ہفتہ, نومبر 16, 2024
ہفتہ, نومبر 16, 2024

HomeFact Check2سال پرانی سر قلم کی یہ تصاویر فرضی دعوے کے ساتھ کیا...

2سال پرانی سر قلم کی یہ تصاویر فرضی دعوے کے ساتھ کیا جا رہا ہے شیئر

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

بھائی نے بہن سے زیادتی کرنے والے شخص کا سر قلم کردیا اور کٹے سر کو لےکر پولس اسٹیشن پہنچ گیا۔ٹھیک کیا یا غلط؟اپنی رائے دیجئے۔۔۔۔۔

Viral image From Tiwtter

سرقلم کی وائرل تصویر کے حوالے سے کیا ہے دعویٰ؟

سوشل میڈیا پر ان دنوں ایک شخص کی تصویر خوب گردش کررہی ہے۔دعویٰ کیا جارہا ہے کہ بہن کے ساتھ چھیڑخانی کرنے والے شخص کےسر کو لڑکی کے بھائی نے سرعام جسم سے الگ کر دیا اور اس سر کو لےکر پولس اسٹیشن پہنچ گیا۔تصویر شیئر کرنے والوں میں زیادہ تر پاکستانی یوزرس ہیں۔درج ذیل میں وائرل پوسٹ کے آرکائیو لنک موجود ہیں۔

فیس بک پرسنی خان نے لطیفوں کی دنیا نامی پیج پر وائرل تصویر کو شیئر کیا ہے۔آرکائیو لنک۔

عباس حیدر کے فیس بک پوسٹ کا آرکائیو لنک۔

ذیشان خان افریدی نامی پج پر بھی تصویر کو شیئر کیا ہے۔آرکائیو لنک۔

https://www.facebook.com/1633871803555040/photos/a.2161875244088024/2742414289367447

ٹویٹر پر بھی گمراہ کن دعوے کے ساتھ تصویر کو کیاگیا شیئر

ووٹ کو عزت دو نامی ٹویٹر یوزر کے پوسٹ کا آرکائیو لنک۔

فاطمہ احمد کے پوسٹ کا آرکائیو لنک۔

زوارشہادت حسین جعفری کے پوسٹ کا آرکائیو لنک۔

Fact Check/Verification

وائرل تصویر کی حقیقت جاننے سے پہلے ہم نے یہ جاننا چاہا کہ گزشتہ کچھ سالوں میں ہندوستان کے اندر چھیڑ خانی یا شک کے بناپر سرقلم کرنے کے واردات کہاں کہاں ہوئے ہیں؟سرچ کے دوران ہمیں 2015،2018اور دو2020 کے کچھ میڈیا رپوٹس ملے۔جس میں یوپی کے بارہ بنکی کے جہانگیرآباد،مہاراشٹر کے پونے اورممبئی کی سر کو قلم کرنے والی خبریں تھیں۔غرض یہ کہ ہندوستان میں اس طرح کے گھنونے واقعات آئے دن ہوتے رہتے ہیں۔

کب کی ہے وائرل تصویر؟

دوسری جانب جب ہم نے وائرل تصویر کی سچائی جاننے کےلیے کچھ اہم ٹولس کی مدد سے اپنی ابتددائی تحقیقات شروع کی تو ہمیں فیس بک پر 2018 کا ایک لنک فراہم ہوا۔جس میں اس تصویر کو مذہبی رنگ دے کر شیئر کیاگیا ہے۔بتادوں کے پوسٹ میں وائرل تصویر کو کرناٹک کا بتایا گیا ہے۔

https://www.facebook.com/1511818442237915/photos/a.1786293218123768/1887032898049799/
1st Finding

کیا ہے وائرل تصویر کی اصل سچائی؟

فیس بک پوسٹ سے پتاچلا کہ وائرل تصویر کو دوسال پہلے بھی مذہبی رنگ دے کر شیئر کیاجاچکا ہے۔پھر ہم نے اس حوالے سے کچھ کیورڈ سرچ کیا۔تب ہمیں نیوز18ہندی اور این ڈی ٹی وی کے نیوز ویب سائٹ پر وائرل تصویر کے حوالے سے30ستمبر 2018 کی خبریں ملیں۔جس کے مطابق کرناٹک کے منڈیا ضلع میں 28سالہ گریش نے پشوپتی نامی شخص کی ماں کو بھدی گالیاں دیا۔جس کی وجہ سے دونوں کے درمیان لڑائی ہوگئی۔پشوپتی نے غصے کی تاب نہ لاکر گریش کے سر کو جسم سے الگ کردیا ۔اتنا ہی نہیں پشوپتی گریش کے سر لےکر تھانے میں پہنچ گئے اور خود کو پولس کے حوالے بھی کردیا۔واضح رہے کہ قاتل اور مقتول دونوں دوست بھی تھے۔

Final Finding

Conclusion

نیوزچیکر کی تحقیقات میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ وائرل تصویر 2سال پرانی ہے۔ جس شخص کے بارے میں دعویٰ کیاجارہا ہے کہ بہن کے ساتھ زیادتی کرنے کر نے پر بھائی نے زیادتی کرنے والے شخص کا سر قلم کردیا ہے وہ گمراہ کن ہے۔دراصل کرناٹک کے منڈیا میں ایک دوست نےدوسرے دوست کو محض اس لیے قتل کردیا کیونکہ اس نےاس کی ماں کو بھدی گالیاں دی تھی۔

Result:Misleading

Our Sources

Facebook:https://www.facebook.com/1511818442237915/photos/a.1786293218123768/1887032898049799/

Ndtv:https://www.ndtv.com/karnataka-news/man-beheaded-in-karnataka-attacker-surrenders-with-severed-head-1924569

news18:https://hindi.news18.com/news/nation/karnataka-man-beheads-friend-over-spat-walks-to-police-station-with-severed-head-1531591.html

نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔

 9999499044

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular