جمعرات, دسمبر 19, 2024
جمعرات, دسمبر 19, 2024

HomeFact Checkگاڑی پر سوار لوگوں کی پٹائی کی ویڈیو بھارت کی نہیں ہے،...

گاڑی پر سوار لوگوں کی پٹائی کی ویڈیو بھارت کی نہیں ہے، سچ جاننے کے لئے پڑھیئے ہماری تحقیقات

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

اردو کیپشن کے ساتھ ٹویٹر پر ایک ویڈیو شیئر کی جا رہی ہے۔ جس میں کچھ لوگ گاڑی پر سوار لوگوں کی پٹائی کرتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ ویڈیو سے متعلق دعویٰ ہے کہ بھارت میں مسجد کے باہر گاڑی میں سوار ہندو مذہب کے لوگ ہنگامہ کر رہے تھے۔ لیکن وہاں موجود صرف پانچ مسلمانوں نے انہیں سبق سکھا دیا۔

اس ویڈیو کے ساتھ ایک صارف نے اردو کیپشن میں لکھا ہے کہ “مسجد کے باہر ایک گاڑی میں سوار ہوکر آنے والے ہندو بلوائیوں پر اللہ اکبر کہہ کر صرف پانچ مسلمان بھاری پڑ گئے”۔

گاڑی پر سوار لوگوں کی پٹائی کی ویڈیو بھارت کی نہیں ہے
Courtesy:Twitter@Inshaa_Ibrahim

ایک دوسرے ٹویٹر صارف نے ویڈیو کیپشن میں لکھا ہےکہ” ہنومان چالیسا پڑھنے کے لئے مسجد کے پاس آئے “بھگوا آتنکیوں” کو پڑھنے سے پہلے ہی پرساد ملتا ہوا۔ بس یہ نہیں معلوم ہو سکا کہ یہ ویڈیو کس شہر کا ہے۔ پیچھے دوکان پر لکھاوٹ سے معلوم پڑ رہا ہے کہ یہ ساؤتھ انڈیا کے علاقے کا ویڈیو ہے”۔

گاڑی پر سوار لوگوں کی پٹائی کی ویڈیو بھارت کی نہیں ہے
Courtesy:Twitter@MazahiriShuaib

اس ویڈیو کو ہندی کیپشن کے ساتھ مذہبی رنگ دے کر بھی سوشل میڈیا پر خوب شیئر کیا جا رہا ہے۔ ویڈیو کے کیپشن میں ایک صارف نے لکھا ہے کہ “راجستھان میں گہلوت سرکار کی پناہ میں مسلمانوں کا بڑھتا ہوا آتنگ، کیا یہی ہندوؤں کی حفاظت ہو رہی ہے”۔ ایک دوسرے فیس بک صارف نے ویڈیو کے کیپشن میں لکھا ہے کہ”پانچ مسلمانوں نے 100 کٹر ہندوؤں کو مسجد کے سامنے ہنومان چالیسا پڑھنے کا طریقہ سکھا دیا”۔

گاڑی پر سوار لوگوں کی پٹائی کی ویڈیو بھارت کی نہیں ہے
Courtsy:FB/The-Inquilab-e-Sikandra

گذشتہ ایک ماہ سے زائد بھارت میں اذان اور ہنومان چالیسانے پڑھنے کو لے کر تنازعہ چل رہا ہے۔ ای ٹی وی بھارت کی ایک رپورٹ کے مطابق مہاراشٹر نونرمان سینا کے سربراہ راج ٹھاکرے نے اعلان کیا تھا کہ اگر مسجد میں لاؤڈ اسپیکر سے اذان ہوتی ہے تو سامنے سے ہنومان چالیسا پڑھا جائے گا۔ وہیں لاؤڈ اسپیکر کو لے کر اترپردیش سرکار نے بھی مساجد اور مندروں سے زائد شدہ لاؤڈ اسپیکر ہٹانے کا حکم جا ری کیا تھا۔

اسی کے پیش نظر اب ایک ویڈیو کو اذان اور ہنومان چالیسا سے جوڑ کر سوشل میڈیا پر گمراہ کن دعوے کےساتھ شیئر کیا جا رہا ہے۔

Fact Check/Verification

گاڑی پر سوار لوگوں کی پٹائی والے ویڈیو کے ساتھ کئے گئے دعوے کی سچائی جاننے کے لئے ہم نے سب سے پہلے کچھ فریم کو ریورس امیج سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں بنگلہ کیپشن کے ساتھ شیئر شدہ چاندپور ٹی وی نامی فیس بک پوسٹ پیج کا ایک لنک فراہم ہوا۔ جس میں وہی ویڈیو تھی جو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے۔

ویڈیو کے ساتھ دی گئی جانکاری کے مطابق اسی سال عید الفطر کے موقع پر حاجی گنج سمیت ضلع کے مختلف علاقوں میں نوجوان پک اپ اور ٹرک کرائے پر لے کر گانا بجانا کر رہے تھے۔ جسے مقامی پولس نے حراست میں لے کر بعد میں چھوڑ دیا۔ جس کی تصدیق حاجی گنج پولس اسٹیشن کے انچارج زبیر نے کی ہے۔

فیس بک پر ملی جانکاری سے پتا چلا کہ گاڑی پر سوار لوگوں کی پٹائی کا ویڈیو بھارت کا نہیں ہے۔ پھر ہم نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ حاجی گنج کس ملک کا حصہ ہے۔ گوگل میپ پر سرچ سے پتا چلا کہ حاجی گنج نائب ضلع ہے بنگلہ دیش کے چاند پور کا۔ اب یہاں واضح ہو گیا کہ وائرل ویڈیو کا تعلق بھارت سے نہیں ہے، بلکہ بنگلہ دیش سے ہے۔

مذکورہ جانکاری سے متعلق ہم نے کچھ کیورڈ سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں بنگلہ دیشی ایس ایم بی ڈی نیوز نامی یوٹیوب چینل پر اپلوڈ شدہ 5 مئی 2022 کی وہی ویڈیو ملی جو سوشل میڈیا پر شیئر کیا جا رہا ہے۔ ان ویڈیو کے ساتھ دی گئی جانکاری کے مطابق گاڑی پر سوار لوگوں کی پٹائی والی ویڈیو بنگلہ دیش کی ہے اور جن کی پٹائی کی جا رہی ہے، وہ سبھی مسلمان لڑکے ہیں۔ اسی سے متعلق بنگلہ دیشی ویب سائٹ چینل 24 بی ڈی اور تروتھ ہیز کام نامی یوٹیوب چینل پر 4 مئی 2022 کو اپلوڈ شدہ ویڈیو اور وائرل ویڈیو سے متعلق بنگلہ زبان میں خبریں ملیں۔ جسے یہاں کلک کرکے پڑھ سکتے ہیں۔

Courtesy:YouTube/sm bd new

مزید تحقیقات کے لئے ہم نے نیوز چیکر کی بنگلہ دیشی ٹیم کی افروز جہاں سے رابطہ کیا اور وائرل ویڈیو کے سلسلے میں جاننے کی کوشش کی کہ ویڈیو کے ساتھ کئے گئے دعوے میں کتنی سچائی ہے؟ انہوں نے حاجی گنج کے پولس اسٹیشن سے رابطہ کیا۔ جہاں انہیں “حاجی گنج پولیس اسٹیشن کے انچارج افسر زبیر سید نے نیوز چیکر کو بتایا کہ اس ویڈیو کا ہندو اور مسلم کمیونٹی کے درمیان ہوئےفرقہ وارانہ تصادم سے کوئی تعلق نہیں ہے اور ناہی اس میں کسی بھی طرح کا مذہی رنگ ہے“۔مذکورہ سبھی تحقیقات سے واضح ہوا کہ گاڑی پر سوار لوگوں کی پٹائی کا ویڈیو بنگلہ دیش کا ہی ہے۔

Conclusion

نیوز چیکر کی تحقیقات میں یہ واضح ہوتا ہے کہ گاڑی پر سوار لوگوں کی پٹائی والی ویڈیو بنگلہ دیش کی ہے اور اس معاملے میں کسی بھی طرح کا مذہبی رنگ نہیں ہے۔

Result:False Contexr/false

Our sources

Facebook Post by Chandpur Tv on 05/05/2022
YouTube Published by sm bd new on 05/05/2022
YouTube Published by Truth Has Come on 04/05/2022
Report Published by channel24bd.tv 04/05/2022
Quotes from Hajiganj (Bengladesh) Police officer Zubair Syed

نوٹ: کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔9999499044

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular