Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.
سوشل میڈیا پر سماجی فاص لے کے ساتھ ادا کی جا رہی نماز کی تصویر شیئر کی جا رہا ہے۔ دعویٰ ہے کہ 2020 میں مدینہ منورہ میں سماجی فاصلے کے ساتھ اداکی گئی نماز۔اللہ سب کو پکا نمازی بنائیں۔آمین
سوشل میڈیا پر مدینہ کے حوالے سے وائرل ویڈیو
پوری دنیا میں کروناوائرس کا قہر برپا ہے۔جس کی وجہ سے سبھی مذاہب کی عبادت گاہیں چاہے تو بند ہے یا وہاں سماجی فاصلے کے ساتھ عبادت کی جارہی ہے۔حال ہی میں ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر شیئر کیا جارہا ہے۔جس میں لوگ سماجی فاصلے کے ساتھ نماز ادا کررہے ہیں۔دعویٰ کیا جارہا ہےکہ وائرل ویڈیو مدینہ کا ہے۔
ٹویٹر پر ثاقب نامی یوزر نے وائرل ویڈیو کو مدینہ کا بتا کر شیئر کیا ہے۔آرکائیو لنک۔
فیس بک پر اریبہ خان نامی یوزر نے سماجی فاصلے کے ساتھ اداکی جارہی نمازی کے ویڈیو کو مدینہ کا بتا کر شئیر کیا ہے۔اس ویڈ کو ہمارے آرٹیکل لکھنے تک اڑتالیس یوزرس شیئر کرچکے تھے۔جبکہ 948 نے لائک بھی کردیاتھا۔آرکائیو لنک۔
Fact Check/Verification
وائرل ویڈیو کے حوالے سے ہم نے سب سے پہلے انوڈ کی مدد سے کچھ کیفریم نکالا اور اسے ریورس امیج سرچ کیا۔لیکن ہمیں وہاں کچھ بھی اطمینان بخش جواب نہیں ملا۔پھر ہم نےکچھ کیفریم کو ینڈیکس سرچ کیا۔جہاں ہمیں اسکرین پر وائرل ویڈیو سے متعلق کافی کچھ ملا۔جس کا اسکرین شارٹ درج ذیل ہے۔
کونسے ملک کا ہے وائرل ویڈیو؟
پھر ہم نے ینڈیکس پر ملی جانکاری کو ایک ایک کر کے کلک کیا تو ہمیں فیس بک پر آزربھائی جان نامی پیج پر وائرل ویڈیو ملا۔جس کا کیپشن غیر ملکی زبان میں تھا۔جب ہم نے اسے گوگل ٹرانسلیٹ کیا تو پتا چلا کہ اسطنبول کا ویڈیو ہے۔پھر ہم ترکی کے حواے سے ٹویٹر پر سرچ کیا تو ہمیں سیدہ ترمزی نامی ٹویٹر ہینڈل پر دوتصاویر ملے جن میں وائرل ویڈیو کا ایک کیفریم تھا۔تصویر کے کیپشن میں لکھا ہے ترکی میں مساجد بند ہے اسلیے سڑکوں پر نماز اداکی جارہی ہے۔
اسپوٹنک ترکیہ نامی آفیشل ٹؤیٹرہینڈل پر وائرل ویڈیو کو ایسنورٹ کابتا کرشیئر کیا گیا ہے۔اس میں لکھا ہے کہ لوگ نماز جمعہ ادا کر رہے ہیں۔
مذکورہ جانکاری سے واضح ہوا کہ وائرل ویڈیو ترکی کا ہے اور تقریباً دومہنیہ پرانہ ہے۔لیکن ان سب سے تسلی نہیں ہوئی تو ہم نے مزید کیورڈ سرچ کیا۔اس دوران ہمیں بُرساہیبر اور بیازگزٹ نامی ویب سائٹ پر غیر ملکی زبان میں خبریں ملیں ۔جس میں وائرل ویڈیو کے ساتھ خبر شائع کی گئی ہے۔جب ہم نے گوگل ٹرانسلیٹ کیا تو پتا چلا۔ایسنورٹ میں سماجی فاصلے کے ساتھ نماز ادا کی گئی۔پھر ہم نے ایسنورٹ کو گوگل پر سرچ کیا تو پتاچلا ایسنورٹ ترکی کا ایک شہر ہے۔
سبھی تحقیقات کے باوجود ہم نے وائرل ویڈیو کے حوالےسے یوٹیوب پر کچھ کیورڈ سرچ کیا۔ جہاں ہمیں ڈیمورین ہیبر ایجنسی (DHA) نامی یوٹیوب چینل پر چھ منٹ بائیس سیکینڈ کا ایک ویڈیو ملا۔جو وائرل ویڈیو سے ہوبہو ملتا جلتا ہے۔اس ویڈیو کے کیپشن میں بھی بتایا گیا ہے کہ 74دن بعد ایسنورٹ میں لوگوں نے نماز جمعہ ادا کیا۔واضح رہے کہ یہ 29مئی2020 کو یوٹیوب پر اپلوڈ کیا گیا ہے۔
نیوزچیکر کی ٹیم مسلسل وائرل تصاویر اور ویڈیو کے ساتھ کئے گئے گمراہ کن دعوے کا فیکٹ چیک کررہی ہے۔
Conclusion
نیوزچیکر کی تحقیقات میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ سماجی فاصلے کے ساتھ ادا کی جارہی نماز والا وائرل ویڈیو مدینہ شریف کا نہیں ہے بلکہ ترکی کا ہے۔جہاں مئی ماہ میں کھلے آسمان کےنیچے نمازجمعہ ادا کی گئی تھی۔
Result: Misplaced Context
Our Sources
Facebook: https://www.facebook.com/AzerbaijanRealities/videos/2981934591923220
Twitter: https://twitter.com/TrimiziiiSyeda/status/1271338942982430720
Twitter: https://twitter.com/sputnik_TR/status/1268870181104701440
Beyazgazete: https://beyazgazete.com/haber/2020/6/12/esenyurt-meydani-nda-binlerce-kisi-cuma-namazinda-bulustu-5596457.html
Demirören Haber Ajansı: https://www.youtube.com/watch?v=v30rBac3eH4
نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔
9999499044
Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.