منگل, اپریل 16, 2024
منگل, اپریل 16, 2024

ہومFact Checkانڈونیشیاء میں ٹوٹے پُل کی ویڈیو کو آسام سے جوڑکر کیا جا...

انڈونیشیاء میں ٹوٹے پُل کی ویڈیو کو آسام سے جوڑکر کیا جا رہا ہے شیئر

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

سوشل میڈیا پر پانی میں بہتے ٹوٹے پُل کی ویڈیو کو اردو اور عربی کیپشن کے ساتھ شیئر کیا جا رہا ہے۔ ویڈیو سے متعلق صارفین کا دعویٰ ہے کہ آسام میں پل ٹوٹ کر پانی میں بہہ رہا ہے۔

فیس بک پر ایک صارف نے ویڈیو کے کیپشن میں لکھا ہے کہ “چاروں طرف تباہی مچادی بارش نے آسام کو ہلاکے رکھ دیا پل ٹوٹ گيا، ایک دوسرے صارف نے لکھا ہے’آسام کا یہ پل کیسے ٹوٹا دیکھیں”۔

انڈونیشیاء میں ٹوٹے پُل کی ویڈیو آسام سے جوڑکر کیا جا رہا ہے شیئر
Courtesy:FB/Asian-update
انڈونیشیاء میں ٹوٹے پُل کی ویڈیو آسام سے جوڑکر کیا جا رہا ہے شیئر
Courtesy:FB/زینت خان

ان دنوں آسام میں شدید بارش و سیلاب سے عوام پریشان حال ہیں۔ رواں ماہ 17 مئی کو شائع شدہ اے بی پی نیوز کی ایک رپورٹ کے مطابق آسام میں لگاتار ہو رہی بارش کے سبب 20 اضلاع کی تقریبا 2 ٖلاکھ آبادی متاثر ہو گئی ہیں۔ پہاڑی علاقہ دیما ہساؤ ضلع میں زمین کھسکنے کی وجہ سے ریل اور سڑک سے رابطہ منقطع ہو گیا ہے۔ جس کی وجہ سے آمد و رفت متاثر ہے۔ اس حادثے میں اب تک 2 افراد کے موت کی خبر ہے۔

اسی کے پیش نظر ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے، جس میں ایک پُل پانی کے بہاؤ میں ٹوٹتا ہوا نظر آ رہا ہے، جسے سوشل نٹورکنگ سائٹس پر آسام میں ٹوٹے پُل کی ویڈیو بتاکر شیئر کیا جا رہا ہے۔

Fact Check/Verification

پانی کے تیز بہاؤ میں بہہ رہے ٹوٹے پُل کی ویڈیو کی سچائی جاننے کے لئے ہم نے اپنی ابتدائی تحقیقات کا آغاز کیا۔ سب سے پہلے ویڈیو کو کیفریم میں تقسیم کیا اور ان میں سے کچھ فریم کو ین ڈیکس پر سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں سی این این انڈونیشیاء پر شائع 15 اپریل 2021 کی ایک رپورٹ ملی۔ ترجمہ کرنے پر پتا چلا کہ ویڈیو انڈونیشیاء کے ایسٹ نوسا تینگارا میں سائیکلون سروجا کی وجہ سے تباہی کی ہے۔ جس کی وجہ سے ہزاروں لوگ وہاں سے جانے کو مجبور ہو گئے تھے اور سینکڑوں کی تعداد میں افراد جاں بحق ہو گئے تھے اور درجنوں کے لاپتا ہونے کی خبر تھی۔ اس رپورٹ کے مطابق یہ ویڈیو سائیکلون سروجا کے بعد ہوئے پوسٹ ڈیزاسٹر مینیجمنٹ کی ہے۔

Courtesy: CNN Tv

مزید سرچ کے دوران ہمیں 5 اور 11 اپریل 2021 کو شائع انڈونیشیائی زبان میں میٹرو ٹی وی نیوز ڈاٹ کام اور ٹریبیون واؤ کی رپورٹس ملیں۔ جس میں بھی وائرل اسی ویڈیو کو دیکھا جا سکتا ہے۔ ان رپورٹس میں بھی ویڈیو کو انڈونیشیاء میں سروجا سائیکلون کی وجہ سے تباہ ہوئے پُل کا بتایا گیا ہے۔

مزید تحقیقات کے دوران ہمیں انڈونیشیائی نیوز چینل سیرامبی اون ٹی وی کے آفیشل یوٹیوب چینل پر 5 اپریل 2021 کو اپلوڈ شدہ ویڈیو ملا۔ جس کے ساتھ دی گئی جانکاری کے مطابق یہ ویڈیو انڈونیشیاء میں ٹوٹے پُل کی ہے۔ اس پُل کا نام کَمبنیرو بریج ہے جو سیلاب کی وجہ سے بہہ گیا تھا۔ اس بریج کو 1965 میں تعمیر کیا گیا تھا، جس کی حالت خستہ ہونے کی وجہ سے عوام کے لئے بند کردیا گیا تھا۔ اب ان رپورٹس سے یہ واضح ہو چکا کہ ٹوٹے پُل کی ویڈیو بھارت کے آسام کی نہیں ہے۔

Courtesy:Youtube/ Serambi on TV

Conclusion

اس طرح ہماری تحقیقات سے یہ واضح ہوا کہ انڈونیشاء میں ٹوٹے پُل کی ویڈیو کو بھارت کے آسام کا بتاکر شیئر کیا جا رہا ہے۔ ویڈیو میں جو پل پانی کے بہاؤ میں بہتا ہوا نظر آ رہا ہے وہ انڈونیشیاء کا کَمبنیرو بریج ہے جو 2021 میں آئے سیلاب کی وجہ سے بہہ گیا تھا۔

Result:False Contexr/false

Our Sources

Report Published by CNN Tv Indonesia on 15/04/2022
Report Published by Metrotvnews on 11/04/2022
YouTube Published by TRIBUNWOW OFFICIAL on 05/04/2021
YouTube Published by Serambi on TV on 05/04/2021

نوٹ: کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔9999499044

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

Most Popular