جمعہ, نومبر 22, 2024
جمعہ, نومبر 22, 2024

HomeFact CheckCrimeسالوں پرانی لوجہاد کی شارٹ فلم کو غلط دعوے کے ساتھ کیوں...

سالوں پرانی لوجہاد کی شارٹ فلم کو غلط دعوے کے ساتھ کیوں کیا جارہا ہے وائرل؟کیا ہے سچ؟پڑھیئے ہماری پڑتال

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

دعویٰ

مغربی بنگال کے ہلدیا میں لوجہاد کا تازہ معاملہ پیش آیا ہے۔جہاں صدام حسین،ایس کے منظور اور ان کے ساتھیوں نے ماں بیٹی کے ساتھ عصمت ریزی کے بعد انہیں جلا کر موت کے گھاٹ اتار دیا ہے۔صدام کے ساتھ ماں بیٹی کا جسمانی تعلق بھی تھا۔اس ویڈیو کو شیفالی ویدیا نامی آفیشیل ٹویٹر ہینڈل سے شیئر کیا گیا ہے۔جسے ہزاروں افراد نے لائک شیئر کیا ہے۔

تصدیق

سوشل میڈیا پر ایک منٹ اٹھاون سکینڈ کا ایک ویڈیو لوجہاد کے حوالے سے خوب گردش کررہا ہے۔دعویٰ کیا جارہا ہے کہ وائرل ویڈیو مغربی بنگال کے ہلدیا کا ہے۔جہاں مسلم لڑکے نے غیرمسلم لڑکیوں کو پھنساکر شادی کی ہے۔وائرل ویڈیو کی حقیقت جاننے کے لئے ہم نے سوشل میڈیا کو کھنگالا۔تاکہ پتا چل سکے کہ ایسا تو نہیں کہ یہ ویڈیو کسی اور دعوے کے ساتھ سوشل میڈیا پر شیئر کیا جاچکا ہے؟ اس دوران جب ہم نے سرچ کیا تو فیس بک اور ٹویٹر پر وائرل ویڈیو اسی دعوے کے ساتھ ملا۔

ہماری کھوج

وائرل ویڈیو کو دیکھنے کے بعد ہم نے اپنی ابتدائی تحقیقات شروع کی۔اس دوران ہم نے سب سے پہلے وائرل ویڈیو کا انوڈ سے کیفریم نکالا اور اسے گوگل ریورس امیج سرچ کیا۔جہاں ہمیں کسی بھی طرح کا اطمینان بخش جواب نہیں ملا۔پھر ہم نے مغربی بنگال میں ہوئے لوجہاد کے تعلق سے کچھ کیورڈ سرچ کیا۔جہاں ہمیں لوجہاد کے حوالے سے کچھ خبریں بنگالی زبان اور انگلش زبان میں ملیں۔جس کے مطابق مغربی بنگال کے ہلدیا میں ماں بیٹی کا ایک مسلم لڑکے سے غلط تعلق تھا۔خبر کے مطابق مسلم لڑکے سے ہندولڑکی کی ماں کا پہلے سے ہی جسمانی تعلق تھا بعد میں اس کی بیٹی سے مسلم لڑکے کی شادی ہوگئی۔جس کے بعد لڑکی کی ماں اس لڑکے کو پیسے کے لئے بلیک میل کررہی تھی۔جس کی وجہ سے صدام نامی لڑکے نے تنگ آکر ماں بیٹی کو آگ کے حوالے کردیا۔ان خبروں سے واضح ہوچکا کہ وائرل ویڈیو کا اس کیس سے کوئی لینا دینا نہیں ہے اور ناہی یہ لوجہاد کا معاملہ ہے۔

ছক কষেই খুন মা-মেয়েকে, চুল ও কানের দুল থেকে মিলল সূত্র

রীতিমতো পরিকল্পনা করে, আঁটঘাট বেঁধে মা রমা এবং মেয়ে রিয়াকে কলকাতা থেকে হলদিয়ায় ডেকে নিয়ে গিয়েছিল শেখ সাদ্দাম হোসেন। মা-মেয়ের থাকার ব্যবস্থা করেছিল দুর্গাচকের হাসপাতাল রোডের একটি বাড়িতে। পুলিশের অনুমান, রাতে খাওয়ার সঙ্গে মাদক জাতীয় কিছু খাইয়ে বেঁহুশ করা হয় মা-মেয়েকে। তার পর রাতেই শাগরেদদের নিয়ে বেহুঁশ অবস্থাতেই মা-মেয়েকে নিয়ে

Mom-daughter charred to death in Haldia were from N Barrackpore | Kolkata News – Times of India

Haldia: Using social media and analysing call records, East Midnapore police on Sunday claimed a breakthrough in a February 18 incident in which charred remains of bodies of two women were found in Haldia’s Jhikurkhali. Police said victims Riya Dey (22) and her 40-year-old mother Rama were from New Barrackpore.

مذکورہ بالا میں ملی جانکاری سے واضح ہوچکا کہ وائرل ویڈیو کا مغربی بنگال کے ہلدیا سے کوئی تعلق نہیں ہے۔پھر ہم نے مزید کیفریم کو ین ڈیکس پر سرچ کیا۔جہاں ہمیں اس تعلق سے کافی کچھ ملے۔جو درج ذیل ہے۔

ین ڈیکس پر ملی جانکاری سے یہ صاف ہوچکا کہ وائرل ویڈیو ایک شارٹ فلم کا ٹکڑا ہے۔پھر ہم نے شارٹ فلم کو یوٹیوب پر کچھ کیفریم کی مدد سے سرچ کیا۔جہاں ہمیں سوابھی من بھارت نامی یوٹیوب چینل پر پانچ منٹ ستائیس سکینڈ پر مشتمل فلم کا اصل ورجن ملا۔جس کے کیپشن میں لکھا ہے کہ یہ شارٹ فلم لوجہاد کے تعلق سے تیار کی گئی ہے۔

نیوز چیکر کی تحقیق میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ وائرل ویڈیو ایک شارٹ فلم سے نکالا ہوا ایک مختصر سا کلپ ہے۔جسے غلط دعوے کے ساتھ  شیفالی نے سوشل میڈٰیا پر شیئر کیا ہے۔تاکہ آپس میں دومذاہب کے لوگوں کے درمیان خلفشار پیدا ہوسکے۔

ٹولس کا استعمال

ریورس امیج سرچ

کیورڈ سرچ

ین ڈیکس سرچ

یوٹیوب سرچ

ٹویٹر ،فیس بک ایڈوانس سرچ

نتائج:فیک خبر(غلط دعویٰ)

نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویزکے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔۔

 9999499044

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular