Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.
دعویٰ
کانپور میں دلتوں کے ساتھ دل دہلا دینے والا واقعہ پیش آیا۔بودھ کتھا کے دوران بدمعاشوں نے دلتوں کی بے رحمی سے پیٹائی کی ہے۔اس واقعے کے دوران کافی لوگ زخمی ہوگئے ہیں۔
हृदय विदारक घटना देखकर दिल दहल गया मानवता कराह उठी। कलेजा भर आया किसी का पैर टूटा किसी का हाथ किसी का सिर जांघ घुटना अलग अलग सभी के भयंकर चोट लगी है बुद्ध कथा में रखी बाबा साहब की एवं तथागत बुद्ध की फोटो फाड़कर आग लगा दी यह घटना है कानपुर देहात गजनेर के मंगटा गांव की। pic.twitter.com/pfNpz4d7in
— Brind Kumar (@brind_kumar) February 18, 2020
ہماری پڑتال
ان دنوں حادثے کا ایک منٹ اڑتالیس سکینڈ کا ویڈیو سوشل میڈیا پر گردش کررہا ہے۔دعویٰ کیا جارہاہے کہ کانپور میں دلت بابا صاحب امبیڈکر اور گوتم بودھ کی تصویر کے ساتھ کتھا کررہے تھے۔۔تبھی وہاں کچھ بدمعاشوں نے آکر ان دلتوں کی جم کر پٹائی کردی۔جس کی وجہ سے کافی لوگ زخمی ہوگئے۔جنہیں اسپتال میں داخل کیا گیا۔وائرل ویڈیو کو دیکھنے سمجھنے کے بعد ہم نے اپنی ابتدائی تحقیقات شروع کی۔سب سے پہلے ہم نے انونڈ ٹولس کی مدد لی۔جہاں ہم نے کچھ کیفریم کو گوگل ریورس امیج سرچ کیا۔اس دوران ہمیں ایسی کوئی جانکاری نہیں ملی۔پھر ہم نے کیورڈ سرچ کیا۔جہاں ہمیں این ڈی ٹی وی کی ایک خبر کانپور واقعے کے تعلق سے ملی۔لیکن وہاں وائرل ویڈیو جیسا کچھ بھی نہیں تھا۔آپ کانپور کی خبر درج ذیل میں پڑھ سکتے ہیں۔
कानपुर में दबंगों की दादागिरी, दलित समुदाय के लोगों को पीटा
उत्तर प्रदेश के कानपुर देहात में हथियारबंद दबंगों ने बीते गुरुवार को अनुसूचित जाति के लोगों के घरों पर हमला कर दिया. इस वारदात में अनुसूचित जाति के 28 लोग घायल हो गए. मामले में 30 सवर्णों के ख़िलाफ़ एफ़आईआर हुई है जिनमें से 12 को पुलिस ने गिरफ़्तार कर लिया है.
مذکورہ بالا کی خبر سے ملی جانکاری سے صاف ہوگیا کہ وائرل ویڈیو کانپور کا نہیں ہے۔البتہ کانپور میں دلتوں کے ساتھ یہ واقعہ پیش آیا ہے۔لیکن وائرل ویڈیو کانپور کا ہے یا نہیں یہ جاننے کے لئے ہم نے ایک کیفریم کو گوگل ریورس امیج سرچ کیا۔پھربس حادثہ لکھ کر کیورڈ سرچ کیا۔اس دوران ہمیں امر اجلا،دینک جاگرن،نیوز ایٹین اور آج تک پر شائع نو فروری کی دوہزار بیس کی خبریں ملیں۔جس کے مطابق اڈیشہ میں ایک بس بارات لے کر جارہی تھی۔تبھی بس بجلی کے ہائی ٹینشن تار کی چپیٹ میں آگئی۔جس کی وجہ سے آدھے درجن سے زائد افراد ہلاک ہوگئے۔جبکہ چالیس جھلس گئے تھے۔یہاں یہ واضح ہوگیا کہ وائرل ویڈیو اڈیشہ کے جنگل پاڑو اور چکرادا کے درمیان ہوئے حادثے کا ہے۔
اوپر ملی جانکاری سے واضح ہوگیا کہ وائرل ویڈیو اڈیشہ کا ہے۔ لیکن ہمیں کسی بھی خبر میں بکھری ہوئی لاشیں اور جھلسی ہوئی خواتین نظر نہیں آئی۔اس دوران ہم نے یوٹیوب پر اس حادثے کے تعلق سے کچھ کیورڈ سرچ کیا۔جہاں ہمیں کچھ مقامی چینل پر شائع خبریں ملیں۔جس میں ہمیں وہ ساری تصویریں ملیں۔جو وائرل ویڈیو میں نظر آرہی ہے۔نیچے آپ کلک کرکے دیکھ سکتے ہیں۔
نیوزچیکر کی تحقیق میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ وائرل ویڈیو کانپور کا نہیں ہے۔بلکہ اڈیشہ بس حادثے کا ہے۔جہاں بجلی کے تار کے چپیٹ میں آنے سے یہ حادثہ ہواتھا۔اسی کا یہ خوفناک منظر ہے۔
ٹولس کا استعمال
انوڈ سرچ
ین ڈیکس سرچ
گوگل ریورس امیج سرچ
کیورڈ سرچ
یوٹیوب سرچ
نتائج:گمراہ کن(جھوٹا دعویٰ)
نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویزکے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔۔
9999499044
Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.