کی مدد سے اسلام کا تبلیغ اور اپنی حفاظت کےلیے وعدہ خلافی،دھوکہ دہی،ہندوؤں کو پیٹھ پیچھے حملہ کرنا۔یہاں تک کہ قرآن کی جھوٹی قسمیں کھانا صحیح ہے۔

تصدیق

ہر دور میں اسلام مخالف جماعتیں اسلام اور مسلمانوں کے خلاف طرح طرح کا پروپیگنڈا اپنایاگیا ہے۔اب سوشل میڈیا یا یوں کہلیں ڈیزیٹل کا زمانہ آگیا ہے۔جہاں اسلام مخالف لوگ فیس بک،ٹویٹر،واہٹس ایپ اور ویب سائٹ کا سہارا لے کر اسلام کو بدنام کرنے کےلیے جھوٹ کی مدد لے رہے ہیں۔خاص کر ہندوستان میں آرایس ایس ،وی ایچ پی،راشٹریہ مسلم منچ بجرنگ دل وغیرہ جیسی تنظیمیں مسلمانوں کے خلاف فرضی دعوے کے ذریعے ہندوستانی عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کررہا ہے۔جسے ثبوت کے طور پر آپ دی وائر کی یہ رپورٹ کو پڑھ کراندازہ لگا سکتے ہیں۔

حال کے دنوں میں واہٹس ایپ پر ایک پوسٹ قرآنی آیات کے ساتھ خوب گردش کررہا ہے۔جس میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ مسلمان ‘تقیہ’کے سہارے ہر وہ کام کر لیتا ہے جو اسلام میں جائز نہیں ہے۔جیسے کہ قرآن کی جھوٹی قسمیں کھانا،پیٹھ پیچھے غیرمسلم پر حملہ کرنا،وعدہ خلافی کرنا،دھوکہ دینا وغیرہ جو اسلام میں جائز نہیں ہے۔لیکن مسلمان ‘تقیہ'(سچ کو چھپانا)کے سہارے یہ سارے کام کو بے خوف و خطر انجام دیتے ہیں۔آپ کو بتادوں کہ اس طرح کی بے بنیاد باتیں فیس بک ،ٹویٹر اور کئی ویب سائٹ پر شائع کی جا چکی ہیں۔جس کا آرکائیو لنک یک بعد دیگرے درج ذیل میں موجود ہے۔

فیس بک پر راشٹریہ سنگٹھن ویرسینا نامی پیج پر تقیہ کے حوالے اکتیس مئی دوہزار سول میں ایک پوسٹ شیئر کیا تھا ہے۔جس کا آرکائیو لنک یہاں دیکھیں۔

فشوؤڈاٹ ورڈپریس ڈاٹ کام کا آرکائیو لنک

پرہلادپرجاپتی نامی ویب سائٹ کا آرکائیو لنک۔

پھر ہم نے جب ٹویٹر پر تقیہ کے حوالے سے سرچ کیا تو بہت سے فرضی دعوے ملے۔جس کا اسکرین شارٹ درج ذیل ہے۔

ہماری پڑتال

جب سے اسلام دنیا میں آیا اور اسلام کی خوبیاں اور انسانیت نوازی سے لوگ متاثر ہو کراسلام میں داخل ہونے لگے تو ایک طبقہ جو اسلام کو پھلتا پھولتا دیکھنا نہیں چاہتا تھا۔ وہ بظاہر مسلمان بن کر مسلمانوں میں داخل ہو گئےاور طرح طرح کے فتنے برپا کرتے رہے۔ یہاں تک کہ یہ لوگ خود کو مسلمان بھی کہتے رہے اور قرآن وحدیث کے واضح حکم کا یا تو انکار کر دیا یا اپنی مرضی سے ایک عقیدہ گڑھ لیا۔ ایسے لوگوں کو حضور علیہ الصلوۃ والسلام کے زمانے میں منافقین کہا جاتا تھا۔ایسے ہی بعض اور بھی گروہ اس قسم کے مختلف ناموں سے ہیں جو درحقیقت مسلمان نہیں ہیں۔لیکن اپنے آپ کو مسلمان کہتے ہیں۔اسی طبقہ سے ایک جماعت ہے جس کا عقیدہ” تقیہ” ہے اور یہ عقیدہ قرآن وحدیث کے خلاف ہے۔ ایسے عقیدہ والے مسلمان نہیں ہو سکتے۔تقیہ کے حوالے سے جب ہم نے کچھ کیورڈ سرچ کیا تو ہمیں مجلس علماء ھند،مجلس وحدت مسلمین پاکستان اور الحسنین نامی ویب سائٹ پر اس حوالے سے کافی کچھ مواد فراہم ہوا۔جس میں ہمیں ایک بات سمجھ آئی کہ تقیہ پر مسلمانوں کا ایک طبقہ سچ چھپانے کے لیے عمل کرتاہے جوصحیح نہیں ہے۔تینوں ویب سائٹ نے اپنی اپنی دالائل کے پیش نظر عوام کو سمجھانے کی کوشش کی ہے۔لیکن یہاں یہ واضح نہیں ہوسکا کہ مذکورہ دعویٰ صحیح ہے یا نہیں؟ جسے جاننے کے لیے ہم نے مولانا شیرِافغن ندوی،مولانا مفتی شمش الدین ندوی اور مولانا امیرمعاویہ قاسمی سے رابطہ کیا۔انہوں نے کیا کچھ کہا درج ذیل میں پیش ہے۔

آئیے جانتے ہیں کہ تقی‏‏‏ہ کیا ہے اور یہ کیسے اسلام اور قرآن کے خلاف ہے؟

تقی٘ہ مطلب سچائی کو چھپاکر تقیہ (وقایہ)سے ہے اور اس کا لغوی معنی کسی چیز کوخطرے سے بچاناہے۔ اب یہ جاننا ضروری ہے کہ تقیہ اسلام میں جائز ہے یا نہیں؟مولاناشیرافغن اور مفتی شمش الدین نے بتایا کہ قرآن و حدیث میں تقیہ کا ذکر کہیں بھی نہیں ہے۔مولانا شیرافگن نے بتقیہ جائز نہیں ہے۔انہوں نے اسلام ۳۶۰ نامی ویب سائٹ کے بارے میں بتایا کہ اسلام ۳۶۰ پر ساری دلیلیں موجود ہیں۔پھر ہم نے مولانا امیر معاوییہ سے اس بارے میں سوال کیا۔تب انہوں نے ہمیں ایک ایک کر کے ساری دلائل قرآن وحدیث کی روشنی میں واہٹس ایپ پر بھیجا۔انہوں نے بھی کہا کہ تقیہ پر عمل کرنا اسلام میں صحیح نہیں ہے۔درج ذیل میں تقیہ کے حوالے سے پوری وضاحتیں موجود ہیں۔

مذکورہ دعوے میں کہی ہوئی باتوں میں کتنی سچائی ہے؟

اسلام میں جھوٹ ،دھوکہ،پیٹھ پیچھے وار کرنا،جھوٹی قسمیں کھانا اور جہاد کےلیے جھوٹی قسمیں کھانا وغیرہ بالکل بھی جائز نہیں ہے۔بلکہ ایسا کرنے والوں پر قرآن و حدیث میں سخت سے سخت سزا دینے کو کہا گیا ہے۔جس کی دلائل قرآن و حدیث کی روشنی میں درج ذیل ہے۔

نیوزچیکر کی تحقیقات میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ تقیہ کے حوالے سے کیا گیا دعویٰ فرضی ہے۔اسلام میں تقیہ جائز نہیں ہے۔فرضی دعوے کے ساتھ اسلام مخالف جماعتیں عوام میں گمراہی پھیلانے کی کوشش کررہی ہے۔

ٹولس کا استعمال

کیورڈ سرچ

فیس بک /ٹویٹر ایڈوانس سرچ

علماء دین سے رابطہ

قرآن اور حدیث سرچ

نتائج:فرضی دعویٰ

نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویزکے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔۔

 9999499044

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular