Newchecker.in is an independent fact-checking initiative of NC Media Networks Pvt. Ltd. We welcome our readers to send us claims to fact check. If you believe a story or statement deserves a fact check, or an error has been made with a published fact check
Contact Us: checkthis@newschecker.in
Fact Check
فیس بک پیج پر ایک تصویر والا پوسٹر کے ساتھ دعویٰ ہے کہ ہیومن سیل کی اس تصویر کو خودربین سے لی گئی ہے۔ جسے سیکڑوں گنا بڑا کیا گیا ہے۔انسانی جسم میں کھربوں بلین خلیات ہیں اور یہ تصویر صرف ایک انفرادی خلیہ کی ہے۔ اس کی بناوٹ، ساخت اور شکل یقیناً کسی کی سمجھ بھی نہ ہوگی، کیونکہ جدید سائنس اور انسان نے اس کی تخلیق نہیں کیا تو پھر ان خلیات کا بنانے والا کون ہے؟
فیس بک پر وائرل پوسٹر کو متعدد صارفین نے شیئر کیا ہے۔ جس میں نظر آرہی تصویر کو انسانی خلیہ یعنی ہیومن سیل بتا یا جا رہا ہے۔ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ ہیومن سیل کی اس تصویر کو مائیکرو اسکوپ کے ذریعے کلک کیا گیا ہے۔ وائرل پوسٹ درج ذیل میں دیکھ سکتے ہیں۔
وائرل پوسٹ کے حوالے سے جب ہم نے انگلش کیورڈ کیا تو پتا چلا کہ ہیومن سیل کا بتاکر متعدد صارفین نے فیس بک اور ٹویٹر پر شییئر کیا ہے۔ جسے آپ یہاں اور یہاں دیکھ سکتے ہیں۔
وائرل پوسٹر میں تصویر کے ساتھ کئے گئے دعوے کی سچائی جاننے کے لئے ہم نے سب سے پہلے تصویر کو اویسم اسکرین شارٹ کی مدد سے گوگل ریورس امیج سرچ کیا۔ جہاں ہمیں وائرل تصویر سے ملتی جلتی کئی تصاویر اور اسکرین پر رشل کائیٹلی انیمل سیل انگلش میں لکھا ہوا دکھا۔ جس کا اسکرین شارٹ آپ درج ذیل میں دیکھ سکتے ہیں۔
پھر ہم نے رشل کائیٹلی انیمل سیل کیورڈ سرچ کیا تو ہمیں پکسل نامی ویب سائٹ پر وائرل تصویر ملی۔ جس کے ساتھ دی گئی معلومات کے مطابق وائرل تصویر ہیومن سیل کی نہیں ہے بلکہ اینیمل سیل کی تصویر کشی کی گئی ہے۔ اسے رشل کائیٹلی نے بنا یا تھا ہے۔
مزید سرچ کے دوران ہمیں رشل کائیٹلی کا انسٹاگرام پروفائل ملا۔ جس میں دی گئی جانکاری کے مطابق رشل سائنس فکشن رائٹر، مصور اور اینیمیٹر ہیں۔
رشل کائیٹلی کی انسٹاگرام پروفائل کو کھنگالا تو ہمیں 16 اپریل اور 24 جولائی 2021 کے پوسٹ ملے۔ جن کے کیپشنس میں انہوں دونوں بار اس تصویر کو وائرل ہونے کی جانکاری دی ہے۔ ساتھ ہی یہ بھی بتایاہے کہ یہ ڈیجیٹل پینٹنگ انہوں 20 سال پہٓلے بایو کیم ڈاٹ کام کے پوسٹر کے لئے بنائی تھی۔
سرچ کے دوران ہمیں رشل کائیٹلی کا ایک بلوگ بھی ملا۔ جس میں انہوں نے واضح کیا ہے کہ یہ انسانی خلیہ کی تصویر نہیں ہے بلکہ ان کی بنائی ہوئی جانوروں کی خلیہ کا ڈیجیٹل پینٹنگ ہے۔ جسے کچھ لوگ غلط دعوے کے ساتھ شیئر کر رہے ہیں۔ یہ تصویر ایک بار پہلے بھی 12 اپریل سے 24 اپریل 2021 کے درمینان انٹرنیٹ پر وائرل ہو چکی ہے، دوبارہ 21 جولائی سے وائرل ہے۔ رشل کائیٹل کو اس تصویر کو بنانے میں 6 ہفتے کا وقفہ لگا تھا۔ انہوں نے اینیمل سیل کی اس تصویر کو بنانے میں فریکٹل ڈیزائنس پینٹر کا استعمال کیا تھا۔
نیوز چیکر کی تحقیقات میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ وائرل تصویر ہیومن سیل(انسانی خلیہ) کی تصویر نہیں ہے بلکہ رشل کائیٹلی نامی شخص کی بنائی ہوئی جانوروں کی خلیہ کا ڈیجیٹل پینٹنگ ہے۔
نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔
9999499044
Mohammed Zakariya
May 17, 2021
Mohammed Zakariya
August 4, 2021
Mohammed Zakariya
August 6, 2021