Newchecker.in is an independent fact-checking initiative of NC Media Networks Pvt. Ltd. We welcome our readers to send us claims to fact check. If you believe a story or statement deserves a fact check, or an error has been made with a published fact check
Contact Us: checkthis@newschecker.in
Fact Check
سوشل میڈیا پر قبر کی ایک تصویر خوب گردش کررہی ہے۔ یوزر کا دعویٰ ہے کہ انڈونیشیا میں ایک حافظ قرآن کو جب قبر میں اتارا گیا تو قبر نور سے بھر گئی۔ اللہ ہمیں بھی قرآن کا عشق نصیب کرے۔ زیادہ سے زیادہ شیئر کریں۔ درج ذیل میں وائرل پوسٹ کے آرکائیو لنک موجود ہیں۔
فاروق احمد کے پوسٹ کا آرکائیو لنک۔
بابرسمون کے پوسٹ کا آرکائیو لنک۔
جب ہم نے وائرل پوسٹ کا کراؤڈ ٹینگل کی مدد سے ڈیٹا نکالا تو ہمیں پتاچلا کہ اس موضوع پر محض پچھلے سات دنوں میں 242،126 افراد تبادلہ خیالکرچکے ہیں۔ جبکہ 507 یوزرس نے مذکورہ دعوے کے ساتھ تصویر کو شیئر کیا ہے۔
انڈونیشیاء کے حافظ قرآن کی قبر پر نور سے بھرے ہونے والے دعوے کی سچائی جاننے کےلئے ہم نے اپنی ابتدائی تحقیقات شروع کی۔ سب سے پہلے ہم نے وائرل تصویر کو گوگل ریورس امیج سرچ کیا۔ جہاں ہمیں اسکرین پر وائرل تصویر سے متعلق فیس بک اور ٹویٹر کے کئی پرانے لنک فراہم ہوئے۔ جس کا اسکرین شارٹ درج ذیل ہے۔
سرچ کے دوران ہمیں ایلیو ابوبکر کا 25 اکتوبر دوہزارانیس کا ایک ٹویٹ ملا۔ جس میں وائرل تصویر کے ساتھ دیگر دو تصاویر تھیں۔ جس کے کیپشن میں لکھا ہوا ہے کہ “انڈونیشیا ء کا ایک شیخ جو بچوں کو قرآن پڑھاتا تھا،جب ان کا انتقال ہوا تو ان کی قبر سے نور نکلتا ہوا دیکھا گیا“۔ وہیں فیس بک پر 18 مارچ 2019 کو گاکس نامی یوزر نے مذکورہ دعوے کے ساتھ تینوں تصاویر کو شیئر کیا ہے۔
ایلیون کے پوسٹ کا آرکائیو لنک۔
پھر ہم نے تصویر کو ٹن آئی ڈاٹ کام پر سرچ کیا۔ جہاں ہمیں ایچ میٹرو ڈاٹ کام، ہیرین اور انفوجے ڈاٹ کام نامی ویب سائٹ پر ملیشین زبان میں جانکاری ملی۔ جسے گوگل ٹرانسلیٹ کرنے پر واضح ہوا کہ 4 سال پہلے بھی دیگر دعوے کے ساتھ تصویر کو شیئر کیا جاچکا ہے۔ ہیرین ویب سائٹ کے مطابق ملیشیاء کے دارالعلوم (ایس آر آئی ڈی یو) کے نذری زین الدین کی قبر سے منسوب کرکے اس تصویر کو شیئر کیا گیا تھا۔ جس کی تحقیق کرنے کے بعد پتا چلا کہ قبر پر کسی طرح کی مصنوعی روشنی لگائی گئی ہے، حقیقت سے اس کا کوئی واسطہ نہیں ہے۔
مزید سرچ کے دوران ہمیں ٹریبیون نیوز پر ملیشین زبان میں وائرل تصویر کے ساتھ ایک خبر ملی۔ جسے 24 اگست 2017 کو شائع کیاگیا تھا۔ گوگل ٹرانسلیٹ کرنے پرپتہ چلاکہ انڈونیشیاء کے ایئرمیسو،بنگکا ٹینگہ کے نوجوان کنواری لڑکیوں،بچوں اور حاملہ خواتین کی قبر پر سورج ڈھلنے کے بعد اپنی ضروریات کی چیزیں لےکر جاتے ہیں ،پھر سورج نکلنے کے بعد وہاں سے گھر واپس آجاتے ہیں۔،
پھر ہم نے مذکورہ جانکاری سے متعلق انگلش میں کچھ کیورڈ سرچ کیا۔لیکن ہمیں کچھ بھی اطمینان بخش نتائج نہیں ملے۔ لیکن بھارین نامی ویب سائٹ پر وائرل تصویر سے متعلق جانکاری ملی۔ جس کے مطابق حافظ قرآن کی قبر سے نور والی بات فرضی ہے۔
نیوزچیکر کی تحقیقات سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ حافظ قرآن کی قبر سے روشنی نکلنے والا دعویٰ گمراہ کن ہے۔ یہ تصویر 2016 سے مختلف دعوے کے ساتھ شیئر کی جارہی ہے۔ جبکہ نیوزچیکر کی تحقیقات میں پتا چلا کہ انڈونیشیاء کے ایئرمیسو،بنگکا ٹینگہ میں نوجوان کنواری لڑکیوں،بچوں اور حاملہ خواتین کی قبر پر سورج ڈھلنے کے بعد اپنی ضروریات کی چیزیں لےکر جاتے ہیں ،پھر سورج نکلنے کے بعد وہاں سے گھر واپس آجاتے ہیں۔ بتا دوں کہ نیوزچیکر کی تحقیقات میں یہ واضح نہیں ہو سکا کہ وائرل تصویر اصل میں ہے کس جگہ کی۔
Tweet:https://twitter.com/aa_dasuma/status/1187855666947461120
Metro:https://www.hmetro.com.my/node/191756
harian:https://harian106.rssing.com/chan-48267885/all_p151.html
bharian:https://www.bharian.com.my/berita/nasional/2016/12/227102/viral-kubur-bercahaya-mungkin-cahaya-dhuha-lensa-kamera-keluarga
TinEye:https://tineye.com/search/d208bd79bf0112ca9956df98538ce5f192f2661e?sort=score&order=desc&page=2
Tribiun:https://www.tribunnews.com/regional/2017/08/24/di-kampung-ini-para-remaja-begadang-jaga-makam-perawan-anak-anak-dan-ibu-hamil-ada-apa
نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔
9999499044
Mohammed Zakariya
May 1, 2023
Abrar Bhat
November 23, 2022
Mohammed Zakariya
October 31, 2022