جمعہ, اپریل 19, 2024
جمعہ, اپریل 19, 2024

ہومFact CheckPoliticsیوپی:سی اے اے اور این آر سی کےخلاف۱۰ہزار مسلموں پر درج ہوا...

یوپی:سی اے اے اور این آر سی کےخلاف۱۰ہزار مسلموں پر درج ہوا ایف آئی آر؟سچ ہے یا افواہ؟ پڑھیئے ہماری پڑتال

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

دعویٰ

اب تک اترپردیش میں دس ہزار مسلمانوں پر ایف آئی آر درج ،۶۵۰کو جیل بھیجا جا چکا ہے اور ۴۷افراد کے جائداد کو سیل کردیا گیاہے۔یوگی تو مودی سے بھی بڑا نرموہی ہے۔

تصدیق

سی اے اے اور این آر سی کے خلاف ملک بھر میں احتجاجی مظاہرہ جاری ہے۔کئی ریاست تشدد اور آگ زنی میں جھلس چکی ہے۔اسی بیچ سوشل میڈیا پر طرح طرح کے دعوے بھی کئے جارہے ہیں۔ٹویٹر پرسنیل بسنو نے یہ دعویٰ کیاہے کہ اترپردیش میں احتجاج اور تشدد کے بعد دس ہزار مسلمانوں کے خلاف ایف آئی آر اور۶۵۰ لوگوں کو جیل بھیج دیا گیا ہے۔وہیں سینتالیس افراد کی پروپرٹی کو سیل بھی کردیا گیاہے۔اس پوسٹ کے ساتھ مزید یہ بھی لکھا ہے کہ یوگی تو مودی سے بھی بڑا نرموہی ہے۔واضح رہے کہ بی جے پی لیڈر سنیل بسوائی کے علاوہ متعدد لوگوں نے اس پوسٹ کو فیس بک اور ٹویٹر پر شیئر کیے ہیں۔

ہماری کھوج

سبھی وائرل پوسٹ کو پڑھنے کے بعد ہم نے اپنا ریسرچ شروع کیا۔سب سے پہلے ہم نے گوگل کیورڈ سرچ کیا۔اس دوران ہمیں نیوز ایٹین اردو پر شائع ایک خبر ملی۔جس کے مطابق اترپردیش میں شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کو لے کر ہوئے احتجاج کے بعد یوپی پولس نے سوشل میڈیا کے الگ الگ پلیٹ فارم پر کل پندرہ ہزار تین سو چوالیس پوسٹوں کے خلاف کاروائی کی ہے۔ ان میں ٹویٹر کی۶۶۱۲ ، فیس بک کی۸۵۷۷ اور یوٹیوب کی ایک سو پچپن پوسٹ کے ساتھ ہی دیگر پروفائل پوسٹوں کو رپورٹ کرکے کارروائی کررہی ہے۔واضح رہے کہ اس معاملے میں ریاست میں اب تک کل۷۶ ایف آئی آر درج کی گئی ہیں،جن میں ایک سو آٹھ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔وہیں لائیوہندوستان کے مطابق آٹھ سو اناسی افرادکوگرفتارکیاگیاہے۔

سی اے اے احتجاج : سوشل میڈیا کی 15344 قابل اعتراض پوسٹ کے خلاف کارروائی ، 76 ایف آئی آر ، 108 گرفتار

شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ریاست بھر میں سوشل میڈیا کے مختلف پلیٹ فارموں ٹویٹر ، وہاٹس ایپ ، فیس بک ، انسٹاگرام اور یو ٹیوب وغیرہ پر کئے گئے قابل اعتراض پوسٹ / افواہ / میسیج / ویڈیو وغیرہ کے سلسلہ میں ریاست میں اب تک کل 76 ایف آئی آر درج کی گئی ہے ، جن میں 108 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے ۔

ان سب خبروں کو پڑھنے کے بعد ہم نے مزید ریسرچ کیا۔اس دوران ہمیں امراجالا کے ویب سائٹ پر بائیس دسمبر دوہزار انیس کی ایک خبر ملی۔ جس کے مطابق یوپی میں سی اے اے کے خلاف احتجاجی مظاہرے میں شامل دس ہزار نوسوسے زائد لوگوں پر ایف آئی آر درج ہوئے ہیں ۔جبکہ اب تک سات سوپانچ افرادکی کو گرفتارکیاگیا ہے۔وہیں تشدد کے دوران سترہ کی جانیں بھی جاچکی ہیں۔

CAA: देशभर में उपद्रवियों पर कार्रवाई, 10 हजार के खिलाफ एफआईआर, यूपी में 17 की मौत

Citizenship Amendment Act across country FIR filed against 10 thousands miscreants 17 killed in UP नागरिकता संशोधन कानून के खिलाफ शनिवार को यूपी, दिल्ली और बिहार समेत देशभर में हिंसा और प्रदर्शन हुए। विरोध की आग में यूपी के रामपुर, कानपुर और मुजफ्फरनगर सबसे ज्यादा झुलसे। रामपुर में जहां हिंसक प्रदर्शनों के दौरान एक व्यक्ति की मौत हो गई।

ان ساری کھوج کے باوجود ہم نے اپنی تسلی کے لئے یوپی پولس کا ٹویٹر ہینڈل کھنگالا۔تب ہمیں یوپی پولس کا ایک ٹویٹ ملا۔جس میں یہ لکھا ملا کہ سی اے اے کے خلاف ہورہے احتجاج کے دوران تشدد میں شامل۷۰۵افراد کو گرفتار کیاگیا ہے اور پینتالیس سو لوگوں کو نجی مچلکے پر پابند کیاگیا ہے۔اس تشدد میں دوسوترسٹھ پولس اہلکار بھی زخمی ہوئے ہیں۔

نیوزچیکر کی تحقیات میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ یوپی میں احتجاج کے دوران ہوئے تشدد میں شامل آٹھ سو سے زائد افراد کو گرفتار کیا گیاہے۔لیکن یہ کہیں یہ نہیں ملا کہ دس ہزار مسلمانوں کے خلاف ایف آئی آر درج ہوا ہے اور سینتالیس پروپڑٹی کو سیل کیا گیا ہے۔اس سے صاف واضح ہوتا ہے کہ پولس احتجاجیوں کو گرفتار تو کی ہےپر اسے گمراہ کن انداز میں عوام کے سامنے پیش کیا جارہاہے۔

 ٹولس کا استعمال

گوگل کیورڈ سرچ

ٹویٹر ایڈوانس سرچ

نتائج:گمراہ کن(فیک نیوز) 

نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویزکے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔۔

 WhatsApp -:9999499044

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

Most Popular