پیر, نومبر 25, 2024
پیر, نومبر 25, 2024

HomeFact Checkکیا ترکی میں ایک لڑکی کو دو سال پہلے کیا گیا تھا...

کیا ترکی میں ایک لڑکی کو دو سال پہلے کیا گیا تھا دفن اور جسم نہیں ہوا خاک؟وائرل دعوے کا پڑھیئے سچ

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

نوٹ: 22 مئی 2022 کو ایک ویڈیو پھر سے وائرل ہو رہی ہے۔ ویڈیو میں کچھ لوگ ایک لاش کو قبر سے باہر نکالتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ ویڈیو کے وائس اوور میں ایک آدمی ویڈیو سے متعلق یہ کہتے ہوئے سنائی پڑ رہا ہے کہ سعودی عرب میں ایک قبرستان کئی سالوں سے بند تھا۔اسے برابر کرنے کا حکم ہوا اور جب اس میں کام شروع کیا گیا تو وہاں سوائے ہڈیوں اور بدبو کے کچھ نہ تھا۔ مگر جب ایک قبر کو کھودا گیا تو وہاں خوشبو آ رہی تھی اور اس قبر میں سے جو لاش نکلی وہ بلکل تروتازہ تھی۔ گاؤں والوں سے معلوم چلا کہ اس شخص کو 30 سال پہلے دفنایا گیا تھا۔ لیکن یہ ویڈیو اصل میں عراق کا ہے اور اس بچے کی موت حرکتِ قلب کے بند ہونے سے ہوئی تھی اس اس کی لاش کو محض 2 دن بعد ہی قبر سے نکال کر دوسرے قبرستان میں منتقل کیا گیا تھا۔ پوری تفصیل آپ نیچے آرٹیکل میں پڑھ سکتے ہیں۔ جس کا فیکٹ چیک 18 جون 2020 کو کیا جا چکا ہے۔

کیا ترکی میں ایک لڑکی کو دو سال پہلے کیا گیا تھا دفن اور جسم نہیں ہوا خاک؟وائرل دعوے کا پڑھیئے سچ
Courtesy; FB/zafarwrites

دعویٰ

ترکی میں مسلم خاندان کی ایک چھوٹی بچی کا انتقال ہوگیا تھا۔جو دوسال تک قبر میں دفن رہی اور اس دوران وہ بچی اپنے والد کے خواب میں آتی تھی اور انہیں کہتی کہ  قبر کی جگہ بدل دیں۔کیونکہ میرے بغل میں جو شخص دفن ہے اسے نماز نہ پڑھنے کی وجہ سے عذاب دیا جارہا ہے۔جس کی چیخ سے مجھے تکلیف ہوتی ہے۔آپ خود دیکھ لیں یہ ایک حقیقت ہے۔ 

 تصدیق

ان دنوں دینا کے زیادہ تر ممالک مہلک وباء کروناوائرس کی وجہ سے پریشان حال ہے۔وہیں دوسری طرف سوشل میڈیا پر طرح طرح کی تصاویر اور ویڈیو فرضی دعوے کے ساتھ وائرل کیا جا رہا ہے۔حال ہی میں تین منٹ اٹھائیس سیکینڈ کا ایک ویڈیو واہٹس ایپ،فیس بک اور ٹویٹر پر خوب گردش کررہا ہے۔جس میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ ترکی میں چھوٹی بچی کے قبر کو دوسال بعد اسلئے کھودا گیا۔تاکہ بغل میں دفن شخص کو نماز نہ پڑھنے کی وجہ سے عذاب الہیٰ ہورہا تھا۔ہم نے احتیاطاً وائرل پوسٹ کو آرکائیو کرلیا ہے۔جسے آپ درج ذیل میں دیکھ سکتے ہیں۔

فیس بک پر بارہ مئی کو پیارہ اسلام نامی پیج پر شیئر کیاگیا ہے اور بائیس مئی کو اسلامک اکیڈمی نامی پیج پر شیئر کیاگیا ہے۔جسے انتیس سو لوگوں نے دیکھا ہے۔جبکہ ۳جون کو سہیل رضاخان نے اس ویڈیو کو مذکورہ دعوے  کے ساتھ شیئر کیاگیا ہے۔جسے پینتیس ہزار لوگوں نے دیکھا ہے اور متعد افراد نے لائک شیئر کیاہے۔سبھی کے آرکائیوں یوزرس نام پر کلک کرکے دیکھیں۔

ہماری پڑتال

وائرل ویڈیو اور دعوے کو پڑھنے کے بعد ہم نے اپنی ابتدائی تحقیقات شروع کی۔ سب سے پہلے ہم نے وائرل ویڈیو کا انوڈ کی مدد سے کچھ کیفریم نکالا اور اسے ریورس امیج سرچ کیا۔ جہاں ہمیں اسکرین پر اس متعلق عربی زبان میں کافی لنکس فراہم ہوئے۔ جس اسکرین شارٹ درج ذیل ہے۔

اسکرین پر ملی جانکاری سے تسلی نہیں ملی تو ہم نے یوٹیوب پر کچھ کیورڈ سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں دو وائرل ویڈیو مخلتف کیپشن کے ساتھ ملے۔ جسے سولہ اور انیس اگست دوہزارانیس کو یوٹیوب پر اپلوڈ کیا گیا تھا۔کیپشن عربی زبان میں لکھا تھا۔ جب ہم نے گوگل ٹرانسلیٹ کیا تو مذکورہ دعویٰ ہی لکھا تھا۔

مذکورہ جانکاری سے واضح ہوچکا کہ پہلے بھی اس ویڈیو کو عربی زبان میں فرضی دعوے کے ساتھ شیئر کیاجاچکا ہے۔ پھر ہم نے کچھ کیورڈ سرچ کیا تب ہمیں ‘فتبینوا‘ نامی عربی فیکٹ چیک پر وائرل ویڈٰو کے حوالے سے ایک خبر ملی۔ جس کے مطابق’فتبیوا’ کی ٹیم بچے کے اہل خانہ سے وائرل ویڈیو کے سلسلے میں بات چیت کی تھی۔ جس میں واضح ہوا تھا کہ بچے کی موت حرکت قلب کی وجہ سے ہوئی تھی۔ جسے والدین کے کہنے پر دودن بعد گھر کے قریب دفنایا گیا تھا نا کہ دوسال بعد خواب میں آنے کی وجہ سے قبر بدلا گیا تھا۔ واضح رہے کہ یہ پورا معاملہ عراق کا ہے ناکہ ترکی کا۔ فتبینوا کے مطابق مرحوم بچے کا نام ملک سلیمان ہے۔ مرحوم کے والد کا نام سلیمان رسول اور والدہ کا نام خدیجہ عبدالقادر ہے۔

نیوزچیکر کی تحقیقات میں یہ واضح ہواکہ وائرل ویڈیو سالوں پرانہ ہے اور اس ویڈیو کا ترکی اورمذکورہ دعویٰ سے کوئی لینادینا نہیں ہے۔اس لئے ہماری پڑتال میں ثابت ہوتا کہ وائرل دعویٰ فرضی ہے۔عوام کو گمراہ کرنے کے لئے اس طرح کے فضول باتیں شیئر کی گئی ہے۔

ٹولس کا استعمال

انوڈ سرچ

ریورس امیج سرچ

کیورڈ سرچ

یوٹیوب سرچ

فیس بک ایڈوانس سرچ

نتائج:فرضی دعویٰ/پراناویڈیو

نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویزکے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔۔9999499044

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular