اتوار, دسمبر 22, 2024
اتوار, دسمبر 22, 2024

HomeFact Checkوائرل تصویر انڈونیشیا میں زندہ خاتون نگلنے والے اژدہے کی نہیں ہے

وائرل تصویر انڈونیشیا میں زندہ خاتون نگلنے والے اژدہے کی نہیں ہے

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

فیس بک پر ایک موٹے اژدہے کی تصویر وائرل ہو رہی ہے، دعویٰ ہے کہ اس اژدہے نے 23 اکتوبر 2022 کو انڈونیشیا میں 54 سالہ زندہ خاتون کو زندہ نگل لیا۔ جو جنگل میں ربر اکٹھا کرنے گئی تھی۔ جائے حادثہ پر خاتون کی چپل، اسکارف، جیکٹ وغیرہ ملا ہے۔

وائرل تصویر انڈونیشیا میں زندہ خاتون نگلنے والے اژدہے کی نہیں ہے
بشکریہ فیس بک/ibrahim khan


فیس بک پر ایک صارف نے تصویر شیئر کرتے ہوئے کیپشن میں لکھا ہے کہ “انڈونیشیا میں ایک خاتون کو اس وقت اژدھے نے زندہ نگل لیا جب وہ جنگل میں ربڑ اکٹھا کرنے پہنچی۔
انڈونیشیا کے جزیرے سماٹرے کے صوبے جمبی میں 23 اکتوبر کو یہ واقعہ پیش آیا۔ یہ 54 سالہ خاتون اتوار کی صبح جنگل سے ربڑ اکٹھا کرنے لیے گئی تھی جس کے بعد لاپتہ ہوگئی۔ Jahrah نامی خاتون جب شام تک گھر نہیں پہنچی تو اس کے شوہر نے تلاش کرنا شروع کیا اور جنگل سے چپل، اسکارف، جیکٹ اور کام کے لیے استعمال ہونے والے آلات کو دریافت کیا۔ اس کے فوری بعد شوہر نے دیگر افراد سے مدد طلب کی اور اگلی صبح ایک اژدھے کو گمشدگی کے مقام کے قریب دیکھا گیا۔

مقامی پولیس کے مطابق جب سکیورٹی ٹیم مقامی لوگ اس جگہ خاتون کو تلاش کررہے تھے تو ان کا سامنا 7 فٹ لمبے اژدھے سے ہوا۔ پولیس نے بتایا کہ اس اژدھے کا پیٹ پھولا ہوا تھا، جس کے بعد اژدھے کا پیٹ کاٹا گیا تو خاتون کی لاش اس کے اندر موجود تھی۔ واضح رہے کہ اژدھا عموماً چھوٹے جانوروں کا شکار کرتا ہے اور اپنے شکار کو سالم نگل لیتا ہے، البتہ انسانوں کو نگلنے کے واقعات بہت کم سامنے آتے ہیں۔ اس سے قبل 2018 میں ایک خاتون کو انڈونیشیا کے جزیرے مونا میں ایک اژدھے نے زندہ نگل لیا تھا۔2017 میں بھی ایک کاشتکار اسی طرح کے واقعے میں ہلاک ہوا تھا”۔

Fact check/Verification

زندہ خاتون کو اژدہے کے نگلنے والے دعوے کے ساتھ وائرل تصویر کی سچائی جاننے کے لئے ہم نے کیورڈ سرچ کیا۔ سرچ کے ہمیں مذکورہ دعوے سے ملتی جلتی نیوز رپورٹ پاکستان کی معروف نیوز ویب سائٹ جیونیوز پر ملی۔ لیکن اس خبر کے ساتھ ایک دوسری تصویر شیئر کی گئی ہے۔ یہاں ہمیں پتہ چلا کہ جیونیوز کی پوری خبر کو مذکورہ تصویر کے ساتھ شیئر کیا گیا ہے۔

پھر ہم نے تصویر کو گوگل ریورس امیج سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں بزنس اسٹینڈر کی 2 جولائی 2015 کی ایک رپورٹ یاہو نیوز ویب سائٹ پر ملی۔ جس کے ساتھ وائرل تصویر کو شیئر کیا گیا ہے۔ البتہ وائرل تصویر میں کرسی اور موزے نظر آرہے ہیں۔ لیکن یاہو ویب سائٹ پر شائع تصویر میں مذکورہ دونوں چیزیں نہیں ہیں۔ اس سے پتہ چلتا ہےکہ تصویر کو ایڈٹ کیا گیا ہے۔

بشکریہ: یاہو نیوز

اب ہم نے جب تصویر کے ساتھ شائع خبر کو غور سے پڑھا تو پتہ چلا کہ جنوبی افریقہ کے ایلین گیم ریزرب میں پورکیوپائن(ساہی،خارپشت والا جانور)کو اژدہے نے کھا لیا تھا، یہ اسی کی تصویر ہے، رپورٹ میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ اژدہے کو دیکھنے گئی لوگوں کی بھیڑ کے ڈر سے اژدہے کی موت بھی ہوگئی تھی۔ اب یہاں واضح ہوا گیا کہ یہ تصویر انڈونیشیا میں زندہ خاتون کو نگلنے والے اژدہے کی نہیں ہے۔

اس کے علاوہ اژدہے کی مذکورہ تصویر کے ساتھ شائع 2015 کی خبریں فیز ڈاٹ او آر جی، این ڈی ٹی وی، سی این این اور کے یو ٹی وی نیوز سالٹ لیک سٹی پر بھی ملیں۔ ان خبروں میں بھی اژدہے کی اس وائرل تصویر کو جنوبی افریقہ کا بتایا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:کیا پانی میں بہتے ہوئے جانوروں کی یہ ویڈیو بنگلہ دیش کی ہے؟ کیا ہے سچ پڑھیں ہماری تحقیقات

Conclusion

نیوز چیکر کی تحقیقات میں یہ ثابت ہوا کہ یہ تصویر انڈونیشیا میں 54 سالہ زندہ خاتون کو نگلنے والے اژدہے کی نہیں ہے، تصویر کم از کم 7 سال پرانی ہے اور جنوبی افریقہ کے ایلین گیم ریزرب میں پورکیوپائن نامی جانور کو کھانے کے بعد اژدہے کی لی گئی تصویر ہے۔

Result: Missing Context

Our Sources

Report published by GeoNews on 28/oct/ 2022
Report published by finance.yahoo.com on 02/ july/ 2015
Report published by CNN on 27/june/20152
Report published by NDTV on 26/june/2015

کسی بھی مشکوک خبر کی تحقیقات، تصحیح یا دیگر تجاویز کے لیے ہمیں واٹس ایپ کریں: 9999499044 یا ای میل: checkthis@newschecker.in

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular